مضامین

منافق ہمیشہ چوٹ پہنچانے کی تاک میں رہتا ہے: القرآن

شہرہ آفاق مفسر قرآن حجت الاسلام والمسلمین حاج آقای استاد قرائتی نے اپنے تفسیر قطرہ ای کے سلسلہ دروس میں سورہء بقرہ کی آیت نمبر ۹ کے تفسیری نکتے اور پیغامات یوں بیان کیے :
يخَادِعُونَ اللَّهَ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَمَا يخْدَعُونَ إِلَّا أَنْفُسَهُمْ وَمَا يشْعُرُونَ(البقرة/9)

منافق جو خدا کے ساتھ حیلہ اور مکاری کرتے ہیں اس سے مراد یا وہ دھوکہ اور فریب ہے کہ جو وہ خدا کے احکام اور دین الہی کے ساتھ کرتے ہیں کہ جن کو وہ کھیل سمجھتے ہیں اور ان کا مذاق اڑاتے ہیں ،یا اس کا مطلب وہ دھوکہ ہے جو وہ رسولخدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کرتے ہیں ۔یعنی جس طرح رسولخدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت و بیعت ،خدا کی اطاعت و بیعت ہے ،” مَنْ يطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ(النساء/80) ” ،جس نے رسول کی پیروی کی اس نے قطعا خدا کی پیروی کی ہے۔” إِنَّ الَّذِينَ يبَايعُونَكَ إِنَّمَا يبَايعُونَ اللَّهَ (الفتح/10) ” ،جو لوگ آپ کی بیعت کرتے ہیں انہوں نے گویا خدا کی بیعت کی ہے ۔اور رسول خدا کو دھوکہ دینا خدا کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے ،اور یہ واضح ہے کہ اس طرح کی دھوکے بازی دین کے ساتھ در حقیقت اپنے ساتھ دھوکے بازی ہے ۔جیسا کہ اگر ڈاکٹر دوا کھانے کا حکم دے اور مریض جھوٹ بول دے کہ میں نے دوا کھالی ہے تو وہ اپنے خیال میں ڈاکٹر کو دھوکہ دیتا ہے لیکن حقیقت میں وہ خود کو دھوکہ دیتا ہے اس لیے کہ ڈاکٹر کو دھوکہ دینا خود کو دھوکہ دینا ہے ۔

اسلام منافق کے ساتھ وہی سلوک کرتا ہے جو منافق اسلام کے ساتھ کرتا ہے ،

وہ ظاہر میں اسلام لاتا ہے تو اسلام بھی اس کو ظاہری مسلمان مانتا ہے ۔ وہ دل میں ایمان نہیں رکھتا اور کافر ہوتا ہے تو خدا بھی قیامت کے دن اس کو کافروں کے ساتھ محشور کرے گا ۔ ایک روایت میں پڑھتے ہیں کہ رسولخدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں ؛ ریا کاری خدا کے ساتھ دھوکہ ہے (تفسیر نور الثقلین )
قرآن کہتا ہے کہ انسان کو اپنے نیک اور برے اعمال کا نتیجہ خود بھگتنا پڑے گا جیسا کہ آیت میں ارشاد ہوتا ہے ؛ دین کے ساتھ دھوکہ اپنے ساتھ دھوکہ ہے نہ کہ خدا کے ساتھ ۔ اور دوسری جگہ ارشاد ہوتا ہے ؛” إِنْ أَحْسَنْتُمْ أَحْسَنْتُمْ لِأَنْفُسِكُمْ وَإِنْ أَسَأْتُمْ فَلَهَا ف (الإسراء/7) “اگر نیکی کرو گے تو اپنے ساتھ نیکی کرو گے اور اگر بدی کرو گے تو بھی اپنے ساتھ کرو گے ،یا ایک اور جگہ پر ارشاد ہو تا ہے ؛ ” وَلَا يحِيقُ الْمَكْرُ السَّيئُ إِلَّا بِأَهْلِهِ (فاطر/43) ” بد کاری صرف بد کار کو لپیٹ میں لیتی ہے ۔

آیت کے پیغامات ؛

٭۔ حیلہ گری نفاق کی علامت ہے (يخَادِعُونَ اللَّهَ)
٭۔ منافق ہمیشہ چوٹ پہنچانے کے بارے میں سوچتا ہے (ی يخَادِعُون ) خدعہ کا مطلب چوٹ پہنچانے کی خاطر ایک چیز کو چھپانا اور دوسری چیز کو ظاہر کرنا ہے ۔(تفسیر رہنما )
٭۔ دھوکے کے نتائج دھوکہ دینے والے کو بھگتنا پڑتے ہیں (وَمَا يخْدَعُونَ إِلَّا أَنْفُسَهُمْ)
٭۔ منافق بے شعور ہوتا ہے وہ نہیں سمجھتا کہ اس کا حساب خدا لے گا کہ جو اس کے اندر کے تمام اسرار کو جانتا ہے ،” يعْلَمُ خَائِنَةَ الْأَعْينِ وَمَا تُخْفِي الصُّدُورُ(غافر/19) ” اور قیامت کے دن وہ اس کے کام سے پردہ اٹھائے گا۔” يوْمَ تُبْلَى السَّرَائِرُ(الطارق/9) ” وَمَا يشْعُرُونَ ، اس جملے کے دو معنی کیے جا سکتے ہیں ؛اول یہ کہ وہ شعور نہیں رکھتے ، اور خدا ان کے اسرار سے واقف ہے ،اور دوسرے یہ کہ وہ شعور نہیں رکھتے کہ وہ خود کو چوٹ پہنچا رہے ہیں ۔
٭۔ دھوکہ اور فریب عقل و شعور کی علامت نہیں ہے (يخَادِعُون ۔۔۔لا یشعرون ) روایات میں لکھا ہے ؛ عقل واقعی یہ ہے کہ اس کے ذریعے انسان خدا کیس عبادت کرے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button