کشمیریوں کے جدوجہد آزادی کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، سبطین سبزواری
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) شیعہ علما کونسل پنجاب اور اسلامی تحریک کے صوبائی صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے کشمیر میں بھارتی فوج کی دہشتگردانہ کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ قومی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل استصواب رائے کے ذریعے کیا جائے تو خطے میں بدامنی ختم ہو سکتی ہے۔
زرائع کے مطابق لاہور کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شیعہ علما کونسل پنجاب اور اسلامی تحریک کے صوبائی صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری کا کہنا تھاکہ کشمیریوں کی طرف سے پاکستانی پرچم لہرانے اور فوج کے سامنے مزاحمت پر عالمی ضمیر خاموشی کیوں اختیار کئے ہوئے ہے، او آئی سی کو متنازع بننے کی بجائے امت مسلمہ کے مسائل میں دلچسپی لینی چاہیے، افادیت کھو گئی تو حشر لیگ آف نیشنز کی طرح ہوگا، ہم ملک میں اتحاد و وحدت کی فضا برقرار رکھنا چاہتے ہیں، اپنے مسلک پر قائم رہتے ہوئے دوسروں کے عقائد کا احترام مکتب اہلبیت کا ہی خاصا ہے۔ان کا کہنا تھاکہ عالمی سطح پر اقوام کا حق خود ارادیت تسلیم شدہ ہے، اس پر ہر حال میں عملدرآمد ہونا چاہیے۔ علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ حکومت مسئلہ کشمیر کے عالمی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ پاکستان اس مسئلے میں فریق ہے۔
انہوں نے کشمیر کی جدوجہد آزادی کی حمایت کرتے ہوئے حریت کانفرنس کے رہنماوں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، یاسین ملک اور دیگر کی نظر بندی ختم کرنے اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر میں دورہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جمہوری اور انسانی اقدار سے عاری بھارتی حکومت کو کشمیری جدوجہد سے سبق حاصل کرنا چاہیے کہ وہ 68 سال بعد بھی آزادی کی تحریک کو دبانے میں ناکام رہی ہے، اب اسے حقوق دے دینے چاہیں۔
علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ اپوزیشن اور حکومت کے درمیان پاناما لیکس پر مذاکرات کامیاب ہونے چاہیں، ورنہ حالات جمہوری نظام کیلئے اچھے نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج ہر جماعت کا حق ہے، ملت جعفریہ کے افراد کی تسلسل کیساتھ جاری ٹارگٹ کلنگ قابل مذمت ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ ریاستی ادارے عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں، فوج کا ضرب عضب آپریشن ڈیرہ اسمٰعیل خان اور کراچی میں کہیں نظر نہیں آ رہا۔ شیعہ علما کونسل کے صوبائی صدر نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو آزادی کیساتھ کراچی اور فاٹا کے علاقوں میں کام کرنے کی اجازت ہونی چاہیے، جمہوری عمل کو روکنا ملکی سلامتی کیلئے نقصان کا باعث ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ قومی پلیٹ فارم تحریک جعفریہ پاکستان ہی سے قومی مسائل حل ہوتے رہے ہیں، جس پر سپریم کورٹ پابندی اٹھا چکی ہے مگر ابھی تک اسے بحال کرنے کے نوٹیفیکیشن کے اجرا میں لیت و لعل سے کام لیا جا رہا ہے۔
اجلاس میں مولانا حافظ کاظم رضانقوی، فرزند علی چھچھر، شہباز نقوی، ضلعی آرگنائزر توقیر حسین بابا، آصف علی زیدی، علی قاسمی، شبیر نقوی، صغیر ورک اور دیگر بھی شامل تھے۔ علامہ سبطین سبزواری نے تنظیم کی فعالیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی تحریک ملک میں اسلام کے عادلانہ نظام کے قیام اور قومی معاملات کے حل کیلئے کوشاں ہے، جس کیلئے تنظیموں کی مضبوطی بنیادی شرط ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری رہنما برہان وانی کی بھارتی فوج کے ہاتھوں شہادت کے بعد سے مقبوضہ وادی میں امن و امان کے حوالے سے خراب صورتحال کا تقاضا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے مستقل حل پر توجہ دی جائے، جو بدقسمتی سے کہیں نظر نہیں آرہی۔