بلوچستان میں داعش کی موجودگی کو یکسر رد کرتا ہوں، میر سرفراز بگٹی
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) وزیر داخلہ بلوچستان میر سرفراز احمد بگٹی نے بلوچستان میں داعش کی موجودگی کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ "این ڈی ایس” اور "را” بلوچستان میں حالات کو خراب کرکے پاک چائنا اقتصادی راہداری کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ انکے ناپاک عزائم کو سکیورٹی فورسز اور ایجنسیاں ہر مقام پر ناکام بنا رہی ہیں۔ جس طرح گذشتہ روز مستونگ کے علاقے میں فورسز کے آپریشن کے دوران کالعدم تنظیم کے کمانڈر ڈاکٹر منان اپنے چار ساتھیوں سمیت مارے گئے ہیں۔ سکیورٹی فورسز کے عملے نے گذشتہ ایک ماہ کے دوران بلوچستان بھر میں 239 ٹارگٹڈ آپریشن کئے ہیں۔ جس میں 22 دہشت گرد ہلاک اور 14 زخمی ہوئے۔ متعدد کو گرفتار کرکے بھاری مقدار میں اسلحہ ایمونیشن، گولہ بارود قبضہ میں لیا ہے۔ اس موقع پر ڈی آئی جی فرنٹیئر کور بلوچستان بریگیڈیئر طاہر محمود، آئی جی پولیس بلوچستان احسن محبوب، صوبائی حکومت کے ترجمان انوار الحق کاکڑ اور ایس ایس پی، سی ٹی ڈی اعتزاز احمد گورایہ بھی موجود تھے۔ صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ فورسز پر حملوں میں ملوث 4 ملازمین مارے جا چکے ہیں۔ پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے ایک منظم طریقے سے دہشت گردوں کیخلاف لڑائی لڑرہے ہیں۔ مجھ سمیت فورسز پر ہونے والے حملوں سے ہم مرعوب نہیں ہو سکتے، نہ ہم پیچھے ہٹیں گے کیونکہ یہ دہشتگردانہ کارروائیاں سی پیک کے منصوبے کو ناکام بنانے کیلئے کی جارہی ہیں۔ جس کیخلاف فرنٹیئر کور، پولیس اور لیویز نے مشترکہ طور پر گوادر سمیت صوبہ کے طول و عرض میں دہشتگردوں کے حملوں کی کوششوں کو ناکام بنایا ہے۔ جس طرح گذشتہ شب سکیورٹی فورسز کے عملے نے مستونگ کے علاقے میں آپریشن کیا۔ جس میں کالعدم تنظیم بی ایل ایف کے کمانڈر ڈاکٹر منان اپنے چار ساتھیوں سمیت مارے گئے ہیں۔ بی ایل ایف کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر کی ہلاکت کے بعد ڈاکٹر منان کمانڈ کررہے تھے۔ آپریشن کے دوران ان کے مارے جانے سے صوبہ میں حالات کی بہتری پر بہت مثبت اثرات مرتب ہونگے۔
میر سرفراز بگٹی کا مزید کہنا تھا کہ ہم حالت جنگ میں ہیں اور آپریشن سے شہریوں کی زندگی بچاکر فورسز کے جوان اپنی جانیں قربان کررہے ہیں۔ ہمارے ہمسایہ ممالک افغانستان اور انڈیا کی ایجنسیاں "این ڈی ایس” اور "را” اپنے مذموم مقاصد کیلئے سی پیک کے منصوبے کو متزلزل کرنے کیلئے سازشیں کررہی ہیں۔ جنہیں سکیورٹی فورسز اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ناکام بنارہی ہیں۔ فورسز کے عملے نے سنجاوی سے اغواء ہونے والے 4 افراد کو بحفاظت بازیاب کرا لیا کیونکہ شمالی علاقے وزیرستان کیساتھ ملتے ہیں۔ وہاں پر آپریشن ضرب عضب کے بعد کالعدم تنظیموں کے لوگوں کی یہاں پر آمدورفت کے حوالے سے اطلاعات پرسخت کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔ اس حوالے سے فرنٹیئر کور نے موثر انتظامات کئے ہیں۔ ڈی آئی جی ایف سی نے بتایا کہ تمام علاقہ ہمارے کنٹرول میں ہے۔ کیونکہ ہمارے ملک کا بارڈر اوپن اور وسیع و عریض رقبہ پر محیط ہے۔ لیکن فورسز کا مورال بلند ہے۔ داعش کی موجودگی کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے صوبائی اور وفاقی اداروں کے پاس تمام شواہد موجود ہیں۔ جس پر وفاقی ادارے کام کررہے ہیں۔ ڈاکٹر منان کسی سیاسی تنظیم کا رہنماء نہیں تھا بلکہ وہ کالعدم تنظیم کا نمائندہ تھا اور فورسز کیساتھ لڑتے ہوئے مارا گیا ہے۔