تکفیری و سیاسی دہشتگردوں کی تربیت کرنے والے کب گرفتار ہونگے ؟
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)ترجمان رینجرز کے مطابق ایک عسکریت پسند گروہ مختلف افراد کو پر تشدد کارروائیوں کی ترغیب دے رہا ہے، بعض افراد نے رابطہ کر کے اس کے مذموم عزائم کی نشاندہی کی ہے۔ رینجرز نے ان حرکات کا سختی سے نوٹس لے لیا ہے۔ ترجمان نے واضح کیا کہ پرتشدد کارروائیوں پر اکسانے والے افراد کو جلد گرفتار کر لیا جائےگا جبکہ تعاون کرنے والے افراد کو مکمل تحفظ فراہم کریں گے، عوام ملک دشمن عناصر کے جھانسے میں نہ آئیں۔ – ترجمان رینجرز کا ایک اعلامیے میں کہنا تھا کہ مختلف اشخاص کو پر تشدد کاررائیوں کی ترغیب دی جارہی ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ رینجرز نے ان حرکات کا سخت نوٹس لیا ہے اور ان کارروائیوں میں اکسانے والے افراد کو جلد گرفتار کیا جائے گا۔ اعلامیے میں عام سے اپیل کی گئی کہ وہ ایسے ملک دشمن عناصر کے جھانسے میں نہ آئیں۔ خیال رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما فاروق ستار نے ایک پریس کانفرنس کے دوران رینجرز پر متحدہ کے کارکنان کی وفاداریاں تبدیل کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ جیل میں ایم کیو ایم کے کارکنان کے بیرک پر رینجرز کی موجودگی میں چھاپہ مارا گیا جبکہ ان سے کسی اور کے ساتھ شامل ہونے کے لیے حلف نامے پر دستخط کروانے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔
ذرائع کے مطابق تکفیری اور سیاسی دہشتگردوں نے اب ٹارگٹ کلنگ ، دستی بموں اور اغوا برائے تاوان سمیت اسٹریٹ کرائمز کے ذریعے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی توجہ ہٹانے یا ان کو مصروف رکھنے کی حکمت عملی اپنائی ہے جسے کچلنا وقت کی ضرورت ہے۔ اگرچہ آپریشن ضرب عضب نے تحریک طالبان پاکستان سمیت دیگر کالعدم تکفیری دہشتگرد تنظیموں اور ان کے ماسٹر مائنڈز کو قبائلی علاقوں سے بھاگنے یا مرنے پر مجبور کردیا ہے ، تاہم ارباب اختیار اور سیکیورٹی حکام کو یہ بات ذہن نشین کرنی چاہیے کہ ان تکفیری اور سیاسی دہشتگردوں کے پاس بظاہر جدید ہتھیار ہیں لیکن ایک ہتھیار ان کے مہلک نظریات کا بھی ان کے پاس ہے ۔سیاسی حلقوں میں وہ اپنے سہولت کاروں اور مالیاتی گٹھ جوڑ والوں سے ’’پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ ‘‘کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں،علاوہ ازیں وہ نئی نسل کو برین واشنگ کے ذریعے دہشتگردی اور ریاست مخالف مہم میں شامل کرنے کے جتن کررہے ہیں۔ اس لیے ان سے دو محاذوں پر ستیزہ کار رہنے کی ضرورت ہے۔
پنجاب میں ننکانہ صاحب اور بلوچستان کے ڈیرہ بگٹی علاقے میں فورسز کی کارروائیاں اسی سمت میں ہوئی ہیں۔جس میں کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہوں کے 10 تکفیری دہشتگرد ہلاک ہوئے جب کہ ان کے قبضہ سے دھماکا خیز مواد ، بارودی سرنگ اور بڑی تعداد میں اسلحہ بھی برآمد کیا گیا ۔ یہ صورتحال اس حقیقت کو واضح کرتی ہے کہ ابھی دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری ہے ۔اتوار کو ایک بیان کے مطابق ترجمان سندھ رینجرز نے کہا کہ رینجرز نے ان مذموم کوششوں کا سخت نوٹس لیا ہے ۔ انھوں نے عوام سے اپیل کی کہ ایسے ملک دشمن عناصر کی اطلاع رینجرز ہیلپ لائن1101یا رینجرز ہیڈ کوارٹر کو دیں، سیکیورٹی اداروں سے تعاون کرنے والوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا ۔ واضح رہے کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں دو مختلف مقامات پر تکفیری دہشت گردوں نے تین منٹ کے وقفے سے رینجرز کی 2 چوکیوں پر دستی بم حملے کیے تاہم جانی نقصان نہیں ہوا، چیک پوسٹوں کو جزوی نقصان پہنچا۔ صوبائی وزیر داخلہ نے بم حملوں کو نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ایسٹ سے رپورٹ طلب کر لی، دونوں بم حملوں میں سیاہ رنگ کے شاپنگ بیگ میں دیسی ساختہ ایمپروائس ایکسپلوزو ڈیوائس) (IED استعمال کی گئی جس میں500، 500گرام بارودی مواد اور ڈیٹونیٹر نصب کیا گیا تھا ۔
گذشتہ چند ہفتوں سے شہر قائد میں تشدد شدہ اور بوری بند لاشیں ملنے لگی ہیں، جب کہ حساس اداروں نے کراچی پولیس کے اعلیٰ افسران کو مراسلہ جاری کیا ہے کہ کراچی میں ایک بار پھرکالعدم تکفیری دہشتگرد گروہ تحریک طالبان (سوات) سمیت دیگر تکفیری دہشتگرد گروہ گروپ فعال ہوگئے ہیں جن کے سرکوبی کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ دریں اثناء اورنگی ٹاؤن ایس پی آفس کے گیٹ پر نامعلوم ملزمان بال بم پھینک کر فرار ہو گئے تاہم وہ پھٹ نہیں سکا ، بم ڈسپوزل اسکواڈ نے ناکارہ بنا دیا، ناکارہ بنایا جانے والا بال بم رینجرز چوکیوں حملے میں استعمال ہونے والے بموں سے مماثلث رکھتا ہے۔-انتظامی حوالہ سے شہر کا کوئی پرسان حال نہیں۔ ادھر رینجرز اور پولیس تنازع سے تکفیری و سیاسی دہشتگرد فائدہ اٹھانے کی مسلسل تاک میں ہیں، افسوس ہے کہ جب تک سپریم کورٹ نے حکم نہیں دیا کہ آئی جی اپنے عہدہ پر رہنا نہیں چاہیے، سندھ حکومت ٹس سے مس نہ ہوئی۔کراچی میں امن قائم کرنے کے لیے قانون نافذ کرنے والوں کے ساتھ ساتھ سول سوسائٹی کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے کیونکہ عوام کی شرکت کی بغیر کوئی مشن کامیاب نہیں ہوتا۔