Uncategorized

حرمین شریفین کو کسی ملک سے نہیں، تکفیری سوچ سے خطرہ ہے، سبطین سبزواری

شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) شیعہ علما کونسل پنجاب اور اسلامی تحریک کے صوبائی صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے واضح کیا ہے کہ مدینہ منورہ اور دیگر سعودی شہروں میں دھماکوں کے پیچھے مخصوص تنگ نظر شخصی سوچ ہے، جس نے جنت البقیع اور جنت المعلیٰ کی بے حرمتی کرکے امت مسلمہ کی دل آزاری کی، کشمیری رہنما برہان وانی کی بھارتی فوج کے ہاتھوں شہادت کے بعد سے مقبوضہ وادی میں امن و امان کے حوالے سے خراب صورتحال کا تقاضا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے مستقل حل پر توجہ دی جائے، تمام کشمیری تنظیمیں اور پاکستانی قیادت اس وقت یک زبان ہوکر کشمیری بھائیوں کیساتھ کھڑے ہیں، حریت رہنماوں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور دیگر کی گرفتاری پر امریکہ اور یورپ کی خاموشی قابل مذمت ہے۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ جمہوری اور انسانی اقدار سے عاری بھارتی حکومت کو کشمیری جدوجہد سے سبق حاصل کرنا چاہیے کہ وہ 68 سال بعد بھی آزادی کی تحریک کو دبانے میں ناکام رہی ہے، اب تو ان کا حق خودارادیت تسلیم کرلیا جائے۔

علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ حرمین شریفین کو کسی ملک سے کوئی خطرہ نہیں، حجاز مقدس کو اگر خطرہ ہو سکتا ہے تو وہ انتہا پسندانہ تکفیری سوچ ہے، جنہیں روضہ رسول، اہلبیت واصحاب رسول کے مزارات مقدسہ برداشت نہیں ہوتے، اسی سوچ نے انتہا پسند تنظیموں کو جنم دیا جس نے حضرت یونس علیہ السلام، حضرت زینب بنت علی، حضرت عمار بن یاسر، حضرت اویس قرنی اور دیگر مزارات مقدسہ کی بے حرمتی کی جس پر پورا عالم اسلام مطالبہ کرتا ہے کہ ظلم و ستم سے شخصی نظریات کو امت مسلمہ پر ٹھونسا نہیں جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ 8 شوال  1345 ہجری(21 اپریل 1925ء)کو شخصی نظریات کی بنیاد پر رسول اللہ کے اہل بیت، صحابہ کرام اور ازواج مطہرات کے مزارات مقدسہ کو منہدم کرکے مجرمانہ فعل سرانجام دیا گیا، اس کی عالم اسلام نے اس وقت بھی مذمت کی اور آج تک احتجاج کا یہ سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنت البقیع اور جنت المعلیٰ کا انہدام دراصل اسلام کی تاریخ کو مسخ کرنے کی سازش ہے جس نے عالم اسلام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا اور آج مسلمانوں کے دل یہ دیکھ کر رنجیدہ ہوتے ہیں کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادی حضرت فاطمتہ الزہرہ، حضرت امام حسن، حضرت امام زین العابدین، حضرت امام محمد باقر اورحضرت امام جعفر صادق علیہم السلام اور دیگر صحابہ کرام، ازواج مطہرات رضوان اللہ علیہم اجمٰعین کے مزارات مقدسہ تاریکی میں ڈوبے ہوئے ہیں، یہاں اب صرف پتھروں کے نشانات باقی ہیں، ان کے آثار مٹا دیے گئے جس پر عالم اسلام گذشتہ 90 سال سے سراپا احتجاج ہے۔

 

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button