کوئٹہ دھماکا،تکفیری دہشتگرد گروہ "جماعت الاحرار” کو داعش کنٹرول کر رہی ہے؟
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے سول ہسپتال میں رواں سال کے بدترین خودکش حملے کے نتیجے میں90 سے زائد شھادتیں ہوچکی ہیں، جبکہ 110 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
زرائع کے مطابق 8 اگست کی صبح کوئٹہ کے لیے خون آلود ثابت ہوئی ، جب بلوچستان بار کونسل کے صدر بلال انور کاسی کوملک دشمن،اسلام دشمن تکفیری دہشتگردوںنے فائرنگ کرکے شھید کر دیا، جن کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے سول ہسپتال کوئٹہ منتقل کیا گیا۔اپنے ساتھی کی المناک موت پر نوحہ کناں وکلاء کی ایک بڑی تعداد کوئٹہ کے سول ہسپتال میں بلال انور کاسی کی میت وصول کرنے کے لیے موجود تھی کہ پلان کے مطابق شعبہ حادثات کے گیٹ پر پہلے موجودایک تکفیری خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا اور کوئٹہ ایک بار پھر خون میں نہا گیا۔کوئٹہ دھماکے میں زیادہ تر وکلاء شھید ہوئے جبکہ صحافی برادری بھی اس کی زد میں آئی اور آج ٹی وی کے کیمرہ مین موقع پر شھیدہوگئے۔دھماکے میں ڈان نیوز کے کیمرہ مین 25 سالہ محمود خان بھی شدید زخمی ہوئے جو بعدازاں ہسپتال میں دوران علاج شھید ہو گئے۔
پہلے پہل ملک دشمن، اسلام دشمن کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے علیحدگی اختیار کرنے والے تکفیری دہشت گرد گروہ” جماعت الاحرار” نے ایڈووکیٹ بلال انور کاسی کی شھادت اور بعدازاں خودکش دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا۔تاہم میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابقعالمی سفاک تکفیری دہشتگرد گروہ داعش نے بھی سول ہسپتال میں خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔غیر ملکی خبررساں ادارے نے سعودی تکفیری دہشتگرد گروہ داعش کی اعماق نیوز ایجنسی کے حوالے سے بتایا، ‘داعش کے ایک دہشتگردنے کوئٹہ میں وزارت انصاف کے ملازمین اور پاکستانی پولیس اہلکاروں کے ایک ہجوم میں خودکش دھماکا کیا۔قانون نافذ کرنے والے اداروں کا ماننا ہے کہ ایڈووکیٹ بلال انور کاسی کا قتل اور سول ہسپتال میں حملہ آپس میں منسلک ہیں اور دھماکا تکفیری خودکش بمبار نے کیا تھا۔
واضح رہے کہ تکفیری دہشتگرد گروہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)سے علیحدگی اختیار کرنے کے بعد دہشتگرد گروہ "جماعت الاحرار” نے سعودی نمک خوار عالمی تکفیری دہشتگرد گروہ داعش کی سفاکانہ کاروائیوں سے متاثر ہوکراس کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔
رواں ماہ کے آغاز میں امریکا نے کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہ "جماعت الاحرار” کا نام عالمی تکفیری دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل کردیا تھا۔
دہشتگرد گروہ "جماعت الاحرار” (جے یو اے) پاک افغان سرحدی علاقوں میں سرگرم ایک سفاک تکفیری دہشتگرد گروہ ہے، جس کی تشکیل اگست 2014 میں ٹی ٹی پی کے ایک سابق امیر کے ہاتھوں ہوئی، جس کے بعد” جماعت الاحرار” نے خطے میں عام شہریوں، مذہبی اقلیتوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور فوجیوں کو نشانہ بنایا۔”جماعت الاحرار” رواں سال مارچ میں پشاور میں امریکی قونصلیٹ کے 2 پاکستانی ملازموں کو ہلاک کرنے کی ذمہ دار ہے، بعد ازاں اس گروپ نے رواں سال 27 مارچ کو ایسٹر کے موقع پر لاہور کے گلشن اقبال پارک میں خودکش دھماکا بھی کیا، جس میں 70 سے زائد افراد شھید جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوئے تھے، جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔16 دسمبر 2104 کو پشاورکے آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد گلشن اقبال پارک میں ہونے والا مذکورہ دھماکا پاکستان کی تاریخ کے بدترین حملوں میں سے ایک تھا۔
دوسری جانب عراق و شام میں خودساختہ خلافت کے قیام کا اعلان کرنے والاسعودی و اسرائیلی حمایت یافتہ سفاک تکفیری دہشتگرد گروہ داعش بھی پاکستان میں مختلف بڑے حملوں میں ملوث ہے۔