پاکستان کی تاریخ ہے کہ آج تک کسی شیعہ و سنی نے ملک کے خلاف ہتھیار نھیں اٹھایا، عرفان حیدر
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہوں کی ایماء پر فرزندِ پاکستان سید فیصل رضا عابدی،بزرگ عالمِ دین علامہ مرزا یوسف حسین اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی کی غیر قانونی گرفتاریوں نے صوبائی حکومت کی چہرے کو داغدار کیا ہے۔کراچی میں جاری شیعہ نسل کشی اور شیعہ عمائدین، علماء اور جوانوں کی غیر قانونی کی گرفتاریوں کے خلاف ہماری جدوجہد میں ہمارا ساتھ دینے کے لئے کراچی آمد پر سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا کے شکر گزار اور انکے احسان مند ہیں انھوں نے مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیکر فرقہ واریت کا ڈھنڈورا پیٹنے والوں کے منہ پر طمانچہ مارا ہے۔
زرائع کے مطابق ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع وسطی کے سیکریٹری اطلاعات عرفان حیدر نے عزاء خانہ زہراء (سلام علیہا) پر ملتِ تشیع کی نمائندہ جماعتوں کی مشترکہ پریس کانفرنس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔عرفان حیدر کا کہنا تھا کالعدم تکفیری دہشتگردوں کے سرپرستِ اعلیٰ اور سہولت کار وفاقی وزیر داخلہ نے محسن ِ ملت علامہ شیخ محسن نجفی،مجلس وحدت مسلمین پاکستام کی شوریٰ اعلی کے رکن علامہ امین شھیدی،مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود ڈومکی کے نام فورتھ شیڈول میں ڈالے جانے ،انکی شہریت منسوخ کرنے اور بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے پر ہی اکتفاء نھیں کیا بلکہ فرزندِ پاکستان سید فیصل رضا عابدی،معروف بزرگ عالمِ دین اور اتحاد بین المسلمین کے داعی علامہ مرزا یوسف حسین کو گرفتار کرواتے ہوئےکالعدم تکفیری دہشتگرد گروہوں کا آشیر باد حاصل کرنے کی کوشش کی ہے کہ جس کا خمیازہ وہ جلدانھی تکفیری دہشتگردوں کے ہاتھوں بھگتیں گے۔
عرفان حیدر نے کہ شیعہ عمائدین،علماء اور رہنماؤں کی گرفتاری کسی صورتِ قابلِ قبول نھیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک جانب تو نیشنل ایکشن پلان کی کامیابیوں کا تزکرہ کرتے یہ حکمران اور قانون نافذ کرنے والے ادارے تھکتے نھیں ہیں تو دوسری جانب اس ملک کا وزیر داخلہ ان ملک دشمن، اسلام دشمن کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہوں کے سرغنوں سے خفیہ ملاقاتوں میں مصروف ہے کہ جن تکفیری دہشتگرد گروہوں کے پاکستانی عوام پر ڈھائے جانے کے بعد پاک افواج اور حکومتِ پاکستان کی جانب سے ان تکفیری دہشتگردوں کے خلاف آپریشن ضربِ عضب اور بعد ازاِں کومبنگ آپریشن شروع کیا گیا۔انھوں نے کہا کہ پاکستان میں شیعہ و سنی مسلمانوں کے درمیاں تفرقہ کے دعوے کرنے والوں نے دیکھا کہ کراچی میں جاری شیعہ نسل کشی اور شیعہ عمائدین،علماء اور جوانوں کی گرفتاریوں کے خلاف ہماری جدوجہد میں ساتھ دینے کے لئے اہلِسنت عوام کی 50 سے زائد نمائندوں جماعتوں کے الائنس سنی اتحاد کونسل پاکستان کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے کراچی آکر شیعہ نسل کشی پر ہمارے ساتھ تعزیت کی اور ہمارے بیگناہ اسیروں کی رہائی کےحوالے سے ہماری جدوجہد میں ہمارا ساتھ دیا ، جوکہ اس بات کا واضع ثبوت ہے کہ پاکستان ایک جسم ہے اور پاکستان میں بسنے والے شیعہ و سنی اس جسم کے دو بازو ہیں۔
عرفان حیدر کا کہنا تھا کہ پاکستان کا شاید کوئی حصہ کہ جو پاکستان کے شیعہ و سنی فرزندوں کے لہو سے تر نا ہوا ہو۔پاکستان میں فرقہ واریت کا ڈھونگ رچانے والے بتائیں کہ پاکستان کو دو بڑے مسلک سنی و شیعہ میں کہاں فرقہ واریت ہے اور کہاں یہ دونوں مسالک ایکدوسرے کے خلاف تکفیری پر مبنی نعرے بازی اور تقاریر کرتے ہوئے پائے گئے ہیں ؟ انھوں نے کہا کہ پاکستان کی کل آبادی کامشکل سے بھی 4 فیصد تکفیری سوچ رکھنا والا طبقہ ملک و ملت کے خلاف ہتھیار اٹھائے برسرِ پیکار ہے اور اس بھی بڑا ستم یہ ہے کہ ہمارے حکمران اور سیکیورٹی اداروں میں بیٹھے ان تکفیری دہشتگردوں کی ایجنٹ ان ملک دشمن اسلام دشمن عناصر کی سہولت کاری میں ملوث ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ ہے کہ آج تک کسی شیعہ و سنی نے ملک کے خلاف ہتھیار نھیں اٹھایا، بلکہ پاکستان میں بسنے والے شیعہ و سنی مسلمان ان سعودی و ہندوستانی ایجنٹوں کے سفاکانہ حملوں کا نشانہ بنتے آئے ہیں اور نا صرف شیعہ و سنی بلکہ ہمارے قومی اداروں باالخصوص پاک افواج،رینجرز،پولیس اور خفیہ اداروں کے افسران اور اہلکار ان کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہوں کے بھیانک حملوں کا نشانہ بنے ہیں۔
عرفان حیدرنے مطالبہ کیا کہ بے گناہ اسیر بنائے گئے علماء،رہنماؤں اور دیگر بیگناہ اسیر شیعہ جوانوں کو فوری طور پر آزاد کیا جائے بصورت دیگر احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔