Uncategorized

ناکام خارجہ پالیسی سے دوست ممالک دور ہو رہے ہیں، پیر معصوم نقوی

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ )وزیراعظم میاں نواز شریف کی بیرون ملک موجودگی میں وزیر خزانہ کو امور مملکت سونپنے کے غیر آئینی اقدام کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ سیاسی بحران پیدا ہوگیا ہے، سپریم کورٹ کو آئین کی خلاف ورزی کا نوٹس لینا چاہیے، حکمران جمہوریت کا مذاق نہ اڑائیں۔

زرائع کے مطابق ان خیالات کا اظہار جمعیت علما پاکستان (نیازی) کے سربراہ قائد اہلسنت پیر سید محمد معصوم حسین نقوی نے مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جمعیت سیکرٹریٹ کینال ویو لاہور میں ہونیوالے اجلاس میں سید مصطفی اشرف رضوی، پیر جان، صاحبزادہ پیر محی الدین محبوب، پیر اختر رسول قادری، ڈاکٹر امجد حسین چشتی، پیر شفاعت رسول اور دیگر نے بھی شرکت کی۔ جس میں ملکی سیاسی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے قرار دیا کہ دہشتگردی کے واقعات میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کو روکنے میں ناکامی قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی نااہلی کے باعث ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی بھوک ہڑتال کا حکمرانوں کو نوٹس لے کر انہیں ٹارگٹ کلنگ کی یقین دہانی کروانی چاہئے مگر تکفیری دہشتگردوں کی ساتھی حکومت کا کوئی وزیر ان سے نہیں پہنچا، جو کہ افسوسناک ہے۔

اجلاس میں ایران اور افغانستان کیساتھ بھارت کے حالیہ معاہدوں اور مشترکہ بحری مشقوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے خارجہ پالیسی کی ناکامی قرار دیا گیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ پاکستان کے امت مسلمہ میں جانبدارانہ کردار کے باعث ایران ناراض ہوکر ہمارے دشمن ملک بھارت کیساتھ مل گیا ہے، ناکام خارجہ پالیسی اور امت مسلمہ میں جانبدارانہ کردار کی وجہ سے پاکستان اپنے ہمسایہ دوست ممالک سے دور ہوکر تنہائی کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ جے یو پی سمجھتی ہے کہ پاکستان کو 34 ممالک کے یک مسلکی دفاعی اتحاد تشکیل نہیں دینا چاہیے تھا، اس اقدام نے ایران کو ہم سے دور کیا۔ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو ہم نے کوئی اہمیت نہیں دی جبکہ مارچ میں ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی کے دورہ پاکستان کے دوران بھی رویہ معاندانہ رہا جبکہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان عازمین حج کے مسئلے پر تنازع کا جاری رہنا افسوسناک ہے اس سے امت کی مزید تقسیم کا خدشہ ہے۔ دونوں ممالک کو دانشمندی کا مظاہرہ کرنا چاہیے، حجاز مقدس پر حق ہر مسلمان کا ہے، وہ کسی بھی مسلک و مکتب سے تعلق رکھتا ہو۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button