پیسے بچانے کیلئے سکولز انتظامیہ نے نائب قاصدوں، مالیوں، خاکروبوں کو سکیورٹی گارڈ بنا دیا
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)لاہور سمیت صوبے بھر کے سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں سیکیورٹی کے معاملات کو فول پروف بنانے کے تمام تر اقدامات اور انتظامات فائلوں کی نذر ہو کر رہ گئے ہیں، سکولوں کی انتظامیہ نے نائب قاصدوں، مالیوں اور خاکروبوں سے سکیورٹی گارڈز کی ڈیوٹی لے رکھی ہے جبکہ نجی سکولوں کیلئے 10 ہزار کی جگہ محض 6 سے 7 ہزار پر غیر تربیت یافتہ سکیورٹی گارڈز بھرتی کئے جا رہے ہیں۔ سرکاری تعلیمی اداروں میں سکیورٹی گارڈز کی بھرتی کیلئے اشتہار تو دیا گیا لیکن بجٹ کی کمی کا بہانہ بنا کر سکیورٹی معاملات کو فائلوں میں دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور تعلیمی اداروں کی 8 فٹ اونچی دیواریں اور مورچے قائم کرنے کا سلسلہ بھی رُک کر رہ گیا ہے، جس کی بنا پر ایسے محسوس کیا جا رہا ہے کہ تعلیمی اداروں کی سکیورٹی کو اللہ پر چھوڑ دیا گیا ہے۔
محکمہ تعلیم کے ذرائع سے ملنے والی معلومات کے مطابق تکفیری دہشتگردوں کی جانب سے گذشتہ سال آرمی پبلک اسکول پشاور اور اس سال کے آغاز میں باچا خان یونیورسٹی چارسدہ پر دہشتگردانہ حملوں کے بعد تکفیری دہشتگردوں کی جانب سے ملک بھر باالخصوص پنجاب کے تعلیمی اداروں پر حملوں کی دھمکیاں موصول ہونے کے بعد پورے پنجاب کے سراکاری و نجی تعلیمی اداروں کو سیکیورٹی پلان جاری کیا گیا تھا جس کے تحت سرکاری و نجی سکولوں میں سکیورٹی کیلئے ٹرینڈ سکیورٹی گارڈز بھرتی کرنے اور سکولوں کے ارد گرد خاردار تار لگانے، چار دیواری آٹھ فٹ تک بلند کرنے کیساتھ ساتھ سکولوں کے مرکزی گیٹوں کے سامنے مورچے قائم کرنیکا حکم دیا گیا تھا، جس کے بعد فقط لاہور کے چند سرکاری و نجی سکولوں میں سکیورٹی گائیڈ لائنز پر عملدرآمد کیا جا سکا ہے، مگر اس میں بھی 2 سکیورٹی گارڈز کی جگہ ایک سکیورٹی گارڈ بھرتی کیا گیا ہے جبکہ برائے نام خاردار تار لگائی گئی اور مورچے تو بنائے گئے لیکن ان مورچوں پر کسی سکیورٹی گارڈ کی ڈیوٹی نہیں لگائی گئی اور اس میں پرائیویٹ سیکٹر میں ایلیٹ کلاس کے سکولوں میں سکیورٹی کے معاملات کو فول پروف بنایا جا سکا ہے جبکہ لاہور سمیت پنجاب کے دیگر سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں سیکیورٹی کیلئے کوئی خاص انتظامات نہیں کئے گئے ہیں جس میں اے کیٹیگری کے 700 کے قریب سکولوں میں بھی سکیورٹی کے معاملات کو مکمل طور پر فول پروف نہیں بنایا جا سکا ہے۔
سکولوں کی سکیورٹی کیلئے پہلے مرحلہ میں 10 ہزار سکیورٹی گارڈوں کو تربیت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس میں 6 سے 7 ہزار کے قریب سکیورٹی گارڈز کو تربیت دی گئی۔ اس کے ساتھ ہی سکیورٹی گارڈز کی تربیت کا معاملہ رُک کر رہ گیا ہے، جس کے باعث لاہور سمیت پنجاب بھر کے تعلیمی اداروں میں سکیورٹی کے ناقص انتظامات پر بچوں میں خوف کے بادل چھائے ہوئے ہیں اور اس حوالے سے والدین میں بھی تشویش پائی جا رہی ہے۔ اس حوالے سے ڈی ای او لاہور پرویز اختر خان کا کہنا ہے کہ سرکاری سکولوں میں 50 ہزار سے زائد سکیورٹی گارڈز بھرتی کئے جا رہے ہیں اس سلسلہ میں آرمی کے سابق اہلکاروں سمیت تربیت یافتہ افراد کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں جبکہ پرائیویٹ سکولوں کی سکیورٹی کی چیکنگ کیلئے ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر ایکشن لیا جا رہا ہے