Uncategorized

ملک کو دہشتگردی، تکفیری عناصر اور ظالموں سے پاک کرنا ہوگا، میثم عابدی

شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ )ملک کو دہشتگردی، تکفیری عناصر اور ظالموں سے پاک کرنا ہوگا، پاکستان کے اندر دہشتگردی کے خاتمے کیلئے وفاقی حکومت اور ذمہ داران سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہے ہیں، ملک کے اندر پچھلی دو دھائیوں میں ہزاروں پاکستانیوں کو ان کی قیمتی جانوں سے محروم کیا گیا مگر حکومت ان کے قاتلوں کو گرفتار اور پھر سزا دینے کی بجائے خاموشی کو مصلحت جانتی رہی، اب ایسا وقت آپہنچا ہے جب وفاقی حکومت اور انتظامیہ کی خاموشی تکفیریت کے فروغ کا سبب بن رہی ہے۔

زرائع کے مطابق ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے سیکرٹری جنرل میثم عابدی نے وحدت ہاؤس میں کابینہ کے اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مولانا نشان حیدر ساجدی، مولانا علی انور جعفری، مولانا صادق جعفری، علامہ مبشر حسن، سید رضا نقوی، میر تقی ظفر اور دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان میں رہنے والے تمام مظلومین کی آواز بن گئی ہے، ملک کے چپے چپے کو تکفیری دہشتگردوں نے اپنی کارروائیوں کا نشانہ بنایا ہے، نہ تو کوئی ادارہ تکفیری دہشتگردوں کے حملوں سے محفوظ رہا ہے اور نہ ہی ہسپتال یا اسکول۔تکفیری دہشت گردوں نے پاکستان میں بسنے والی تمام نسلوں، ذاتوں کو اپنا نشانہ بنایا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں آج کوئی بھی انسان اپنی جان و مال کو محفوظ نہیں سمجھتا اور خبروں میں دل دہلا دینے والے واقعات کی خبریں عام ہوگئی ہے، ایسی صورتحال میں حکومت کو حرکت میں آتے ہوئے، تکفیری دہشتگردوں کے خلاف سخت سے سخت ایکشن لینا چاہیے تھا مگر سمجھ سے بالا تر تو یہ ہے کہ ملک میں بدامنی کے باوجود حکومت اپنے آپ کو من پسند جماعت سمجھتے ہوئے مکمل اطمینان کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم نے تکفیریت، تکفیری سوچ اور تخریب کاروں سے بیزاری کا اظہار کر دیا ہے، اب ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت عوام کی سنے اور تکفیری عناصر کو چائے سے مکھی کی طرح نکال کر باہر پھینک دے۔ بیان کے آخر میں میثم عابدی نے کہا کہ علامہ راجہ ناصر عباس اڑھائی مہینے سے سراپا احتجاج ہیں اور اپنی ساری قوت پاکستان کو بہتر اور پرامن بنانے میں لگا رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ملک بھر سے مختلف سیاسی قیادتوں اور اداروں نے انکی حمایت کی اور مجلس وحدت مسلمین کا ساتھ دیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button