حکومت اور تکفیریوں کا گٹھ جوڑ، وطن کا محسن دہشت گردوں کی فہرست میں
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو دو متضاد رویوں کا شکار ہے جہاں ایک جانب فوج دہشت گردوں کے خلاف بر سر پیکار ہے وہیں حکومتی مشینری میںایسے عناصر بھی ہیں جو ان دہشت گردوں کو تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔ چشم دید گواہ ہے کہ ایسا ہی ایک دہشت گرد گروہ اسلام آباد کے پوش علاقے میں کھلے عام چندہ اکٹھا کرتا رہا مگر حکومت آنکھیں میچے دیکھتی رہی حتّیٰ کہ کسی نے اس پر خامہ فرسائی کرنے کی بھی زحمت نہ کی دوسری جانب ایسے ہی ایک برقعہ پوش ملا دارالحکومت اسلام آباد کے قلب میں بیٹھ پر دہشت گردوں کی ڈوریاں ہلا رہا ہے اور کھلے عام بدنام زمانہ گروہ داعش کے ساتھ اپنی وفاداری کا دم بھر رہا ہے مگر کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی بلکہ حکومت مشینری کے وزیر داخلہ ہی اس کو پرسا دیتے دکھائی دیتے ہیں۔
پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں بدقسمتی سے اس سے محبت کرنے والوں اس کی ترقی کے لیے خون پسینہ ایک کرنے والوں کو اسی بھی صف میں گردانا جاتا ہے جس میں بے گناہوں کا خون بہانے والوں اور اس ملک کی جڑیں کاٹنے والے ناسوروں کو کھڑا کیا جاتا ہے۔ ایسی ہی ایک مثال علامہ شیخ محسن نجفی کی ہے جنہوں نے اس ملک کی ترقی اور امن کے لیے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا مگر بدقسمتی سے ان کو یہ صلہ ملا کہ آج وہ دہشت گردی کی اس لسٹ میں ہیں جس میں بدنام زمانہ تکفیری دہشت گردوں کے سرغنہ ہیں۔ شیخ محسن نجفی کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے والی حکومت ان کے خلاف کوئی بھی وطن منفی اور فرقہ واریت پر مبنی اقدام ثابت کرنے میں ناکام ہے مگر پھر بھی انہیں اسی فہرست میں گردانا جا رہا ہے۔ گزشتہ دونوں میں پاکستان کیکالعدم مذہبی جماعتوں کے اتحاد ’دفاع پاکستان کونسل‘ کے ایک وفد نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے ملاقات کی جس میں انسداد دہشت گردی کے شیڈول فور میں شامل کالعدم مذہبی جماعت اہل سنت و الجماعت کے سربراہ مولانا محمد احمد لدھیانوی بھی شامل تھے۔
یہ ملاقات اس بات کا بین ثبوت ہے کہ پاکستان کی سیاسی مشینری دہشتگردوں اور امن پسند قوتوں کو کس نظر سے دیکھتی ہے۔ حکومت کا یہ اقدام امن پسند قوتوں اور اس ملک کی بے گناہ عوام کے منہ پر طمانچہ ہے جس کی گونج بہت دور تک سنائی دے رہی ہے۔ علامہ محسن نجفی ایسے محب وطن شخص ہیں جنہوں نے گزشتہ 30 سال کے دوران اپنی علمی خدمات کے ساتھ ساتھ رفاہی اور معاشرتی میدانوں میں بھی ملت پاکستان کے لئے متعدد بنیادی گرانما یہ خدمات انجام دی ہیں۔ جن کی فہرست درج ذیل ہے۔
۱۔ ملک کے مختلف شہروں میں مدارس دینیہ کا قیام ۔
2۔ پسماندہ علاقوں میں 68 جگہ پر اسوہ سکول سسٹم کا قیام ۔
3۔ تین کالجز اسوہ ماڈل کالج اسلام آباد ، اسوہ کالج سکردو ، پاک پولی ٹیکنیکل کالج چنیوٹ، کا قیام ۔
4۔ مدارس حفظ قرآن کی تاسیس ۔
5۔ دارالقرآن اور دینیات سنٹرز کا قیام )
6۔ امام بارگاہ و مساجد کی تعمیر : ملک کے مختلف حصوں میں 100 سے زائد مساجد بنائی جا چکی ہیں اور 90 مساجد ابھی زیر تعمیر ہیں ۔
7۔ یتیموں اور غریبوں کے لئے رہائشی منصوبوں پر کام ہوا ہے۔ جن میں سکردو ، مظفر آباد ، اور مانسہرہ میں مکانات کی تعمیر کی جارہی ہے ۔
یہ ان کے رہائے نمایاں کا اجمالی ذکر ہے تفصیل خاصی طویل ہے۔ علامہ محسن نجفی کی اتحاد بین المسلمین کے لیے بھی گراں قدر خدمات ہیں۔ علامہ محسن نجفی کو فورتھ شیڈول میں ڈالنا نہ صرف حیرت انگیز عمل ہے بلکہ حکومت کی دہشت گردوں کی سرپرستی اور امن پسند قوتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کی بدترین مثال بھی ہے۔ حیرت اس امر کی ہے کہ کیا ایک دہشت گرد خود کش بمبار پیدا کرنے والا ملا اور ایک ایسا شخص جس نےاس ملک کی تعمیر ترقی کے لیے اپنی زندگی تج دی ان کو ایک ہی خانے میں فٹ کیا جارہا ہے۔ ان کو دہشت گردوںکی فہرست میں ڈال کر حکومت امن پسند لوگوں کو کیا پیغام دینا چاہتی ہے؟ کیا اس فعل سے یہ بات یقینی نہیں ہو جاتی کہ موجودہ حکومت اور دہشت گرد ایک ہی تھالی کے بینگن ہیں؟