پنجاب میں دہشتگردوں کیخلاف آپریشن خوش آئند
رپورٹ: ایس اے زیدی
سانحہ لاہور کے بعد پاک فوج نے فوری ردعمل ظاہر کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے کسی قسم کے سگنل کا انتظار کئے بغیر پنجاب میں بھی دہشتگردوں کیخلاف آپریشن شروع کر دیا، جس میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق کئی مبینہ دہشتگردوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ 5 دہشتگردوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچایا جاچکا ہے، واضح رہے کہ سانحہ لاہور کے خودکش حملہ آور کا تعلق جنوبی پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ سے بتایا جا رہا ہے، اور یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وہ کالعدم سپاہ صحابہ کے زیرانتظام ایک مدرسہ میں طالب علم رہ چکا تھا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جنوبی پنجاب کافی عرصہ سے دہشتگردوں کی آماجگاہ کے طور پر میڈیا میں زیر بحث رہا ہے، تاہم حکمران وقت ہمیشہ اس حقیقت سے انکار کرتے آئے ہیں۔
جنوبی پنجاب میں ایک خاص مکتب فکر کے مدارس کی تعداد غیر معمولی طور پر زیادہ ہے، اور وکی لیکس کی رپورٹس میں سابق امریکی قونصلر جنرل برائن ڈی ہنٹ کے توسط اس بات کا اعتراف بھی کیا گیا کہ سعودی عرب جنوبی پنجاب کے دیوبندی اور اہلحدیث مدارس کو سالانہ کروڑوں ڈالر فراہم کرتا ہے، سانحہ لاہور سے قبل بھی ملک کے مختلف علاقوں میں ہونے والے متعدد دھماکوں اور دہشتگردی کے دیگر واقعات کے تانے بانے بھی جنوبی پنجاب سے ملے ہیں۔ جنوبی پنجاب میں کالعدم جماعتیں خاصی فعالیت رکھتی ہیں، تاہم مسلم لیگ نون کی حکومت نے ہمیشہ انہیں تحفظ فراہم کیا۔ اپنے سیاسی مفادات کی خاطر کالعدم سپاہ صحابہ کو زیر کارروائی لانے کی بجائے، ہمیشہ اسے شیلٹر فراہم کیا گیا۔
سانحہ لاہور کے بعد پاک فوج کے سپہ سالار نے فوری طور پر ایک خوش آئند قدم اٹھاتے ہوئے دہشتگردوں کیخلاف آپریشن شروع کرنے کا اعلان نہیں، بلکہ شروع کرنے کا حکم دیا، جس کے تحت اب تک پنجاب کے کئی علاقوں میں فورسز نے کارروائیاں کی ہیں، جن میں جنوبی پنجاب کو زیادہ فوکس کیا جا رہا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اس آپریشن کے دوران کالعدم جماعتوں اور دہشتگردوں کے سہولت کاروں کیخلاف بھی کارروائیاں کی جائیں گی۔ واضح رہے کہ حکومت نے بھی اعلان کیا ہے کہ شیڈول فور میں آنے والے افراد کو گرفتار کیا جائے گا، کالعدم تنظیموں اور ان کے سہولت کاروں کیخلاف بھی بھرپور کارروائی کی توقع کی جا رہی ہے۔
معروف تجزیہ نگار وسعت اللہ خان نے گذشتہ روز ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کالعدم لشکر جھنگوی اور کالعدم سپاہ صحابہ کے پاکستان بھر میں موجود کارکنان میں سے آدھی تعداد جنوبی پنجاب میں موجود ہے، جبکہ جیش محمد اور دیگر کالعدم جماعتوں کا سلسلہ اس سے الگ ہے، ان کا کہنا تھا کہ بہاولپور، ڈیرہ غازی خان، سپاہ صحابہ کے ہیڈکوارٹر جھنگ، وسطی پنجاب میں مریدکے اور گوجرنوالہ، فیصل آباد میں یہ لوگ موجود ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ کراچی جیسا آپریشن ان علاقوں میں ممکن نہیں، لیکن ان کو کنٹرول کرنا ہوگا، انٹیلی جنس نیٹ ورک دہشتگردی کو کنٹرول نہیں کر پا رہا، آپریشن کا مطلب یہ نہیں کہ رینجرز گھومتے رہیں، بلکہ دہشتگردی کی بنیادوں کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔