پنجاب میں اغواء کے مقدمات میں دہشتگردی کی دفعات شامل کرنے کا مطالبہ
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) پنجاب میں بچوں کے اغواء کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کے بعد والدین نے مطالبہ کیا ہے کہ بچوں کے اغواء کے مقدمے میں انسداد دہشتگردی کی دفعہ بھی شامل کی جائے اور اسے انسداد دہشتگردی کی عدالت میں سنا جائے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب میں بچوں کے اغواء کے واقعات سے والدین خاصے پریشان دکھائی دیتے ہیں، سکول کھلنے کے باوجود بہت سے والدین بچوں کو سکول نہیں بھیج رہے اور جو بھیج رہے ہیں، وہ چھٹی ہونے تک سکولوں کے باہر ہی کھڑے دکھائی دیتے ہیں۔
لاہور شہر کے موجودہ حالات کے پیش نظر والدین نے حکام اعلی سے اپیل ہے کہ قوم کی جان و مال کی ذمہ داری کو مکمل طور پر ادا کیا جائے کیونکہ کوئی بھی اپنے بچوں کو کسی اخبار یا ٹی وی کے اشتہار کی صورت میں نہیں دیکھنا چاہتا۔ حالیہ دنوں میں پنجاب کے مختلف شہروں میں بچوں کے اغواء کی وارداتوں اور افواہوں نے والدین کے دلوں میں ایسا خوف بٹھایا ہے کہ گلی محلوں کیساتھ ساتھ وہ پارک بھی ویران دکھائی دیتے ہیں۔
اغوا کاروں سے نمٹنے کیلئے پولیس بھی موجود ہے اور قانون پر عملدرآمد کیلئے عدالتیں بھی قائم ہیں تاہم عدالتوں میں مقدمات چلنے کے باوجود اغواء کار جیلوں سے باہر آ کر اپنی کارروائیاں جاری رکھتے ہیں جس پر والدین نے مطالبہ کیا ہے کہ بچوں کے اغوا کے مقدمات میں انسداد دہشتگردی ایکٹ بھی شامل کیا جائے اور ملزمان کو سزائے موت دی جائے۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی نے پنجاب میں بچوں کے اغواء پر قومی اسمبلی میں توجہ دلاؤ نوٹس بھی جمع کرا دیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بچوں کے اغوا نے ملک بھر میں خوف وہراس کی فضا پیدا کر دی ہے۔ توجہ دلاؤ نوٹس عمران ظفر لغاری، نفیسہ شاہ، اعجاز جاکھرانی، شاہدہ رحمانی، شگفتہ جمانی نے جمع کرایا۔ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 364 اے خاص طور پر کم عمر بچوں کے اغوا اور اس کی سزا سے متعلق ہے۔
تعزیرات پاکستان کی دفعہ 364 اے کے مطابق اگر کوئی شخص 14 سال سے کم عمر بچے کو اغواء کرتا ہے اور اس دوران وہ قتل ہو جاتا ہے، اس پر شدید تشدد ہوتا ہے یا اسے غلام بنایا جاتا ہے یا پھر جنسی ہوس کا نشانہ بنایا جاتا ہے تو ایسے جرم کی سزا موت یا عمر قید بامشقت بھی ہو سکتی ہے۔ اس جرم کی کم سے کم قید کی سزا 7 سال بامشقت یا زیادہ سے زیادہ 14 سال قید بامشقت ہے۔
اغوا کئے گئے بچے کی جان کو خطرہ ہو، دردناک چوٹ پہنچنے کا خدشہ ہو، غلام بنائے جانے یا زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کا اندیشہ ہو تو ایسے جرم کی زیادہ سے زیادہ سزا موت ہوگی جبکہ عمر قید یا 7 سے 14 سال قید بامشقت بھی دی جا سکتی ہے۔