Uncategorized

خودکش حملے میں مسلمانوں کے مارے جانے کا کوئی رنج نھیں، تحریکِ طالبان

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ )اتوارکو عیسائیوں کے مذہبی تہوار ایسٹر کے موقع پر لاہور کے گلشن اقبال ٹائون میں واقع پارک میں تکفیری دہشتگرد محمد یوسف کی جانب سے کئے گئے خود کش حملے میں کم از کم بہتر افراد کی شھادت کے بعد ملک دشمن اسلام دشمن کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہ تحریک طالبان پاکستان کے ترجماں تکفیری دہشتگرد احسان اللہ احسان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسٹر کے موقع پر پارک میں موجود عیسائی برادری کے افراد ہمارا نشانہ تھے لیکن اس حملے میں مسلمان بثوں اور عورتوں سمیت میں مسلمانوں کے کثیر تعداد میں نشانہ بننے پر ہمیں کئی رنج نھیں ہے۔

پنجاب پولیس کے زرائع کے مطابق ابھی یہ واضح نہیں کہ حملہ عیسائی برادری کو نشانہ بنانے کیلئے کیاگیاتاہم ملک دشمن اسلام دشمن کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہ تحریک طالبان پاکستان کے گروپ جماعت الاحرار نےواقعہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے کا ہدف عیسائی تھے۔تاہم اس حملے میں مسلمانوں کی بھی بڑی تعداد نشانہ بنی جسکا ہمیں کوئی افسوس نھیں ہے کیونکہ جو مسلمان عیسائیوں کے مذہبی تہوار کے موقع پر گھر وںمیں بیٹھنے کے بجائے ایسٹر کے موقع پرپارک میں سیر و تفریح کررہے تھےانکوبھی ہمارے غیظ و غضب کا نشانہ بننا ہی تھا جس کا ہمیں رنج نھیں۔کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہ تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان تکفیری دہشتگرد احسان اللہ احسان نے کہاہے کہ ہم لاہورمیں داخل ہوچکے ہیں حکمراں جو چاہیں کرلیں مگر وہ ہمیں روک نہیں سکتے، ہمارےحملے جاری رہیں گے۔

حکام کے مطابق متعدد زخمیوں کی حالت نازک ہے جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔پولیس کے مطابق دھماکاخودکش تھا جس میں 10کلو بارودی مواد استعمال کیاگیا۔تکفیری دہشتگرد نے خودکش حملہ کے لئے اس مقام کو ہدف بنایا جہاںمعصوم بچوں کے لئے جھولے موجود تھے اور بچوں کی کثیر تعداد ان جھولوں پر اور اسکے اطراف میں موجود تھی۔دہشتگردی کے اس المناک اور سفاکانہ واقعہ کے بعدشہرکے تمام بڑے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ اور پنجاب بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ، جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے صوبے بھر میں تین روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے آئی جی پنجاب سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہےاور شہر میں تمام تفریحی مقامات بند کرنے کا حکم جاری کردیا گیا ہے ۔ عینی شاہدین کے مطابق ایک مشکوک شخص جس کی عمر 20 سے 25 سال کے درمیان تھی اور جس کا رنگ گندمی تھا پارکنگ ایریا میں پھر رہا تھا سکے بعد وہ ان جھولوں کیطرف بڑھتا دکھائی دیا کہ جہاں بچوں کی تفریح کے لئے جھولے موجود تھے، جیسے ہی وہھ مشتبہ شخص جھولوں کے قریب پہنچاایک زوردار دھماکا ہوا، جس کے بعدہر طرف دھواں پھیل گیا۔ایک عینی شاہد کے مطابق اس نے دھماکے کے بعدشعلوں کو درختوں سے اوپر اٹھتے دیکھا جبکہ ننھے انسانی جسم ہوامیں اچھل رہے تھے ۔بڑی تعداد میں ہلاکتوں کے باعث شہر کے مردہ خانے بھرگئے جس کے بعد لاشوں کو وارڈزمیں رکھ دیاگیا ۔

تفصیلات کے مطابق اتوارکو لاہورکے علاقے اقبال ٹاؤن میں واقع گلشن اقبال پارک میں ملک دشمن اسلام دشمن کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہ ٹی ٹی پی الاحرار گروپ کے تکفیری دہشتگرد کی جانب سے کئے گئے خودکش دھماکے کے نتیجے میں معصوم بچوں اور خواتین سمیت کم از کم 72 افراد شھید اور 352زخمی ہو گئے۔دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس سے پورا علاقہ لرز اٹھا اور ہر طرف افراتفری اورچیخ وپکار مچ گئی ۔ڈی آئی جی آپریشنز لاہور ڈاکٹر حیدر اشرف نے صحافیوں کو بتایاکہ دھماکا خود کش تھا ۔انہوں نے بتایا کہ خود کش حملہ آور کی عمر 22 تا 24 سال کی تھی ،جس نے پارک کے خارجی دروازے کے نزدیک موجود بچوں کے جھولوں کے پاس خود کو دھماکے سے اڑایا۔ان کا کہناتھاکہ پولیس کوخودکش حملہ آورکاسرمل گیاہے جس کاچہرہ واضح دکھائی دیتاہے ،بمبا ر کی تصویر بھی جاری کردی گئی ہے‘خود کش حملہ کا شناختی کارڈ بھی ملا ہے جس سے اس کی شناخت محمد یوسف ولد غلام فریدکے نام سے ہوئی ہے‘ حملہ آور کا تعلق پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ سے ہے ۔پولیس کے مطابق بمبارکا دھڑبھی مل گیا ہے جسے فرانزک لیبارٹری بھجوایا جائیگا ۔

عینی شاہدین کے مطابق پارکنگ لاٹ میں ہر طرف خون اورانسانی اعضاء بکھرے ہوئے تھے ۔مشیرصحت پنجاب سلمان رفیق نے ہلاکتوں کی تعداد 69بتائی ہے جبکہ دیگر باوثوق زرائع ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 72 بتائی ہے۔ایس پی اقبال ٹائون محمد اقبال نے بتایا کہ شھید ہونے والےافراد میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ پولیس کے مطابق دھماکا گلشن اقبال پارک اس حصے میں ہوا جہاں بچوں کے جھولے نصب تھے اور مذکورہ مقام پر شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔پولیس نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے ‘ زخمیوں کو شیخ زید، جناح اور دیگراسپتالوں میں منتقل کردیاگیاہے‘ واقعہ کے فوری بعد حکومت نے لاہور کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے اور نجی اسپتالوں کو بھی زخمیوں کے علاج معالجے کی ہدایت کردی ہے، دھماکے کے بعد لاہور اور اس اطراف کی سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری، فائر بریگیڈز کا عملہ، بم ڈسپوزل اسکواڈ اور امدادی ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچ گئیں جنہوں نے علاقے کو مکمل گھیرے میں لے کر سیل کر دیا ۔دوسری جانب لوگ اپنے پیاروں کو رکشوںاور ٹیکسیوں میں ڈال کر بھی اسپتال منتقل کرتے رہے۔اسپ
تال کی راہداریاں لاشوں اورزخمیوں سے بھرگئیںاور اسپتالوں میں رقت آمیز مناظردیکھنے میں آئے ‘ لوگ دیوانہ وار اپنے پیاروں کو ڈھونڈتے اوران کی لاشوں پر آنسو بہاتے نظرآئے۔گلشن اقبال پارک میں خود کش دھماکے کے بعد شہر کے تمام تفریحی مقامات خالی کرا لئے گئے ‘لاہورمیں دھماکے کے بعد پنجاب بھر میں سکیورٹی بھی انتہائی سخت کر دی گئی ہے‘ کئی مقامات پر سرچ آپریشنز کی اطلاعات بھی ہیں۔دوسری جانب صدر، وزیراعظم، وزیراعلی پنجاب سمیت دیگر شخصیات نے خودکش دھماکے کی مذمت اور متعدد افراد کی شہادت پر انتہائی دکھ کا اظہار بھی کیا ہے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button