تکفیری دہشتگرد انسان نہیں درندے ہیں
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)کوئٹہ میں ہونے والے تکفیری دہشتگردوں کے خودکش حملے کے زخمیوں کا کہنا ہے کہ اس طرح کے حملے کرنے والے انسان نہیں درندے ہیں۔
زرائع کے مطابق غیر ملکی خبر رساں ادارے کے پاکستانی نمائندے کا کہنا ہے کہ دھماکے کے وقت وہ حملے کے مقام سے تقریباً 20 میٹر دور تھے، جبکہ دھماکے کے بعد دور دور تک دھوویں کے کالے بادل پھیل گئے۔انہوں نے کہا کہ ’دھماکے کے بعد میں دوبارہ حملے کے مقام کی طرف بھاگا اور وہاں پہنچ کر دیکھا کہ ہر طرف خون آلود لاشیں پڑی ہوئی ہیں اور دور دور تک انسانی جسم کے اعضا بکھرے ہوئے ہیں، جبکہ حملے کئی زخمی تکلیف سے تڑپ کر رو رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کے بعد ریسکیو عملہ فوری طور پر زخمیوں کی مدد کے لیے جائے وقوع پر آپہنچا۔
دھماکے کے ایک اور زخمی پرویز مسیح نے بتایا کہ ’دھماکے کے بعد لوگ اپنے سروں کو پیٹتے ہوئے زار و قطار رو رہے تھے اور صدمے سے دوچار تھے۔‘انہوں نے کہا کہ ’دھماکا اتنا زور دار تھا کہ ایک لمحے کے لیے ہمیں سمجھ ہی نہیں آیا کہ کیا ہوا ہے۔‘پرویز مسیح کا کہنا تھا کہ ’اس حملے میں ان کے کئی دوست ہلاک ہوئے، جو لوگ اس طرح کے حملے کر رہے ہیں وہ انسان نہیں درندے ہیں اور ان میں کوئی انسانیت نہیں۔خودکش حملے میں بچنے والے ولی الرحمٰن نے دھماکے کی منظر کشی کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اپنے بیمار والد کو لے کر ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں آیا تھا، کہ اسی دوران زوردار دھماکا ہوا، جس نے پوری عمارت کو ہلا کر رکھ دیا۔‘ان کا کہنا تھا کہ وہ حملے کے وقت دھماکے کے مقام سے تقریباً 200 میٹر دور تھے۔
خودکش حملے کے ایک اور شاہد وکیل عبد اللطیف نے کہا کہ ’میں بلال انور کاسی کی فائرنگ سے ہلاکت کے بعد اپنے غم کے اظہار کے لیے ہسپتال آیا تھا، لیکن مجھے نہیں پتہ تھا مجھے دیگر متعدد وکلا کی لاشیں بھی دیکھنی پڑیں گی۔
واضح رہے کہ کوئٹہ کے سول ہسپتال میں ہونے والے خودکش دھماکے 90 سے زائد افراد شھید اور 100 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔صبح سویرے تکفیری دہشتگردوں کی فائرنگ سے شھیدہونے والے بلوچستان بار کونسل کے صدر ایڈووکیٹ بلال انور کاسی کی میت سول ہسپتال لائی گئی تو اس دوران ہسپتال کے شعبہ حادثات کے بیرونی گیٹ پر پہلے سے موجود تکفیری دہشتگرد خودکش حملہ آور نے زور دار دھماکا کردیا۔دھماکے کے وقت سول ہسپتال میں وکلاء اور میڈیا نمائندوں کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔