Uncategorized

امریکہ کی جانب سے بھارت کی سرپرستی علاقے میں طاقت کا توازن خراب کر دے گی، اعجاز ہاشمی

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ )جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی نے امریکہ کی طرف سے بھارت کی پاکستان کیخلاف سرپرستی کو علاقے میں طاقت کے توازن کو خراب کرنے کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سفارتی سطح پر نیوکلیر سپلائرز گروپ کی رکنیت میں بھارت سبقت لے گیا تو ذمہ دار ریاست کیلئے مشکلات بڑھ جائیں گی۔

زرائع کے مطابق لاہور میں میڈیا سیل کی طرف سے جاری بیان میں پیر اعجاز ہاشمی کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے، جہاں اقلیتوں سمیت تمام طبقات کے حقوق محفوظ ہیں، جبکہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک جاری ہے اور مسلمانوں کو سیکولرازم کی دعویدار ہندو انتہا پسند ریاست سے نکالنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور یہ روز کا معمول بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ مساجد اور گرجا گھروں کو جلانے اور کشمیری خواتین کی عصمت دری کے واقعات کو نہیں بھول سکتے کہ بھارتی درندوں نے کس طرح آزادی کی خواہش مند مسلم آبادی کو دبا کر رکھا ہوا ہے، انسانی حقوق کی پائمالی ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ اور داخلہ فوج کے ذریعے چلانے کا تاثر عام ہے جوکہ معروضی حالات میں واضح نظر بھی آ رہا ہے، پارلیمنٹ کی موجودگی میں ایسے اقدامات سے جمہوری ادارے کمزور ہوتے ہیں، اس طرح تمام پارلیمانی جماعتوں کے قائدین کو سوچنا چاہیے کہ جمہوریت کا مستقبل کیا ہے، اب تو مارشل لا کی باتیں بھی کی جا رہی ہیں، اگر شیخ رشید کی باتیں مان لی جائیں تو جمہوریت کا مستقبل نظر نہیں آتا، لیکن تاریخ گواہ ہے کہ ماورائے آئین اقدامات کو کبھی بھی پاکستانی عوام اور سیاسی جماعتوں نے قبول نہیں کیا۔ اس سے عسکری اداروں کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ ضرب عضب کی وجہ سے کسی جرنیل کا مقبول ہونے کامطلب اسے اقتدار میں لانا کبھی مراد نہیں لیا گیا، اقتدار میں آنے کے لئے عوامی مینڈیٹ کا حصول ضروری ہے، جو ہر بار پانچ سال بعد انتخابات کے ذریعے حاصل ہوتا ہے۔ جے یو پی کے مرکزی صدر نے کہا کہ اوباما اور مودی کی دوستی پاکستان کے لئے خطرہ ہے،جس کا سد باب کرنا ہوگا، ورنہ ہم تنہائی کا شکار ہوئے تو جنوبی ایشیا میں طاقت کو توازن بگڑنے کا خدشہ ہے۔ پاکستان کو ایران، ترکی اور افغانستان کیساتھ مل کر مسلم بلاک تشکیل دینا چاہیے، چین کے ساتھ دوستی اپنی جگہ موجود ہے، اس کے ساتھ ہمیں سفارت کاری کو مزید بڑھانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ اسلامی ممالک کے جھانسے میں آ کر پاکستان 34 ممالک اتحاد کا حصہ بن کر اپنی غیر جانبداری کھو بیٹھا ہے، ہمیں سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی میں غیر جانبدار رہتے ہوئے ان دونوں اسلامی ممالک کے درمیان صلح کے لئے کردار ادا کرنا چاہیے تھا، جو افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ نہیں ہوا، یہ ہماری کمزور خارجہ پالیسی کی وجہ سے ہے، ہمیںیہ روش تبدیل کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے پاکستان کو ہمیشہ دھوکہ دیا ہے، جس کے باعث ہمیں نقصان اٹھانا پڑا، مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پرویز مشرف، آصف علی زرداری اور اب میاں نواز شریف کی حکومتوں نے اپنی روش نہیں بدلی، انہیں کے ساتھ کھڑے ہیں، امریکی گداگری ختم کئے بغیر پاکستان اپنی غیر جانبدار خارجہ پالیسی تشکیل نہیں دے سکتا۔ اس کے لئے ایران سے سبق سیکھنا چاہیے، جس نے نیوکلیر پروگرام پر اپنا دفاع بھی کیا اور مذاکرات سے ملکی مفادات کا تحفظ کیا، اس کی وجہ اللہ پر ایمان اور امت کا درد ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button