بنیادی حقوق کے حصول کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے، علامہ ساجد نقوی
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ )شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ اس ملک میں کرپشن، مہنگائی، بے روزگاری، عدل و انصاف کا فقدان، عدم مساوات، تعلیم و صحت سمیت غرض ہر شعبہ ہائے زندگی میں طبقاتی تقسیم نے امیر کو امیر تر اور غریب کو غریب تر کر دیا ہے، حتٰی کہ پاکستان کے اکثریت عوام خطِ غربت سے بھی نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
زرائع کے مطابق مرکزی سیکرٹریٹ سے جاری بیان میں علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان پر اُس کی روح کے مطابق عمل نہ ہونے کی وجہ سے عوام کے بنیادی، شہری اور آئینی حقوق شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ عدم برداشت، انتہا پسندی اور دہشتگردی جیسی مہلک اور خطرناک صورتحال کا سامنا ہے۔ عوام دو دہائیوں سے دہشتگردی کی چکی میں پیس رہے ہیں، کوئی حکومت عوام کو حقائق بتانے کو تیار نہیں کہ آخر یہ کیا ہو رہا ہے حتٰی کہ متاثرہ عوام کو حقائق جاننے کا بنیادی حق بھی نہیں دیا جا رہا۔
عوام یہ جاننے کیلئے بے حد اضطراب کا شکار ہے کہ آخر یہ تکفیری دہشتگرد کون ہیں، کہاں سے آئے، ان کی ذہنی و عسکری تربیت کس نے کی، ان کو دہشتگردی کے مواقع کس نے فراہم کئے، ان کے پاس بے پناہ وسائل کہاں سے آئے اور آ رہے ہیں۔ جو بعض ملکوں کے سالانہ بجٹ سے بھی زیادہ ہیں، ان کے سرپرست کون ہیں، ان کو اطلاعات کون فراہم کرتا ہے، انہیں جیلوں میں پروٹوکول اور وسائل کون مہیا کرتا ہے کہ یہ زندانوں میں بیٹھ کر دہشتگردی کی کارروائیاں کراتے ہیں حتٰی کہ انہیں جیلوں سے فرار کرا لیا جاتا ہے۔ یہ کون لوگ ہیں جو لشکر کی صورت میں ملک کی بڑی بڑی جیلوں پر حملہ آور ہوکر اپنے ساتھی چھڑا لے جاتے ہیں اور اپنے مخالفین کا قتل عام کرتے ہیں۔ آخر یہ کون لوگ ہیں جو بین الاقوامی سیاحوں سمیت عوام کو بسوں سے اتار کر شناخت کرکے اپنی دہشت و بربریت کا نشانہ بناتے ہیں، کون ذمہ دار ہے جو ان حقائق سے اس بیچاری عوام کو آگاہ کرے گا۔
علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں کتنے لرزہ خیز اور دردناک سانحات رونما ہوئے، بڑی بڑی شخصیات ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوئی ہزارہ برادری پر مسلسل قیامتیں ڈھا کر محصور کر دیا گیا، لیکن ان سانحات کے پس پردہ حقائق سے آج تک پردہ نہیں ہٹایا گیا اور نہ ہی قاتلوں اور دہشتگردوں کو انصاف کے کٹھرے میں لایا گیا ہے۔ ابھی تک سوگواران انصاف کے منتظر ہیں۔ براستہ کوئٹہ تفتان مقامات مقدسہ عراق و ایران جانے والے زائرین کا بے دردی سے قتل عام کیا گیا، عوام دہشتگردوں قاتلوں کو قانون کے شکنجے میں کس کر انصاف کے کٹھر ے میں لانے کے منتظر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گذشہ ایک عرصے سے زائرین کو بے پناہ مسائل و مشکلات کا سامنا ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں، ان راستوں کو استعمال کرنا عوام کا بنیادی، شہری اور آئینی حق ہے، ان مسائل کی وجہ سے ملک بھر کے عوام میں شدید مایوسی، بے چینی اور اضطراب پایا جاتا ہے۔ جو کسی وقت بھی بے قابو ہوسکتا ہے۔
ہم نے ان مسائل کے تدارک کیلئے صدر مملکت، وزیراعظم، وزیر داخلہ، وفاقی اور بلوچستان حکومت کو متعدد بار خطوط اور رابطوں کے ذریعے متوجہ کرنے کی کوشش کی ہے اور آج آپ حضرات کے ذریعے حکمرانوں سے اس اہم مسئلے کے حل کیلئے سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کرتے ہیں اور ہم واضح کرتے ہیں کہ عوام کسی بھی صورت میں اس راستے سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں، چاہے اس کی جتنی بھی قیمت ادا کرنا پڑے، عوام اپنے بنیادی شہری اور آئینی حقوق کے حصول کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ اسی لئے ملک بھر کے تمام چھوٹے بڑے اجتماعات میں عوام کی طرف سے درج ذیل قرارداد پاس کرکے حکمرانوں کی توجہ اس اہم مسئلے کی طرف مبذول کرائی جا رہی ہیں۔ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ زائرین کیلئے اس راستے سے مشکلات دور کرنے کیلئے مثبت اور حقیقی اقدامات کرے، تاکہ ملک بھر کے عوام میں پائی جانے والی بے پناہ بے چینی اور بے حد اضطراب کا تدارک ہوسکے۔ کسی مکتب فکر کے مقدسات کی توہین سے سختی سے اجتناب کیا جائے۔ ہمارا پیغام یہی ہے کہ اتحاد و اتفاق، تحمل و رواداری سے اتحاد بین المسلمین کو فروغ دے کراسلام کو مضبوط کیا جائے، متحدہ مجلس عمل اور ملی یکجہتی کونسل میں شامل تمام مکاتب فکر کے اکابرین کی مدبرانہ فکر و سوچ اور محنتوں سے ملک میں فرقہ واریت دم توڑ چکی ہے، پاکستان میں کوئی فرقہ وارانہ مسئلہ باقی نہیں رہا۔ دہشتگردی اور جنونیت کاخاتمہ بلا امتیاز آئین و قانون کے نفاذ سے ممکن ہے۔