ہمارا لانگ مارچ ظلم کیخلاف اور ہمارے مطالبات وطن عزیز کے تحفظ کیلئے ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) ملک کی مقتدر قوتوں کے ہاتھوں عام شہریوں کے بنیادی حقوق کو پامال کرکے آئین پاکستان کی تضحیک کی جا رہی ہے، دہشت گردی کے خلاف بنانے جانے والے نیشنل ایکشن پلان کو شیعہ سنی عقائد میں رکاوٹوں کے لئے استعمال نہیں کرنے دیا جائے گا، درود و سلام اور مجالس کی محافل کو محدود کرنے کی حکومتی کوشش مٹھی بھر تکفیریوں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے ہے۔
زرائع کے مطابق ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے وحدت ہاؤس میں صوبائی کابینہ کے اہم ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ مقصود ڈومکی کا مزید کہنا تھا کہ اگر نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل نہ کیا اور اس کے اہم نکات کو اسی طرح معطل رکھا گیا تو ملک کے بیس کروڑ عوام کی بے چینی میں اضافہ ہوگا، حکومتی صفوں میں موجود تکفیری فکر کے لوگ نفرتیں بانٹ کر ملک کا امن تباہ کرنا چاہتے ہیں، حکمران نے دوغلی پالیسی سے اپنی سیاست کو بچایا ہوا ہے جبکہ ملک کی سالمیت و استحکام کو داو پر لگا رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا لانگ مارچ ظلم کے خلاف ہے، ہمارے مطالبات قومی سلامتی اور وطن عزیز کے تحفظ کے لئے ہیں، ہم نے دہشت گردی کے خلاف بھرپور آپریشن کا سب سے پہلے مطالبہ کیا، دہشت گردی کے عفریت سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے حکومت اور عسکری اداروں کو ایک پیج پر رہنا ہوگا۔ ضرب عضب کی کامیابی نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر بلاتخصیص عمل کرنے سے مشروط ہے، حکومت اگر ملک کو بچانے میں سنجیدہ ہے تو پھر اسے اپنے بزدلانہ کردار کو ترک کرنا ہوگا، امریکہ اور ہندوستان ہماری خود مختاری کے ازلی دشمن ہیں۔
علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ پاکستانی حکمران نہ ڈرون حملے رکوا سکے اور نہ ہی اپنے داخلی معاملات میں ہندوستان مداخلت پر قابو پاسکے، خطے میں طاقت کے عدم توازن اور پاکستان کو کمزور کرنے کے لئے امریکہ نے اپنا جھکاو ہندوستان کی طرف کرلیا ہے۔ وہ پاکستان سے ’’ڈو مور‘‘ کے مطالبے کے چکر میں ہے، ہم اس مطلب کے یار سے جلد چھٹکارا حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی بھوک ہڑتال کو ایک ماہ مکمل ہوچکا ہے، لیکن حکومت اپنی روایتی بے حسی پر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہی ہے، جو پاکستان کے پانچ کروڑ تشیع کی تضحیک ہے، حکومت کو یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہیئے کہ شیعہ قوم مشن حسینی پر ڈٹنے والے قوم ہے پیچھے ہٹنے والی نہیں،۔علامہ راجہ ناصر عباس صاحب انتہائی نقاہت کا شکار ہونے کے باوجود اپنی اصولی موقف پر قائم ہیں، رمضان کے بعد لانگ مارچ پھر مطالبات کی منظوری پر ختم نہیں ہوگا بلکہ حکومت کا خاتمہ ہمارے مطالبات کی اولین شق ہوگی۔