وفاق المدارس شیعہ اور جمعیت علما پاکستان کی سانحہ کوئٹہ کی شدید مذمت
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی، نائب صدر علامہ نیازحسین نقوی اور سیکرٹری جنرل علامہ محمد افضل حیدری نے کوئٹہ میں ہونیوالی دہشتگردی کی مذمت کرتے ہوئے ذمہ داروں کو بے نقاب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
زرائع کے مطابق لاہور میں علما سے گفتگو کرتے ہوئے میںعلامہ حافظ ریاض حسین نجفیکا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے موثر اقدامات کئے جاتے تو ملک اب تک امن کا گہوارہ بن چکا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ تکفیری دہشتگرد جب اور جہاں چاہتے ہیں بے گناہوں کو نشانہ بناتے ہیں، مگر کوئی پرسان حال نہیں۔ کوئٹہ اور ڈیرہ اسمٰعیل خان میں ملت جعفریہ کے سینکڑوں افراد کو شہید کیا گیا، تکفیری دہشتگردوں کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ان دونوں شہروں میں فوجی آپریشن کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ضرب عضب آپریشن کے بعد لوگوں نے کچھ ریلیف محسوس کیا تھا، نیشنل ایکشن پلان بھی بنا مگر اسے مساجد کے لاوڈ سپیکرز، درود و سلام پڑھنے پر پابندی، مجالس عزا میں رکاوٹیں ڈالنے اور مدارس دینیہ کے طلبا اور اساتذہ کو تنگ کرنے کیلئے استعمال کیا گیا، تکفیری دہشتگردوں کو کچھ نہیں ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ کا واقعہ ملکی ایجنسیوں کیلئے چیلنج ہے، اس کا نوٹس لیا جانا چاہیے اور حقائق قوم کے سامنے پیش کئے جانے چاہیں۔ انہوں نے مرحومین کی مغفرت اور سوگوار خاندان سے اظہار ہمدردی بھی کیا۔
دوسری جانب جمعیت علما پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز ہاشمی نے کوئٹہ میں خودکش حملے میں وکلا اور عام لوگوں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے بھارتی ایجنٹوں کی کارروائی قرار دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ حکومت زبانی جمع خرچ کرنے کی بجائے ٹھوس اقدامات کرے، بیان بازی سے قوم تنگ آ چکی ہے۔ جے یو پی بلوچستان کے صدر عبدالمجید جتک سے واقعہ پر ٹیلی فونک گفتگو میں پیر اعجاز ہاشمی نے شہید وکلا کے خاندانوں کیساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کا شکار پاکستانی قوم ایک عرصے سے اس عفریت کا مقابلہ کر رہی ہے، اب الزامات کی سیاست سے باہر نکل کر دہشتگردی کیخلاف قومی پالیسی تشکیل دینا ہوگی، حکومتی دعوے بے نقاب ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضرب عضب آپریشن کے اچھے اثرات مرتب ہوئے تھے مگر دہشتگردی کا ابھی تک جاری رہنا چشم کشا اور افسوسناک ہے، قوم کو پس پردہ حقائق سے آگاہ کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی ایجنسی را کے اہلکار کل بھوشن کے انکشافات کی روشنی میں حکومت نے اقدامات کئے ہوتے تو بلوچستان کے مسائل پر قابو پایا جا سکتا تھا، لیکن لگتا ہے کہ روایتی سستی جاری ہے، جس کی وجہ سے ڈیرہ اسمٰعیل خان اور کوئٹہ میں ہونیوالی دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کو نہیں روکا جا سکا۔