دہشتگردی سے عزاداری رکے گی نہ ہم قربانیوں سے گھبرانے والے ہیں، سبطین سبزواری
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) فیصل آباد پریس کلب میں نیوز کانفرنس میں شیعہ علماء کونسل پنجاب کے صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے محرم الحرام کی آمد سے قبل کارکنوں کی گرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فورتھ شیڈول کے ظالمانہ قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ عزاداری صدیوں سے جاری ہے، دہشتگردی کے واقعات حکومت اور ریاستی اداروں کی ناکامی ہیں، دہشتگردی کی وجہ سے عزاداری رک سکتی ہے اور نہ ہی ہم قربانیوں سے گھبرانے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملت جعفریہ کے پرامن اور ذمہ دار شہریوں کو فورتھ شیڈول کے ذریعے تنگ کیا جا رہا ہے، اس ظالمانہ قانون کے تحت پولیس بے گناہوں کو نظر بند کر رہی ہے، کچھ سرکاری اہلکاروں نے بانیان مجالس اور تنظیمی عہدیداران کی نظر بندی کے احکامات جاری کرنا شروع کر دیئے ہیں، کچھ ہیں کہ بانیان مجالس کو ڈرا دھمکا رہے ہیں، ان سے شورٹی بانڈز پر کروا رہے ہیں، جس کے نتائج کسی کیلئے اچھے نہیں ہوں گے۔ اُن کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ کی طرف سے بے بنیاد مقدمات میں بری قرار دیئے جانیوالے کارکنوں کو بلاوجہ فورتھ شیڈول میں ڈال کر تنگ کیا جا رہا ہے، تھانے بلوا کر بلاوجہ مطالبات اور وقت ضائع کیا جاتا ہے، 14 فارم پُر کروائے جا رہے ہیں اور پوچھا جاتا ہے کہ کس جج نے آپ کو بری کیا اور کیوں؟ فیصلوں کی کاپیاں جمع کروائیں، حکمرانوں، عدلیہ اور میڈیا نوٹس لے کہ کیا سپریم کورٹ کے فیصلوں کی چھان بین پولیس نے کرنی ہے، ہم مذمت کرتے ہوئے ان اقدامات کو توہین عدالت قرار دیتے ہیں، خود سپریم کورٹ کو بھی اس پر ایکشن لینا چاہیے۔
شیعہ رہنما نے فیصل آباد، ساہیوال اور دیگر علاقوں سے کارکنوں کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان کی فی الفور رہائی اورتفتان بارڈر پر زائرین کو تنگ کرنے کا سلسلہ بند کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں شعائر تشیع کو محدود کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں، ان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا، ہم بھاگنے والے نہیں، شہادتوں کے راہی اور قربانیوں کے عادی ہیں۔ علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے ہمیشہ اتحاد بین المسلمین کی فضا سازگار بنانے اور اتحاد امت کو فروغ دینے کیلئے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک میں کوئی فرقہ واریت نہیں، سنی شیعہ مل کر تعزیے اٹھاتے ہیں، عید میلادالنبی، مجالس عزا اور جلوسوں میں شرکت کرتے ہیں، یہ صرف دہشتگردی ہے، جسے کنٹرول کرنا ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مذہبی پروگراموں میں ہی لاوڈ سپیکر کے استعمال پر پابندی کیوں، سیاسی جلسوں میں رقص اور گانوں پر تو کوئی پابندی نہیں لگائی جاتی، دوہرے معیار ختم ہونے چاہیں۔