تکفیری سوچ سے تشدد پسندی اور انتہائی پسندی کو فروغ ملتا ہے، علامہ راغب نعیمی
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) معروف دینی سکالر و ناظم اعلیٰ جامعہ نعیمیہ علامہ ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی نے کہا ہے کہ اسلام امن و محبت کا دین ہے، تکفیری سوچ نے امت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے، فکری اختلاف کی بنیاد پر کسی کو قتل کرنا جائز نہیں، علماء معاشرے میں تحمل و برداشت، اخوت و بھائی چارے اور رواداری کلچر کو فروغ دیں، مدارس دینیہ قدیم علوم کے امین اور اسلامی اقدار کے حقیقی محافظ و علمبردار ہیں، تکفیری سوچ سے تشدد پسندی اور انتہائی پسندی کو فروغ ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ علماء معاشرے میں ایسی فکری سوچ کو پروان چڑھائیں جو انسانی ہمددری اور باہمی الفت و محبت پر مبنی ہو، لبرل ازم اور سیکولر فکر کا مقابلہ کرنے کیلئے جدید علوم سے آشنائی حاصل کرنا ہوگی، علماء تحمل و برداشت کے پیکر ہیں، معاشرے سے برائیوں کے خاتمے کیلئے علم وحکمت کا راستہ اختیار کیا جائے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان اقبال میں ’’فروغ تحمل و برداشت میں علماء کا کردار‘‘ کے حوالے سے منعقدہ 2 روزہ علماء کرام کی تربیتی ورکشاپ کی افتتاحی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تربیت نشست سے ڈاکٹر طاہر حمید تنولی(ڈپٹی دائریکٹر اقبال اکادمی پاکستان) علامہ رضائے الدین صدیقی، ڈاکٹر حماد لکھوی، ڈاکٹر طاہر مصطفی، ڈاکٹر حسیب قادری، ڈاکٹر محمد کریم خان، ڈاکٹر سکندر سلطان، ڈاکٹر سعد صدیقی، مولانا عبدالمالک، ڈاکٹر مسعود مجاہد و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ تلاوت قرآن پاک قاری محمد رفیق نقشبندی جبکہ نعت رسول مقبول کی سعادت مولانا غلام دستگیر نقشبندی اور مولانا سید شہباز احمد سیفی نے حاصل کی۔
تربیتی ورکشاپ کے پہلے روز پنجاب بھر سے 130 سے زائد علماء، آئمہ، خطباء اور معلمات نے شرکت کی۔ ڈاکٹر طاہر حمید تنولی نے خطبہ استقبالیہ دیتے ہوئے کہاکہ اسلامی تعلیمات کے فروغ میں علماء کرام کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے، امت کی رہنمائی کیلئے علماء کی خدمات قابل تحسین ہیں، علماء دین تحریک پاکستان میں نمایاں کردار ادا کیا۔ ڈاکٹر حسیب قادری نے کہاکہ علماء وآئمہ اپنے مثبت کردار سے معاشرے کی رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیں تاکہ معاشرے کو اسلامی خطوط پر استوار کیا جا سکے۔ ڈاکٹر حماد لکھوی نے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ مسلمانوں کو فرقوں میں تقسیم ہونے کے بجائے ایک امت بننے کی ضر ورت ہے، منفی تبدیلی کا راستہ روکنے کیلئے علماء میدان عمل میں آئیں، مغرب کی آزادی اور مساوات نے انسانیت کو تباہی کے دھانے پر پہنچا دیا ہے، امت کے مسائل کا حل مغربی کلچر اپنانے میں نہیں بلکہ قرآن وسنت کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے میں مضمر ہے، مسلمان تعلیمات کو اپنا کر ہی ایک عظیم قوم بن سکتے ہیں۔ ڈاکٹر کریم خان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دین و تبلیغ کے مشن کو موثر بنانے کیلئے علاقائی، قومی اور عالمی زبانوں پر عبور حاصل کرنا ہوگا۔ ڈاکٹر طاہر مصطفی نے کہاکہ علماء فکروعمل کی بنیاد کو مضبوط کریں۔