شکار پور،گرفتار دہشتگرد عثمان کے ننگر ہار میں تربیت حاصل کرنیکا انکشاف
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ )حساس اداروں نے عید الاضحی کے دن شکار پور کے علاقے خانپور میں امام بارگاہ پر ہونے والے خودکش دھماکے سے متعلق اپنی رپورٹ جاری کر دی ہے۔
زرائع کے مطابق حساس اداروں کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بلوچستان کے علاقے وڈھ میں ملک دشمن، اسلام دشمن کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہوں سپاہِ صحابہ (اہلسنت و الجماعت9، لشکرِ جھگوی،جنداللہ کے تکفیری دہشتگردوں کا نیٹ ورک موجود ہے۔ وہاں موجود تکفیری دہشتگردوں میں عارف، معاذ، سجاد عرف دلاور، حفیظ اور عبداللہ شامل ہیں۔ افغانستان سے تکفیری خودکش حملہ آوروں کو عبداللہ نامی تکفیری دہشتگرد لاتا ہے، جبکہ چار مزید تربیت یافتہ تکفیری خودکش حملہ آور افغانستان میں موجود ہیں۔ حساس اداروں کے زرائع کے مطابق شکار پور میں پکڑے گئے تکفیری خودکش حملہ آور عثمان نے ننگر ہار میں تربیت حاصل کی۔گرفتار دہشتگرد عثمان کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہ تحریک طالبان پاکستان( ٹی ٹی پی) کے کیمپ میں ایک ماہ تک تربیت حاصل کرتا رہا ہے، جبکہ عبداللہ نامی دہشتگرد دونوں تکفیری خودکش حملہ آوروں کو افغانستان سے لایا تھا۔ دونوں خودکش حملہ آور رمضان المبارک کی دوسری تاریخ کو وڈھ پہنچائے گئے۔ وڈھ میں دونوں تکفیری خودکش حملہ آور معاذ نامیدہشتگرد کے ہمراہ اپنے ایک سہولت کار عارف نامی شخص کے گھر پر رہے۔
حساس اداروں کی رپورٹ کے مطابق شکار پور حملے سے قبل تکفیری دہشتگردوں کی آخری میٹنگ وڈھ میں ہی ہوئی۔ اس میٹنگ میں تکفیری دہشتگرد معاذ، عارف، عبداللہ، حفیظ، سجاد عرف دلاور اور دونوں تکفیری خودکش حملہ آور موجود تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 12 ستمبر کو 4 افراد نے وڈھ سے شکار پور کا سفر شروع کیا۔ یہ سفر ونگو کی پہاڑیوں کے ذریعے سندھ اور بلوچستان کی سرحد پر کیا گیا۔ رات میں قیام کے بعد 13 ستمبر کی صبح 5 بجے سفر دوبارہ شروع کیا گیا۔ حساس اداروں کی رپورٹ کے مطابق شکار پور پہنچنے کے بعد تکفیری دہشتگردوں نے کے کے روڈ پر چائے پی۔ دونوں تکفیری خودکش حملہ آور امام بارگاہ کی جانب صبح 8 بج کر 18 منٹ پر روانہ ہوئے۔ اس دوران حفیظ اور سجاد عرف دلاور ان سے رابطے میں تھے۔ تکفیری دہشتگردوں نے 8 بج کر 28 منٹ پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔ تکفیری دہشتگرد حفیظ جنوری 2015ء میں بھی شکار پور میں ہونے والے دھماکے کا مرکزی کردار ہے۔