دہشت گردی کے واقعات کا ہونا سکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوال ہے، علامہ قاضی نیاز نقوی
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) وفاق المدارس الشیعہ پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی صدر علامہ قاضی نیاز حسین نقوی نے دہشتگردی کی حالیہ لہر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس کیڈٹ سکول کوئٹہ اور ناظم آباد کراچی میں مجلس عزا پر ہونیوالی دہشتگردی قابل مذمت اور ایسے واقعات کا رونما ہونا سکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوال ہے۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ کوئٹہ، کراچی اور دیگر شہروں میں اسی انداز کے کئی واقعات پہلے بھی متعدد بار ہو چکے ہیں، اس کے باوجود سکیورٹی کے ضروری انتظامات کا نہ ہونا انتظامیہ کی واضح کوتاہی اور ناقابل برداشت غفلت ہے، جس کی وجہ سے قیمتی جانوں کا نقصان ہوا، اس غفلت کے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ فرقہ وارانہ واقعات اور سکیورٹی اداروں پر حملوں کے واقعات میں کمی واقع ہوئی ہے، لیکن حکومت سنجیدہ ہو تو دہشتگردی ختم ہو سکتی ہے، خفیہ ایجنسیوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے کہ دونوں واقعات کی ذمہ داری ایک ہی تکفیری دہشتگرد گروہ نے قبول کی ہے مگر ابھی تک تحقیقات سامنے لائی جا سکی ہیں اور نہ ہی کوئی مجرم پکڑا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے ان واقعات سے ایک بار پھر واضح ہوگیا ہے کہ ملک میں مسئلہ فرقہ واریت کا نہیں، دہشتگردی کا ہے، محرم الحرام میں اطمینان بخش سیکورٹی انتظامات پر انہوں نے وفاقی و صوبائی حکومتوں کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ چہلم تک کے پروگراموں کیلئے بھی بہتر انتظامات کئے جائیں گے۔
انہوں نے دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کیلئے وضع کردہ شیڈول فور کے ضابطہ کے علماء اور بے گناہوں پر اطلاق کو ایکشن پلان کی روح کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اصل مجرموں کی بجائے محض بیلنس کرنے کیلئے شیعہ علماء و مومنین کو شیڈول فور میں شامل کرنا ناانصافی ہے، جسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔ علامہ نیاز حسین نقوی نے کہا ملک میں امن ہماری وجہ سے ہے، سینکڑوں جنازے اٹھانے کے باوجود امن وامان قائم رکھا، پاکستان بنانے اور بچانے میں شیعہ کا کردار نمایاں ہے، علامہ شیخ محسن علی نجفی کی تمام زندگی فقط علمی، فلاحی اور رفاہی کاموں میں گزری ہے، انہوں نے کبھی کوئی خلاف قانون کام کیا نہ امن و امان کیخلاف کسی سرگرمی کے مرتکب ہوئے، حکومت کو علامہ شیخ محسن نجفی کی کشمیر، گلگت، بلتستان میں ان کے ترقیاتی منصوبوں کی قدر کرنا چاہئے تھی، ایسی عظیم ہستی کیخلاف اقدامات حکومت کیلئے بدنامی کا باعث ہیں، دیگر علماء بھی کسی خلافِ امن سرگرمی میں ملوث نہیں لہٰذا ان سب کے نام فوری طور پر فورتھ شیڈول سے خارج کئے جائیں۔