حضرت علی اکبر (ع) کی اپنے نانا رسول خدا (ص) سے مشابہت
شکوک وشبہات کےجوابات اورریسرچ سنٹرکے تاریخ اورسیرت گروپ کےانچارج حجة الاسلام امیرعلی حسنلو نے خبررساں ایجنسی شبستان کےنامہ نگارسےگفتگو کے دوران کہا ہے کہ امام حسین علیہ السلام کی چھ اولادیں تھیں کہ جن میں سے ایک علی تھے کہ جو کربلا میں شہید ہوگئے تھے۔ حضرت علی اکبرعلیہ السلام کی والدہ گرامی کا نام لیلی بنت ابی مرہ بن عروة بن مسعود ثقفی ہے۔ آپ عثمان بن عفان کی خلافت کے ابتدائی دورمیں پیدا ہوئے اورآپ نے اپنے دادا حضرت علی علیہ السلام سے حدیث نقل کی ہے۔ لیکن شیخ مفید نے لکھا ہے کہ امام علی علیہ السلام کی شہادت کے بعد آپ کی ولادت ہوئی تھی۔
انہوں نےحضرت علی اکبرعلیہ السلام کی بےنظیرصفات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابوالفرج نے کہا ہے کہ ایک دن معاویہ نے پوچھا کہ لوگوں میں سےخلافت کا زیادہ حق دارکون ہے؟ تو کہا کہ تم۔ تو اس نے کہا کہ خلافت کے لیے سب سے زیادہ حق دارشخص حضرت علی بن الحسین علیہما السلام ہیں۔ آپ کی کنیت ابوالحسن اورلقب علی اکبرہے کیونکہ آپ امام حسین علیہ السلام کے سب سے بڑے بیٹے تھے۔
بعض مورخین اورمحققین کی نقل کےمطابق امام حسین علیہ السلام کےاصحاب کی شہادت کے بعد بنی ہاشم میں سے جوشخص سب سے پہلے میدان جنگ میں گیا ہے اورشہید ہوا ہے وہ حضرت علی اکبرعلیہ السلام تھے۔ جب امام حسین علیہ السلام انہیں میدان جنگ میں جانےکےلیے گھوڑے پرسوار کررہے تھے تو آپ نے فرمایا کہ پروردگارا تو گواہ رہنا کہ اب میں ایک ایسے جوان کو جنگ کے لیے بھیج رہا ہوں کہ جو اخلاق،شکل وصورت اورگفتگو میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مشابہت رکھتا ہے اورہمیں جب بھی تیرے پیغمبرکی زیارت کا اشتیاق ہوتا تو ہم ان کی زیارت کرلیا کرتے تھے۔
تاریخ کےمحقق نے کہا ہےکہ اس روایت سےاستفادہ ہوتا ہےکہ حضرت علی اکبرعلیہ السلام بہت اعلیٰ اوراچھے اخلاق کےمالک تھے اوروہ اس اچھے اخلاق کے لحاظ سے پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مشابہت رکھتے تھے کہ جن کے اخلاق کی گواہی خود قرآن کریم نے دی ہے۔ ﴿انک لعلی خلق عظیم ۔ ۔ ۔﴾
حجة الاسلام حسنلونےمزید کہا ہے کہ امام حسین علیہ السلام کےاس فرمان کے مطابق حضرت علی اکبرعلیہ السلام ظاہری شکل وصورت میں بھی رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مشابہت رکھتے تھے اوراصحاب کے درمیان یہ مشابہت بہت مشہورتھی اورتمام بنی ہاشم اوراصحاب پیغمبر جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یاد کرتے وہ علی اکبر علیہ السلام کی زیارت کیا کرتے تھے جیسا کہ امام حسین علیہ السلام کی حدیث سے ظاہرہوتا ہے۔
انہوں نے کہا ہےکہ منطق اورگفتگو کےلحاظ سےعلی اکبرعلیہ السلام کی پیغمبراکرم صلی اللہ صلی علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مشابہت کوئی علمی شباہت نہیں ہے بلکہ امام علیہ السلام کی اس مشابہت سے مراد بھی گفتگو اورسیرت میں مشابہت ہے۔ بنابریں حضرت علی اکبرعلیہ السلام اس صفت میں بھی اپنے نانا رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کےساتھ مشابہت رکھتے تھے۔
انہوں نےمزید کہا ہے کہ امام حسین علیہ السلام نےاس زمانے کے لوگوں کے سامنے اپنے بہادر اورشجاع بیٹے کا تعارف کرواتے ہوئے فرمایا تھا کہ کہ اے دنیا کے لوگو جان لو کہ بنی امیہ اوران کے پیروکاروں نے حکومت اورطاقت تک پہنچنے کے لیے میدان کربلا میں کس ہستی کو قتل کیا ہے۔ یعنی اگر طاقت رکھتےہوتے تو وہ مکہ میں پیغمبراکرم صلی علیہ وآلہ وسلم کو بھی قتل کردیتے؛ جیسا کہ ابوسفیان نے کئی مرتبہ پروگرام بنایا لیکن کامیاب نہ ہوسکا۔
1- شیخ مفید الارشاد، چاپ اول، آل البیت، 1413، ج 3، ص 135.
2. محمد سماوی، ابصار العین فی انصار الحسین، چاپ اول، قم، نوید الاسلام، 1369، ص 6 ـ 85، و علامه مجلسی، بحارالانوار، چاپ سوم، تهران، اسلامیه، سال 68، ج 45، ص 330.
3. محسن امین، اعیان الشیعه، چاپ سوم، بیروت، ج 1، ص 607.
4. نجم الدین جعفر بن محمد، مثیر الاحزان، چاپ اول، قم، مؤسسه امام مهدی،1406، ص 68 و ابن اعثم، الفتوح، ترجمه مستوفی، چاپ اول، تهران، انتشارات، آموزش انقلاب اسلامی 1372، ص 907.
5. سورة قلم، 4.
6. موسوعة کلمات الامام حسین ـ علیه السّلام ـ ، موسسه امام صادق، چاپ اول، 76، ص 610.
7. موسوعة کلمات الامام حسین ـ علیه السّلام ـ ، موسسه امام صادق، چاپ اول، 76، ص 610.