دہشت گردی و جرائم کے خاتمے کیلئے رینجرز آپریشن چاروں صوبوں میں ہونا چاہیے، رمیش کمار
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) اسلام آباد: حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی رمیش کمار کا کہنا ہے کہ دہشت گردی اور جرائم کے خاتمے کے لیے رینجرز آپریشن صرف سندھ میں نہیں، بلکہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بھی ہونا چاہیے۔ ڈان نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رمیش کمار کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کو یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ صوبے میں رینجرز کی کارروائیوں سے وہ ناکام ہوجائے گی، بلکہ اس وقت ان واقعات پر کنٹرول حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ سندھ حکومت ناکامی اور کامیاب کے چکر میں 8 سال پہلے ہی کھو چکی ہے اور اب مزید کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ کراچی میں بھی رینجرز کو خصوصی اختیارات دینے میں کافی پس و پیش سے کام لیا گیا، کیونکہ پیپلز پارٹی کو ڈر تھا کہ اگر ایسا ہوا تو ان کے لوگوں کے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے۔ رمیش کمار کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت بار بار یہ کہہ رہی ہے کہ کراچی میں امن رینجرز کی وجہ سے آیا ہے، لہذا سندھ میں بھی اسی طرح کے اختیارات دیئے جائیں، تاکہ وہاں موجودہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جاسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے کئی بار کہنے کے باوجودہ ابھی تک پورے صوبے میں یہ اختیارات نہیں دیئے گئے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اگرچہ اندرون سندھ کئی شہروں میں رینجرز پہلے سے موجود ہے، لیکن مسئلہ ان اختیارات کا ہے جو انہیں کراچی کے لیے دیئے گئے ہیں۔ خیال رہے کہ گذشتہ روز سندھ حکومت نے رینجرز کے قیام میں ایک سال اور کراچی میں خصوصی اختیارات میں 90 دن کی توسیع کی منظوری دی تھی۔
ترجمان وزیراعلیٰ ہاؤس کے بیان میں کہا گیا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی توثیق شدہ سفارشات اب وزارت داخلہ اور وفاقی حکومت کو بھیجی جائیں گی، جہاں سے رینجرز کے قیام اور اختیارات کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔ سندھ میں رینجرز اختیارات میں توسیع کے معاملے نے رواں برس اُس وقت شدت اختیار کی، جب صوبائی حکومت نے ان اختیارات میں توسیع میں پس و پیش سے کام لیا۔
صوبائی حکومت کی جانب سے سندھ رینجرز کو کراچی میں خصوصی اختیارات دیئے گئے تھے جس کی مدت رواں ماہ 19 جولائی کو ختم ہوگئی تھی۔ کراچی میں رینجرز کے اختیارات میں توسیع اور یہی اختیارات سندھ کے باقی شہروں میں دینے یا نا دینے کے لیے گزشتہ دنوں پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کا دبئی میں ایک اہم اجلاس بھی ہوا تھا۔