بعض ممالک سلامتی کونسل کو شام کے خلاف ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں: بشار الجعفری
اقوام متحدہ میں شام کے مستقل نمائندے بشارالجعفری نے کہا ہے کہ بعض ممالک سلامتی کونسل کو دہشت گردوں کے مفادات کے لیے شام کی حکومت اور قوم کے خلاف دباؤ کے ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
بشار الجعفری نے شام کے ٹی وی چینل سے بات چیت میں کہا کہ بعض ممالک شام کے بارے میں کسی نتیجے تک نہیں پہنچنا چاہتے ہیں بلکہ وہ سلامتی کونسل کو شام کی شبیہ بگاڑنے کے لیے اسکی حکومت اور قوم پرسیاسی دباؤ ڈالنے کے لیے ایک ہتھکنڈے کے طور پراستعمال کرنا چاہتے ہیں۔
انھوں نے شامی حکومت کا کیمیاوی ہتھیاروں کا کیس دوبارہ کھولنے کی وجوہات کے بارے میں کہا کہ بنیادی طور پر شام کے کیمیاوی ہتھیاروں کا کیس بند نہیں ہوا ہے بلکہ یہ کیس بدستور کھلا ہوا ہے اور اس مسئلے کو سلامتی کونسل میں شام پر سیاسی دباؤ ڈالنے کے لیے ایک ہتھیار کے طور پراستعمال کیا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ میں شام کے نمائندے نے مزید کہا کہ بعض ممالک نے شامی حکومت پراپنی گہری نظریں جما رکھی ہیں اور وہ ہرروز شام کے بارے میں ایک نیا مسئلہ سلامتی کونسل میں اٹھاتے ہیں، ایک دن وہ انسان دوستانہ مسائل کا دم بھرتے ہیں تو دوسرے دن سیاسی مسائل بیچ میں لے آتے ہیں اور کسی دن کیمیاوی ہتھیاروں کی بات کرتے ہیں۔
بشار الجعفری نے شام میں امریکہ، ترکی اور برطانیہ کی فوجی مداخلت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب، ترکی، صیہونی حکومت اور قطر بھی دہشت گردوں کی حمایت کر رہے ہیں