پاکستانی شیعہ خبریں

وہی تاریخ، وہی مہینہ، وہی شہر، وہی طریقہ واردات

شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)دہشت گردی کے پے در پے واقعات سہنے والا کوئٹہ ایک بار پھر ملک دشمن، اسلام دشمن کالعدم تکفیری دہشتگردوں کی دہشت گردانہ کاروائی کا نشانہ بن گیا۔ پہلے بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر بلال انور کاسی کی ٹارگٹ کلنگ ہوئی، وکلاء میت لینے اسپتال پہنچے تو سفاک تکفیری دہشتگرد نے خودکش دھماکہ ہوگیا۔53 افراد شھید ہوگئے، 56 سے زیادہ زخمی ہیں۔

زرائع کے مطابق وزیراعلٰی بلوچستان ثناء اللہ زہری کا کہنا ہے کہ دھماکہ خودکش تھا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بلوچستان میں دہشت گردی میں را ملوث ہے،تکفیری دہشت گرد آسان ہدف کو نشانہ بنا رہے ہیں، ان کے سامنے نہیں جھکیں گے، وہ جہاں بھی ہوں گے، انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ جاں بحق ہونے والوں میں بلوچستان بار کے سابق صدر باز محمد کاکڑ سمیت بڑی تعداد میں وکلا بھی شامل ہیں جبکہ آج ٹی وی کا کیمرا مین بھی شھید ہوگیا۔ کوئٹہ کے سول اسپتال کے شعبہ حادثات کے بیرونی گیٹ پر تکفیری دہشتگردوں کے خودکش حملے اور فائرنگ میں شھیدہونے والوں میں وکلا کی تعداد زیادہ ہے۔ شہر کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ افسوناک واقعات کے بعد پولیس کی نفری سول اسپتال طلب کر لی گئی۔

پیر کی صبح منو جان روڈ پر بلوچستان بار کے صدر بلال انور کاسی کی گاڑی پر ملک دشمن، اسلام دشمن کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہ سپاہِ صحابہ (اہلسنت و الجماعت) کے دہشتگردوںکی فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی شھید ہوگئے۔ بلال انور کاسی کی میت سول اسپتال پہنچائی گئی تو وہاں ایک بار پھر سفاک تکفیری دہشت گردوں نے اپنا وار کیا۔ اسپتال کے شعبہ حادثات کے بیرونی گیٹ پر جہاں وکیلوں کی بڑی تعداد جمع تھی، موجود ایک تکفیری خودکش حملہ آور نے خود کو ایک زوردار دھماکے سے اڑا لیا،خودکش دھماکے کے بعد تکفیری دہشتگردوں نے اندھا دھند فائرنگ بھی کی۔ دھماکے سے اسپتال میں بھگدڑ مچ گئی۔ لوگ اپنی جان بچانے کے لئے بھاگتے نظر آئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد دی گئی اور شدید زخمیوں کو سی ایم ایچ منتقل کر دیا گیا۔ اسپتال کے باہر رقت آمیز مناظر ہیں، لوگ اپنے پیاروں کو تلاش کرتے رہے۔ صوبہ بلوچستان کا دارالحکومت کوئٹہ ایک عرصے سے امن دشمنوں کے نشانے پر ہے، کوئٹہ میں سکیورٹی فورسز اور پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد تکفیری دہشت گردوں کے حملوں میں جان گنواچکی ہے۔ ڈاکٹرز، صحافیوں، اساتذہ سمیت شہر کی سول سوسائٹی کی بڑی تعداد تکفیری دہشت گردی کا شکار ہوچکی ہے، لیکن اس بار شہر میں دہشت گردی کی تازہ لہر میں تکفیری دہشت گردوں نے کوئٹہ کی وکلاء برادری کو نشانہ بنایا۔

وہی تاریخ، وہی مہینہ، وہی شہر، وہی طریقہ واردات۔ آج ہونے والی دہشت گردی کے واقعے میں وہی طریقہ واردات اپنایا گیا جو آٹھ اگست، دو ہزار تیرہ کو ہوئے دھماکے میں اختیار کیا گیا تھا۔ کوئٹہ میں تکفیری دہشت گردوں نے آج سے تین سال قبل ایک پولیس افسر کو شھید کیا۔ پھر اس کی نماز جنازہ میں آئے افسران اور اہلکاروں کو خودکش حملے میں شہید کیا گیا۔ آٹھ اگست دو ہزار تیرہ کو ہونے والے اس دھماکے میں ڈی آئی جی فیاض سنبل، ڈی ایس پی شمس الدین اور ایس پی علی مہر سمیت تیس سے زائد اہلکار شہید ہوئے تھے۔ کوئٹہ میں ہونے والے دھماکہ کافی حد تک کراچی میں ہونے والی ایک دہشت گردی کی واردت سے بھی مماثلت رکھتا ہے۔ بالکل اسی طرح 2010ء میں کراچی میں چہلم امام حسین کے موقع پر شارع فیصل نرسری کے مقام پر زائرین کی بس پر دھماکہ کیا گیا۔ ابھی جاں بحق اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا ہی جا رہا تھا کہ جناح اسپتال کے شعبہ حادثات کے مرکزی دروازے پر ایک اور دھماکہ ہوا، دونوں دھماکوں کے نتیجے میں 30 سے زائد افراد شھید اور درجنوں زخمی ہوئے۔

اگست 2008ء میں ڈیرہ اسماعیل خان بھی اسی نوعیت کا ایک واقعہ پیش آیا، جس میں پہلے یوٹیلٹی اسٹور پر موجود ایک نوجوان کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا، میت ڈسٹرکٹ اسپتال پہنچائی گئی تو وہاں بھی تکفیری خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ حملے میں 25 سے زائد افراد شھید ہوگئے تھے۔ جنوری 2013ء میں علمدردار روڈ کوئٹہ پر پہلے ایک دکان میں دستی بم پھینکا گیا۔ دھماکے کے بعد موقع پر بڑی تعداد میں لوگ اکٹھا ہوگئے۔ ابھی امدادی کارروائیاں جاری تھیں کہ تکفیری دہشت گردوں نے دوسرا بڑا دھماکہ کرکے سب کچھ تہس نہس کر دیا۔ دونوں دھماکوں میں تقریباً سو افراد جاںشھید ہوگئے تھے۔ وزیراعلٰی بلوچستان کہتے ہیں کہ دھماکے میں ملوث تکفیری دہشتگرد عناصر کو نہیں چھوڑا جائے گا، تکفیری دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

ترجمان بلوچستان حکومت کا کہنا ہے کہ تکفیری دہشت گرد اپنا وجود ثابت کرنے کیلئے ایسی کارروائیاں کر رہے ہیں، صوبائی حکومت نے تین روزہ سوگ کا اعلان کر دیا، سپریم کورٹ بار نے بھی ملک بھر میں سوگ کا اعلان کیا ہے۔ سانحہ کوئٹہ کے خلاف ملک کے چھوٹے بڑے شہروں میں وکلاء نے عدالتی امور کا بائیکاٹ کر دیا جبکہ کل وکلا یوم سوگ منائیں گے۔ پاکستان بار کونسل کا 3روزہ سوگ کا اعلان کر دیا، سوگ کا اعلان ممبر پاکستان بار کونسل چودھری اشتیاق احمد خان نے کیا۔ ملتان میں کوئٹہ میں دہشت گردی کے واقعے کے بعد ہائی کورٹ میں وکلا نے احتجاجا کام چھوڑ دیا، صدر ہائی کورٹ بار کے مطابق کل وکلا یوم سوگ منائیں گے اور عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے گا، گوجرانوالہ بار کونسل اور سرگودھا میں بھی وکلاء کل ہڑتال کریں گے۔ حیدرآباد میں سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی اپیل اور سکھر میں وکلاء کی جانب سے عدالتی کارروائیاں کو معطل کر دیا جبکہ سیشن کورٹ کے احاطے میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظفرآباد میں سینٹرل بارایسوسی ایشن کی جانب سے تین روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے، عدالتی امور معطل کر دیئے۔ گلگت میں بھی وکلاء نے عدالتی امور معطل کر دیئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button