علامہ سید ساجد علی نقوی کا دورہ جنوبی پنجاب
رپورٹ: ایس ایم نقوی
شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی تین روزہ دورے پر سرگودھا سے جنوبی پنجاب کے شہر کوٹ ادو پہنچے، اس موقع پر اُنہوں نے مدرسہ جامعۃ الشیعہ کا دورہ کیا، علمائے کرام سے ملاقاتیں کیں اور ضرورت مند افراد میں ماہ رمضان المبارک سے قبل راشن تقسیم کیا۔ مظفر گڑھ میں جامعۃ المفید میں تقریب تقسیم رمضان پیکج سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام ہمیں غرباء و مساکین کے حقوق کی ادائیگی کا حکم دیتا ہے۔ رسول اکرم کی ذات گرامی اور آغوش رسالت میں پروردہ اہل بیت اطہار کی مقدس ہستیاں رات کی تاریکی میں غرباء و مساکین کی دہلیز پر امداد پہنچاتی تھیں۔ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے مملکت خداداد پاکستان کو فلاحی مملکت بنانے کا خواب تاحال شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا ہے۔ ریاست اور اہل خیر احساس ذمہ داری کے ساتھ بہتر منصوبہ بندی کرکے ملک سے غربت کا خاتمہ کرسکتے ہیں۔ عزاداری سیدالشہداء کے پروگراموں کے انعقاد پر مقدمات کا اندراج افسوس ناک اور ناقابل برداشت ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ کوئٹہ اور تفتان بارڈر پر پھنسے ہوئے زائرین کی مشکلات برداشت کے قابل نہیں ہیں۔ زائرین کی فی الفور بحفاظت واپسی کو یقینی بنایا جائے۔ تقریب میں شریک سینکڑوں غرباء و مساکین کے درمیان رمضان پیکیج کا راشن بھی تقسیم کیا۔ انہوں نے وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کی صحت یابی کے لئے دعا بھی کی۔ اس موقع پر ڈائریکٹر اداہ امام حسن (سڈنی آسٹریلیا) چوہدری باقر رضا نے بھی خطاب کیا، جبکہ تقریب میں متعدد علمائے کرام اور مقامی رہنماوں نے بھی شرکت کی۔ جن میں مولانا سید غلام رضا، مولانا نجم الحسنین، مولانا محمد الیاس عارف، مولانا محمد اکرم قمی، ڈاکٹر مرید عباس لغاری، سید اختر حسین بخاری، پریشان گیلانی (سکندر گیلانی)، چوہدری کاظم رضا، ظفر عباس ایڈووکیٹ، گلزار عباس نقوی، غلام قمبر نقوی و دیگر شامل تھے۔ علامہ ساجد علی نقوی مرحوم ہیڈ ماسٹر غلام قاسم بھٹی اور مرحوم جواد حسین مگسی کے گھر بھی تشریف لے گئے، جہاں پر انہوں نے مرحومین کی مغفرت کے لیے دعا کی۔
علاوہ ازیں شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان کے مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہی ہیں، نیشنل ایکشن پلان کا مقصد ملک میں انتہا پسندی، دہشت گردی اور فرقہ واریت کا خاتمہ تھا۔ اس کا رخ موڑا جا رہا ہے اور علماء کے خلاف پنجاب بھر میں ایف آئی آر درج کی جا رہی ہیں جو کہ ناقابل برداشت ہیں، جنہیں فوری ختم کیا جائے، حکومت اور اپوزیشن پانامہ پیپرز اور کرپشن کے خلاف یکسوئی سے نیب اور ایف ائی اے کو آزادانہ طور تحقیقات کیلئے فری ہینڈ دیں۔ پانامہ پیپر اور ٹی او آر کے حوالے سے تمام فریقین کو متفق ہو کر کمیشن تشکیل دینا چاہیے، جس سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوسکے۔
بعدازاں مظفر گڑھ میں سید سجاد حسین کاظمی کی رہائشگاہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پانامہ پیپر نہیں ملک میں جتنے بھی سکینڈل ہیں، تمام پر کمیشن بنا کر اس کے حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں۔ پنجاب میں علمائے کرام پر درج ایف آئی آرز کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب میں مجالس عزا، تبلیغی اجتماع اور دعوت تبلیغ کرنے والوں پر ایف آئی آر درج ہونا ناقابل قبول اور ناقابل برداشت ہے، اسے فوری ختم کیا جائے، تمام مذاہب کے علماء کو قانون کے دائرے میں رہ کر اپنے اپنے مسلک کے مطابق تبلیغ کی اجازت ہونی چاہیے۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل کو نئے سرے سے فعال کر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کرپشن ملک کی سب سے بڑی جڑھ ہے، جس کے خاتمہ کیلئے عدلیہ پارلیمنٹ اور فوج کو بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔
دریں اثناء ٹبہ کربلا کوٹ ادو میں امام حسین سڈنی ٹرسٹ کی طرف سے غرباء کیلئے مہیا کیا گیا۔ راشن استقبال رمضان کے حوالے سحری و افطاری کیلئے 8 سو سے زائد مستحقین میں راشن تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عزاداری اور تبلیغات اسلامی کی راہ میں کسی قسم کی رکاوٹ کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اس موقع پر مولانا احسان علی اتحادی، امام حسن سڈنی ٹرسٹ کے ڈائریکٹر چوہدری باقر علی، چوہدری کاظم رضا، نیر عباس کاظمی، ضلعی صدر شیعہ علماء کونسل سید ماجد علی گیلانی، قاری حبیب اللہ حسنی، سید سجاد حسین کاظمی، سید غلام قادر شاہ، سید ملازم حسین شاہ، سید طاہر عباس شاہ و دیگر بھی موجود تھے۔
ادھر علامہ سید ساجد علی نقوی نے موضع منہاں میں مولانا غلام عباس مرحوم کے لواحقین سے تعزیت کی۔ بعدازاں وہ جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما مولانا محمد حسین اسدی کے انتقال پر کینال کالونی کوٹ ادو گئے۔ جہاں انہوں نے اس کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا اور فاتحہ خوانی کی۔ انہوں نے مفتی محمد حسین اسدی کے انتقال پر سوگواران اور جمیعت علمائے پاکستان کے عہداران و مقامی علمائے کرام سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قائد اہلسنت علامہ شاہ احمد نورانی نے جو وحدت کا پیغام دیا تھا، ہم بھی ان کے ساتھ تھے، نورانی مشن کے عظیم رہنما مفتی محمد حسین اسدی بھی تھے۔ مفتی محمد حسین اسدی نہایت محبت کرنے والے انسان اور اتحاد امت کے داعی تھے۔ اس موقع پر علامہ احسان علی اتحادی، سید سجاد حسی
ن کاظمی، مولانا امتیازالحسن اسدی، مولانا مطلوب، قاری حبیب اللہ حسنی، قاری غلام عباس نورانی، عبدالرشید چشتی، ممتاز کھوکھر، مولانا فیض بخش باروی، سید طاہر عباس بخاری، غلام شبیر و دیگر بھی موجود تھے۔
مظفرگڑھ کے دورے کے بعد علامہ سید ساجد علی نقوی ملتان پہنچے، جہاں اُنہوں نے سورج میانی میں مستحقین میں روشن تقسیم کیا۔ اس موقع پر اُنہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی موجودہ صورتحال دن بدن گھمبیر ہوتی جا رہی ہے، دہشتگردی اور دہشت گردوں نے شہریوں کا امن تباہ کر دیا ہے، جس کی وجہ سے شہری عدم تحفظ کا شکار ہو کر رہ گئے ہیں۔ اگر اب بھی ہم نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیِں کریں گی۔ اس موقع پر مولانا تنویر الکاظم، مولانا غلام شبیر حیدری، سید قاسم نقوی، مولانا عابد حسین نقوی، حاجی خضر عباس جعفری، ڈاکٹر تجمل، مولانا کاظم نقوی، محمد باقر سمیت دیگر بھی شریک تھے۔