دہشتگردانہ حملے میں شہید ہونے والے پنجاب کے وزیرداخلہ شجاع خانزادہ کی آج پہلی برسی
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) اٹک: پنجاب کے وزیرِداخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ کی شہادت کو ایک برس بیت گیا، ان کےقاتلوں کو گرفتار کرکے مقدمہ ملٹری عدالت میں بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ وزیرداخلہ پنجاب کرنل (ر)شجاع خانزادہ اٹک کے علاقے شادی خان میں اپنے ڈیرے پر افراد موجود تھے جہاں ایک خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑالیا، جس کے نتیجے میں وزیرداخلہ اور ایک ڈی ایس پی سمیت 19افراد شہید جبکہ متعدد زخمی ہوئے تھے۔
صوبائی وزیرداخلہ بہنوئی کےانتقال پر تعزیت کیلئےآئےلوگوں سےملاقات کررہےتھے کہ خودکش دھماکہ ہوگیا، دھماکااتناطاقتورتھاکہ کنکریٹ سےبنی ڈیرےکی پچاس بائی پچاس فٹ کی چھت لمحہ بھرمیں زمین بوس ہوگئی۔ شجاع خانزادہ ساتھیوں اورسائلین سمیت ملبےتلےدب گئے، عینی شاہدین کےمطابق خودکش بمبارنےصوبائی وزیرداخلہ سےہاتھ ملانےکےبعد دھماکا کیا۔
حملےمیں شجاع خانزادہ،ڈی ایس پی شوکت شاہ حضروسمیت متعدد افراد شہید ہوگئے۔ ریجنل پولیس آفیسر کے مطابق شجاع خانزادہ پر حملہ کرنے والے بظاہر دوخودکش حملہ آورتھے۔ دونوں حملہ آوروں نے پلر کے پاس کھڑے ہو کر خود کو دھماکےسےاڑایا، جس کے باعث چھت بیٹھ گئی۔
شجاع خانزادہ کی زندگی پر ایک نظر
پنجاب کے شہید وزیرداخلہ کرنل (ریٹائرڈ)شجاع خانزادہ 28 اگست 1943 کو پنجاب اور خیبرپختونخواہ کے درمیانی ضلع اٹک کے علاقے شادی خان حضرو میں پیدا ہوئے۔ اُنہوں نے 1966 میں اسلامیہ کالج پشاور سے گرایجویشن کی ڈگری حاصل کی۔ شجاع خانزادہ نے 1967 میں پاکستان آرمی میں کمیشن حاصل کیا، وہ 1971 کی جنگ میں بھی شریک تھے۔
سن 1988 میں انہیں ان کی خدمات کے اعتراف میں تمغہ بصالت سے نوازا گیا۔ انہوں نے 1992 سے 1994 تک امریکہ میں پاکستان کے ملٹری اتاشی کے حیثیت سے بھی فرائض انجام دیئے۔
سن 2002 میں پہلی بار پنجاب اسمبلی کے رکن بنے۔ ابتدائی طور پروزیراعلی پنجاب کے معاون خصوصی کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دیتے رہے۔ وہ پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 16 سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔
گزشتہ سال اگست میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے بعد انہیں پنجاب کی وزارتِ داخلہ سونپی گئی، اس عہدے پر رہتے ہوئے انہوں نے دہشت گردی کے خلاف قومی ایکشن پلان پر عمل در آمد کے لئے انہوں نے انتہائی جاںفشانی سے کام کیا بالخصوص جنوبی پنجاب میں دہشت گردوں کے کئی ٹھکانے ختم کروائے۔
دھماکے کے نتیجے میں شجاع خانزادہ دیگر کئی افراد کے ہمراہ ملبے میں دب گئے اور لگ بھگ 4 گھنٹے کی جاں توڑ جدوجہد کے بعد ان کی نعش ملبے سے نکال لی گئی۔