Uncategorized

عزاداری سیداشہداءؑ کی راہ میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کرینگے، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری

شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) عزاداری ہماری عبادت ہے، پاکستان میں ہر فرقے کو آئینی و قانونی حق حاصل ہے کہ وہ اپنی عبادات کسی رکاوٹ کے بغیر سرانجام دے، یہ ملک کسی مسلک کا نہیں، یہ مسلمانوں کا پاکستان ہے اور جیسے ہر مسلمان کو یہاں اپنی عبادت انجام دینے کا حق حاصل ہے۔

زرائع کے مطابق ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے لاہور کے مقامی ہوٹل میں موجودہ ملکی صورتحال اور 2 ستمبر کو مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی احتجاجی کال پر علماء لاہور کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ راجہ ناصر عباس نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی کو یہ اجازت نہیں دینگے کہ وہ نواسہ رسول ﷺکی عزاداری سے ہمیں روکے اور عزاداروں کو ہراساں کرے، ہم اپنے بنیادی آئینی حق پر کسی کو ڈاکہ ڈالنے نہیں دینگے، ہمارے علماء و ذاکرین پر ضلع و صوبہ بندیوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور ہم ایسے آمرانہ و ظالمانہ اقدامات کو ہرگز نہیں مانیں گے، ہم پاکستان کے آئین و قانون کے پابند ہیں، جس میں ہمیں اپنے مذہبی رسومات اور عبادت کی مکمل آزادی حاصل ہے۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مزید کہا کہ جن مسجدوں اور مدرسوں سے طالبان کی حمایت ہوتی ہے، فوج کے شہیدوں کو شہید کہنے سے انکار کیا جاتا ہے، اے پی ایس کے بچوں سے جو اظہار تعزیت تک نہیں کرتے اور تکفیری دہشتگردوں کی مذمت تک کی توفیق نہیں ہوتی، جو فرقہ واریت اور تکفیریت کو ہوا دیتے ہیں، نیشنل ایکشن پلان کا رخ ان کی طرف ہونا چاہیے تھا، لیکن بدقسمتی سے نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں درود و سلام اور عزاداری سید الشھداءؑ کو محدود کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں۔علامہ راجہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ 2 ستمبر تک ہمارے مطالبات پر عملدرآمد نہ ہوا تو ہر حال میں وزیراعلٰی ہاوس کے سامنے دھرنا دونگا اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے کے ذمہ دار پنجاب کے حکمران ہونگے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ نا صر عباس جعفری نے پاکستان مخالف ہرزہ سرائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہماری نسل کشی ہوئی ہم نے 87 دن کی طویل بھوک ہڑتال کی، لیکن ریاست پاکستان کیخلاف یا کسی سرکاری املاک حتٰی کہ ایک پتہ تک ٹوٹنے نہیں دیا، آج پوری قوم اضطراب میں ہے، حکمرانوں کو اس سازش کو بے نقاب کرنا ہوگا، تاکہ آئندہ کسی کو ایسے قبیح عمل کی جرات نہ ہو۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button