علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے مطالبات اور انکی اٹھنے والی آواز کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، علامہ جعفر سبحانی
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) شیعہ علماء کونسل پاکستان سندھ کے نائب صدر علامہ جعفر سبحانی نے مقامی خبر رساں ادارہ کے نمائندہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے مطالبات کی ہم بھرپور حمایت کرتے ہیں، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اٹھنے والی آواز کی ہم بھرپور حمایت کرتے ہیں، کیونکہ ظالم کو ہر صورت میں کیفر کردار تک پہنچانا چاہئے۔ یہاں ہم سمجھتے ہیں کہ بھوک ہڑتال والا مرحلہ آخر میں آزمانا چاہیئے تھا، لیکن ہمارے قبلہ و کعبہ صاحب نے پہلے ہی مرحلہ پر ہی یہ آپشن استعمال کر لیا، یہ آپشن آخری موقع پر استعمال کرنا چاہیئے تھا کہ جب کہیں پر آواز نہ سنی جائے، تو یہ آخری آپشن ہوتا ہے کہ بھوک ہڑتال کی جائے یا سڑکیں جام کی جائیں۔
سندھ بھر میں جاری کلعدم تنظیم اہلسنت والجماعت کی حکومتی سر پرستی میں جاری سرگرمیوں کے حوالےسے انہوں نے کہا کہ خیرپور میں کالعدم تنظیموں کی فعالیت میں، انکے جلسے جلوسوں کے انعقاد میں پیپلز پارٹی کی حکومت شامل ہے، یہ سارا اس لئے ہو رہا ہے آگے ایام عزا آ رہے ہیں، عزاداری اور عزاداروں کے خلاف بہت غیر محسوس انداز میں سازشیں کی جا رہی ہیں، شہر قائد میں شیعہ مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ میں اضافہ ہوچکا ہے، پارا چنار میں شیعہ مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صاحب کتنے دنوں سے احتجاجی بھوک ہڑتال میں بیٹھے ہیں، لیکن ان کی کوئی شنوائی نہیں ہو رہی، ریاست پاکستان کی طرف سے ان کی آواز کو نہ سننا، مظلوموں کی آواز کو نہ سننا، یہ انتہائی تشویش ناک صورتحال ہے، اگر یہ صورتحال ایسے ہی آگے بڑھی تو اس ملک کی جو صورتحال ہوگی، اس کا اللہ ہی حافظ ہے، امن و امان کا جو نعرہ لگایا جاتا ہے، وہ صرف ایک نعرہ ہی رہ جائے گا۔ بہرحال یہ حکومت اور ریاستی اداروں کی ناہلی ہے بلکہ یہ کسی کے کہنے پر ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے ہوتے ہوئے بھی بڑھتی ہوئی دہشتگردی انتہائی تشویشناک ہے، سندھ سمیت پاکستان بھر کی صورتحال انتہائی خطرناک ہے، نیشنل ایکشن پلان بننے کے بعد اس تک ملت تشیع پر آٹھ بڑے دہشتگرد حملے ہوچکے ہیں، لیکن کوئی بھی ملوث دہشتگرد نہیں پکڑا گیا، یہ خود ایک بہت بڑا سوالیہ نشان بن چکا ہے ریاستی اداروں پر، فوج اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا ہم بہت احترام کرتے ہیں، ہم نے ان کی حمایت بھی کی ہے، لیکن اس کے باوجود ملت تشیع کے خلاف دہشتگردی اور سازشیں جاری ہیں، راستی ادارے، متعلقہ ادارے جواب دیں کہ ملت تشیع پر حملہ کرنے والے دہشتگرد آخر کیوں نہیں پکڑے جا رہے، نیشنل ایکشن پلان کے تحت ہمارے کسی قاتل کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا گیا، سانحہ عاشورا کے حوالے سے ڈی جی رینجرز سندھ نے تو ہمیں یہاں تک کہہ دیا تھا کہ وہ ہمیں بتا دیں گے کہ اس سانحہ میں کون ملوث ہیں، ہم منتظر رہے، لیکن انہوں نے اب تک ہمیں آگاہ نہیں کیا۔ بہرحال ہم ملکی صورتحال سے مطمئن نہیں ہیں، یہ سب بے وقوف بنانے والی باتیں ہیں، ان کے اپنے مارے جاتے ہیں گھنٹوں اور دنوں میں پکڑ کر پھانسی پر لٹکا دیا جاتا ہے، لیکن ملت تشیع کے قاتل نہیں پکڑے جاتے، ہمارا سوال ہے، لیکن ہمیں آج تک اس کا جواب نہیں دیا گیا۔