پاکستانی شیعہ خبریں

تکفیری دہشتگردوں کا صفایا کر دیا، تکفیری سہولت کاروں کا خاتمہ کرنا باقی ہے، چوہدری نثار

شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ تکفیری دہشت گردوں کیخلاف جنگ پاکستان کے مستقبل کی جنگ ہے، اس پر سیاست کرنا پاکستان کے مستقبل سے کھیلنا ہے۔ تکفیری دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ نہیں ہوا، انہیں شکست ہوچکی ہے، چھپے ہوئے تکفیری دہشت گردوں سے مل کر جنگ کرنی ہوگی۔

زرائع کے مطابق کمشنر ہاؤس مردان میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران چوہدری نثار نے مردان دھماکے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تکفیری دہشت گردوں نے مردان کو ایک بار پھر دہشت گردی کا نشانہ بنایا ہے۔ سفاک تکفیری دہشت گرد خیبرپختونخواہ کے 3 علاقوں پشاور، بنوں اور مردان کو نشانہ بناتے ہیں، وہ سافٹ ٹارگٹ چنتے ہیں، ان کا مقصد بدگمانی اور مایوسی پھیلانا ہے۔ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ تکفیری دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائیوں سے مایوس نہیں ہوں گے، بازار، اسکول اور عدالتیں بند نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے روزانہ چار پانچ دھماکے ہوتے تھے، 2013ء کے بعد بہتری آئی، ہفتے گزر جاتے ہیں دھماکہ نہیں ہوتا، سہولت کاروں کا صفایا نہیں ہوا، وہ پاکستان میں چھپے بیٹھے ہیں۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ہمارا ہمسایہ اس مکروہ دھندے میں ملوث ہے، سہولت کار پیدا کرکے لوگوں میں مایوسی پیدا کرتا ہے۔تکفیری دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ نہیں ہوا، انہیں شکست ہوچکی ہے، بہت سے بھاگ چکے ہیں اور بارڈر پر نیٹ ورک قائم کر لیا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھاکہ پولیس، ایف سی اور فوج کی کارروائی سے دہشت گرد کونے میں پھنس گئے۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق تکفیری دہشت گرد غیر ملکی تھے۔ دہشت گرد کہاں سے آئے، سہولت کار کون تھے، کہاں رہے اس پر تحقیقات جاری ہیں۔ اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کچہری کا دورہ اور دھماکے کی جگہ کا معائنہ کیا، انہوں نےڈسٹرکٹ اسپتال میں زخمیوں کی بھی عیادت کی، وکلاء سے تعزیت اور بار سے خطاب کیا۔

دیگر ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق پشاور کی کرسچن کالونی پر حملہ کرنے والے تمام غیر ملکی تھے، تاہم حملہ آور کہاں سے آئے اور انھیں کن لوگوں نے سہولت فراہم کی، اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔ مردان میں ضلع کچہری کے گیٹ پر ہونے والے خودکش حملے کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے بتایا کہ وارسک روڈ پر کرسچن کالونی میں مارے گئے دہشت گردوں کے حوالے سے بھی انٹیلی جنس معلومات موجود تھیں، وہاں ان کے 3 یا 4 ممکنہ ٹارگٹس تھے، لیکن پولیس اور فرنٹیئر کورپس (ایف سی) نے فوری کارروائی کی اور انھیں ہلاک کر دیا۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز پشاور میں ایک رہائشی کالونی پر مسلح افراد کے حملے کے بعد سکیورٹی فورسز سے فائرنگ کے تبادلے میں ایک عام شہری اور 4 مشتبہ دہشت گردوں سمیت 5 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ سکیورٹی حکام کے مطابق آپریشن کے دوران 2 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا جبکہ 2 نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ انٹرسروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں بتایا تھا کہ تکفیری دہشت گردوں نے پشاور کے وارسک روڈ پر کرسچن کالونی پر حملہ کیا، سکیورٹی فورسز نے فوری کارروائی کی اور 4 تکفیری خودکش حملہ آوروں کو جہنم واصل کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق تکفیری دہشت گردوں سے فائرنگ کے تبادلے میں 2 ایف سی اہلکار، ایک پولیس کانسٹیبل اور 2 سویلین گارڈز زخمی ہوئے۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) شفقت ملک نے بتایا تھا کہ چاروں حملہ آوروں نے خودکش جیکٹس پہن رکھی تھیں، جن کے قبضے سے 5 دستی بم اور رائفلیں بھی برآمد ہوئیں۔ پشاور کی کرسچن کالونی پر حملے کے بعد خیبر پختونخوا کے ضلع مردان میں ضلع کچہری کے گیٹ پر بھی خودکش دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک جبکہ 40 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ اس حوالے سے وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ تکفیری دہشت گرد پشاور، بنوں اور مردان میں آسان اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کا صفایا باقی ہے۔

میڈیا بریفنگ کے دوران چوہدری نثار نے کہا کہ دہشت گرد بندوق اور توپوں کی جنگ ہار چکے ہیں اور پاکستان سے ان کا صفایا ہوچکا ہے، لیکن ان کے سہولت کاروں کا خاتمہ کرنا ابھی باقی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 2009ء سے 2013ء تک ہر روز 5، 6 دھماکے ہوتے تھے، اس زمانے میں دھماکے ہونا خبر نہیں تھی بلکہ خبر یہ تھی کہ کس دن دھماکے کم ہوئے۔ وزیر داخلہ نے بتایا کہ 2013ء کے بعد ہم نے پالسیی بنائی، پہلے مذاکرات کئے اور جب دیکھا کہ یہ لوگ ڈبل گیم کھیل رہے ہیں تو پھر ان کے خلاف ضرب عضب شروع ہوا۔ واضح رہے کہ جون 2014ء میں کراچی ایئرپورٹ پر حملے اور طالبان سے مذاکرات میں ناکامی کے بعد فاٹا کی ایجنسی شمالی وزیرستان میں پاک فوج نے آپریشن ضرب عضب کا آغاز کیا تھا۔ ہم پاکستان کی مستقبل کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ میڈیا بریفنگ کے دوران چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں نے ایک مشکل جنگ جیتی ہے اور اب جو چھپے ہوئے دہشت گرد ہیں، ان کا قلع قمع کرنے کے لئے ہمیں مل کر کام کرنا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے زور دیا کہ جب بھی اس قسم کا (دہشت گردی کا) واقعہ ہو تو پوری قوم کے اتحاد و اتفاق کا پیغام جانا چاہیے،
ہمیں تقسیم نہیں ہونا چاہیے۔ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ جو جنگ ہم لڑ رہے ہیں، وہ پاکستان کے مستقبل کی جنگ ہے، مشکل مرحلہ ہم پورا کرچکے ہیں، اس پر سیاست کرنا پاکستان کے مستقبل سے کھیلنے کے مترادف ہے، ابھی بھی بہت سارا کام باقی ہے، جو اتحاد و اتفاق سے کیا جاسکتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button