مجلس عزاء ہمارا آئینی اور قانونی حق ہے جس سے ہم کسی بھی صورت پیچھے نہیں ہونگے، علامہ ناظر عباس تقوی
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) شیعہ علماء کونسل صوبہ سندھ کے صدر علامہ ناظر عباس تقوی نے کہا ہے کہ محرم الحرام کی آمد ہے اور ملک کی سیکیورٹی کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے جس کی وجہ سے تشیع میں بے چینی و اضطراب پایا جاتا ہے، گزشتہ چند سالوں سے سیکیورٹی کے نام پر مجلس عزا و جلوس عزاء کو محدود کرنے کی کوشش حکومت اور سیکیورٹی اداروں کی جانب سے کی جا رہی ہیں جب کہ عزاداری سید الشہداء اور مجلس عزاء کسی فرقے یا مسلک کے خلاف نہیں ہے بلکہ یہ مجلس عزاء دور حاضر کے ظالموں کو بے نقاب کرنے، اتحاد و اخوت کو فروغ دینے اور فرقہ واریت کے خاتمے کی ضمانت ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے نشتر پارک میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر علامہ جعفر سبحانی اور یعقوب شہباز سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ علامہ ناظر عباس تقوی نے کہا کہ دنیا گواہ ہے کہ ہم نے عزاداری امام حسین ع کی خاطر ہزاروں قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے مگر اس کے باوجود نہ ہم مجلس عزاء سے پیچھے ہٹے اور نہ ہم نے اس ملک میں فر قہ واریت کو فروغ دینے دیا، جب کہ اس ملک میں فرقہ واریت کو ابھارنے کے لئے بڑی کوشش اور کاوشیں کی گئیں اور بہت بڑا سرمایہ اس پر خرچ کیا گیا لیکن ہم نے صبر و تحمل اور سنجیدگی کے ساتھ اقدامات کرتے ہوئے فرقہ پرست لوگوں اور فرقہ واریت کو ناکام بنا دیا، مسلمانوں میں ایک مثالی اتحاد اور وحدت کی فضاء کو فروغ دیا جس کی مثال متحدہ مجلس عمل اور ملی یکجہتی کونسل ہے۔
علامہ ناظر عباس تقوی نے مزید کہا کہ ہماری ان تمام کوششوں اور کاوشوں کہ باوجود حکومت اور ریاست ہمارے ساتھ ہمدردی اور تعاون کے بجائے تشیع کو دیوار سے لگانے کی سازشیں کر رہی ہے، جس کی مثال گزشتہ سال محرم میں مجلس عزاء کو بڑے پیمانے پر روکنے کی کو شش کی گی ہیں، گزشتہ سال مجلس عزاء و جلوس عزاء پر لاوڈ اسپیکر کے استعمال پر بلا جواز ایف آئی آر کاٹی گئیں، بانیان مجلس عزاء و جلوس عزاء جو معاشرے کے ایک معزز شہری ہیں اُن کو فورتھ شیڈول میں ڈالا گیا، علماء کرام، زاکرین و خطباء پر سندھ کے مختلف اضلاع میں مجلس عزاء سے خطاب کرنے پر پابندی لگائی گئی اور ضلع بدر کیا گیا، زائرین کربلا جو اہل بیت اطہار ؑ کی قبور کی زیارت کرنے کے لئے کوئٹہ سے تفتان سفر کرتے ہیں اُن کو سیکیورٹی اور سہولتیں نہ دینا بلکہ ان سے بسوں اور سیکیورٹی کہ نام پر حکومت بلوچستان کا پیسے لینا قابل مذمت عمل ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اس ملک کے شہری ہیں مجلس عزاء ہمارا آئینی اور قانونی حق ہے جس سے ہم کسی بھی صورت پیچھے نہیں ہونگے، لگتا ہے کہ اس عزاداری کی بقاء کے لئے ہمیں مزید خون کا نذرانہ دینا پڑے گا تو ہم دیں گے، کسی صورت کوئٹہ سے تفتان جانے والے راستے کو ترک نہیں کریں گے، ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی مجلس عزاء کے دوران لاوڈ اسپیکر کے استعمال کو مستثنیٰ قرار دیا جائے اور جو ایف آئی آر مجالس عزاء و جلوس عزاء پر درج کی گی ہیں ان کو ختم کیا جائے تاکہ عزادار آزادی کے ساتھ مجلس عزاء و جلوس عزاء منعقد کر سکے۔