Uncategorized

جنرل ضیاءالحق نے اسلام کے نفاذ کا جھوٹا نعرہ لگایا، پیراعجاز ہاشمی

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) اسلامی نظام کا نفاذ حکمرانوں کیلئے ہمیشہ مشکل مرحلہ رہا ہے، کیونکہ پھر انہیں نہیں، متقی لوگوں کو اقتدار ملے گا، مگر افسوس کہ نظام مصطفٰی کی جدوجہد کرنیوالے بھی انہیں حکمرانوں سے بھیک مانگیں گے تو کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ جنرل ضیاءالحق نے اسلام کے نفاذ کا جھوٹا نعرہ لگایا اور کچھ مذہبی جماعتیں اس کے جال میں پھنس کر، مارشل لا کے گن گانے لگیں، مگر 9 ماہ کے اندر ہی فوجی آمر کی اصلیت بے نقاب ہوگئی۔

ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز ہاشمی نے لاہور میں کارکنان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پیر اعجاز ہاشمی کا کہنا تھا کہ کہا ہے نظام مصطفٰی ہی پاکستان کی منزل ہے، کیونکہ اسلام کا عادلانہ نظام میں ہی عوامی مسائل کا حل ہے، مگر کرپٹ ٹولے کی شراکت اقتدار اور اسلامی نظام کے نفاذ کی جدوجہد دونوں ایک ساتھ نہیں چل سکتے، ابن الوقت پالیسیوں کو چھوڑ کر اتحاد و وحدت کی فضا قائم کرنا ہوگی۔پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ اسلامی نظام کا نفاذ حکمرانوں کیلئے ہمیشہ مشکل مرحلہ رہا ہے، کیونکہ پھر انہیں نہیں، متقی لوگوں کو اقتدار ملے گا، مگر افسوس کہ نظام مصطفٰی کی جدوجہد کرنیوالے بھی انہیں حکمرانوں سے بھیک مانگیں گے تو کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی سیاسی جماعتوں کا اتحاد وقت کی ضرورت ہے، مگر ایک موقف اور مخلصانہ جدوجہد کے بغیر یہ ممکن نہیں، اس کیلئے شاہ احمد نورانی اور قاضی حسین احمد جیسی قائدانہ خصوصیات کو اختیار کرنا ہوگا، قومی اسمبلی کی چند نشستوں اور وزارتوں کی خاطر متحدہ مجلس عمل جیسے اتحاد کو ختم کرنا سب سے بڑی غلطی تھی، آج سب کو پتہ چل چکا ہے کہ یہ گھاٹے کا سودا تھا۔

ان کا کہنا تھاکہ جنرل ضیاءالحق نے اسلام کے نفاذ کا جھوٹا نعرہ لگایا اور کچھ مذہبی جماعتیں اس کے جال میں پھنس کر، مارشل لا کے گن گانے لگیں، مگر 9 ماہ کے اندر ہی فوجی آمر کی اصلیت بے نقاب ہوگئی۔ پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ چار وزارتوں پر بک جانیوالے اسلامی نظام کا دعویٰ تو کرسکتے ہیں، جدوجہد اور خواب شرمندہ تعبیر ہونا ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ممتاز قادری کے خون نے اسلامی طرز فکر کی جماعتوں کو اتحاد کی دعوت ضرور دی ہے، مگر اجلاسوں اور کانفرنسوں سے بات اب آگے بڑھنی چاہیے، ہمیں اپنے ظاہر اور باطن کے تجزیے کیساتھ اپنا احتساب بھی کرنا ہوگا کہ ہم کہاں کھڑے ہیں؟ اور کون کس طرف دیکھ رہا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ نظام مصطفٰی کے نفاذ اور مقام مصطفٰی کے تحفظ کیلئے کسی بل کی نہیں، خلوص کی ضرورت ہے، حکمرانوں سے بھیک مانگنے کی بجائے خود دینی قوتوں کو اپنے اندر جرات اور ہمت پیدا کرنا ہوگی، تاکہ اس پوزیشن میں ہوں کہ عوام انہیں ووٹ کے ذریعے اقتدار میں لائیں، کسی کی بیساکھیوں کی ضرورت نہ پڑے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button