ریاستی اداروں میں موجود کالی بھیڑیں بھی شیعہ نسل کشی میں ملوث ہیں، علامہ مختار امامی
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ )مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ملک بھر جاری شیعہ نسل کشی اور ریاستی اداروں کی مجرمانہ خاموشی کے خلاف اسلام آباد پریس کلب کے سامنے گذشتہ 4 روز سے بھوک ہڑتال کئے ہوئے ہیں اور احتجاجی کیمپ لگایا ہوا ہے۔ ملک کے دیگر صوبوں کے بڑے شہروں اور اضلاع میں قائد وحدت علامہ ناصر عباس جعفری سمیت دیگر قائدین سے اظہار یکجہتی کیلئے احتجاجی بھوک ہڑتالی کیمپ لگائے گئے ہیں۔ کراچی میں نمائش چورنگی پر ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے احتجاجی بھوک ہڑتالی کیمپ کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
زرائع کے مطابق ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے نو منتخب مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی نے نمائش چورنگی پر احتجاجی بھوک ہڑتالی کیمپ میں رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے ملک میں ظلم و بربریت، کرپشن اور لاقانونیت کا بازار گرم کر رکھا ہے، علامہ ناصر عباس جعفری کے حکم پر لبیک کہتے ہیں، اگر دہشتگردی لاقانونیت، کرپشن کے خلاف ایک سال بھی اس بھوک ہڑتالی کیمپ پر بیٹھنا پڑا تو بیٹھیں گے۔ کانفرنس میں علامہ علی انور، علامہ مبشر حسن، مولانا احسان دانش، مولانا صادق جعفری، مولانا اشرف منتظری، مولانا نشان حیدر، الفت عالم، ناصر حسینی سمیت دیگر موجود تھے۔
علامہ مختار امامی کا کہنا تھا کہ ہم پاراچنار، ڈی آئی خان، پشاور اور کراچی میں ہونے والی دہشتگردی کی مذمت کرتے ہیں اور بتانا چاہتے ہیں کہ وفاقی و خیبر پختونخوا کی حکومت ملت جعفریہ کے تحفظ میں مکمل ناکام ہوچکی ہے۔ اس کے ساتھ ریاستی اداروں میں موجود کالی بھیڑیں بھی شیعہ نسل کشی میں ملوث ہیں، ملک بھر میں تعلیمی ادارے، مساجد، بزنس مین، وکلاء اور مختلف شعبوں کے ماہرین سمیت کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔ ایک منظم انداز سے ملت جعفریہ کی نسل کشی کی مجرمانہ سازش کی جا رہی ہے، ملکی اداروں میں موجود تکفیری سوچ رکھنے والے امریکی و صہیونی ایجنٹ آج محب وطن ججوں اور وکلاء کو اپنی دہشتگردی کا نشانہ بنا رہے ہیں، دوسری جانب محب وطن شیعہ ججوں کو مسلکی بنیادوں پرسرکاری سطح پر ان کے عہدے سے جبری رخصت کیا جا رہا ہے، جو مقتدر اداروں پر سوالیہ نشان ہے۔
مرکزی ترجمان نے مزید کہا کہ مسلک کے نام پر اگر ملک میں قانون اور انصاف کے رکھوالوں کو بٹھایا گیا تو یہ اس ملک و عوام سے انصاف نہیں ہوگا۔ ڈیرہ اسماعیل خان، پارا چنار، پشاور اور کراچی میں شیعہ نسل کشی قتل و غارت پر وفاقی و صوبائی حکومت کی طرف سے اب تک کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ پارا چنار میں خون کی جو ہولی کھیلی گئی، آج اس کا الزام بھی مقتولین کے اہل خانہ پر لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پارا چنار میں قتل ہونے والے بے گناہ افراد پر کمانڈنٹ کی طرف سے گولیاں چلائیں گئیں، جو بربریت اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی انتہا ہے۔ پنجاب میں پولیس بے گناہ شیعہ افراد کے خلاف مقدمات بنانے میں مشغول ہے۔ پاکستان میں ہر شخص کو آئینی طور پر مذہبی آزادی حاصل ہے۔ ہماری عبادت گاہوں کے اندر مجلس و جلوس کے پروگرام آدھا گھنٹہ تاخیر ہونے پر پرچہ کاٹ دیا جاتا ہے۔ ملت تشیع کے ساتھ یہ انصافی آخر کس کی ایما پر ہو رہی ہے، اس کے پس پردہ کیا مقاصد ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں سینکڑوں شیعہ افراد کو شہید کیا جا چکا ہے لیکن آج تک قاتل لاپتہ ہیں۔ ایسی طرح کراچی میں خرم ذکی ایک جرات مند صحافی اور سول سوسائٹی کا نڈر رہنما تھا۔ اسے حب الوطنی کی سزا دی گئی۔ اس کا قصور ملک دشمن تکفیریوں کے خلاف آواز بلند کرنا تھا۔ وفاقی حکومت کے پاس عوام کے لئے کوئی پالیسی نہیں۔ بیس کروڑ عوام میں سے حکومت کو کوئی ایسا باصلاحیت آدمی آج تک نہیں مل سکا جسے وزیر خارجہ بنایا جا سکے۔ یہ بدنیت اور مفاد پرست حکمران ہیں۔ انہیں ملک معاملات سے غرض نہیں بلکہ ذاتی مفادات کا حصول ان کا ہدف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں جاری بھوک ہڑتال احتجاج میں دیگر جماعتوں بشمول سنی اتحاد کونسل، پاکستان عوامی تحریک نے مجلس وحدت مسلمین کی قیادت کو آخری دم تک ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے۔ ملک بھر میں شیعہ نسل کشی اور پارہ چنار کی حالیہ بربریت کے خلاف ہم صدائے احتجاج بلند کرتے ہیں اور مجلس وحدت مسلمین کے تمام مطالبات کی منظوری تک اپنے قائد علامہ ناصر عباس جعفری سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے اس بھوک ہڑتالی کیمپ کو جاری رکھیں گے۔