Uncategorized

حقیقی قیام امن ،تکفیری دہشتگردوں اور انکے کے سہولت کاروں کے خاتمے سے مشروط ہے، علامہ احمد اقبال رضوی

شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا ہے کہ وطن عزیز کو دہشت گردی کے عفریت سے چھڑانے کیلئے سہولت کاروں کے گرد گھیرا تنگ کرنا ہوگا، یہی عناصر دہشت گردوں کے حوصلوں میں تقویت کا باعث ہیں، ملک کا حقیقی امن کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہوں اور انکے سیاسی و عسکری سہولتکاروں کے خاتمے سے مشروط ہے، سندھ حکومت کی طرف سے دہشتگردی کے خاتمے کا عزم لائق تحسین ہے، سندھ حکومت اس سلسلے میں عملی اقدامات کرے، مجلس وحدت مسلمین کی طرف سے بھرپور تعاون کیا جائے گا۔

زرائع کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید احمد اقبال رضوی کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خاتمے کی راہ میں سے بڑی رکاوٹ وہ کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہ ہیں کہ جو نام بدل کر اب بھی اپنی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، ان تکفیری دہشتگرد گروہوں کے خلاف بلاتخصیص کارروائی کی جانی چاہیے۔انھوں نے کہا کہ سندھ میں مختلف تکفیری دہشتگرد گروہوں کی طرف سے اجتماعات میں شیعہ و سنی تکفیر اور مذہبی منافرت پر مبنی تقاریر کا سلسلہ اب بھی جاری ہے، ملک دشمن عناصر کا یہ طرز عمل نیشنل ایکشن پلان اور آئین و قانون کو سرعام چیلنج کرنے کے مترادف ہے، یہی قوتیں ریاست کے امن و استحکام کی دشمن ہیں، جب تک ان کو انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا جاتا، تب تک ملک کو دہشت گردی سے پاک کرنے کا عزم محض خواب و خیال ہی سمجھا جائے گا۔

علامہ احمد اقبال رضوی کا کہنا تھا کہ کراچی میں نامور شیعہ افراد کے قتل میں نامزد قاتل تکفیری دہشتگرد ابھی تک دندناتے پھر رہے ہیں، ایسے عناصر کی گرفتاری میں بے جا لچک قانوں و انصاف کی بالادستی اور سندھ حکومت کے کردار کو مشکوک بنا رہی ہے، فیصل رضا عابدی اور علامہ مرزا یوسف حسین کے خلاف تکفیری گروہوں کی پروپیگنڈہ مہم اپنی ملک دشمن کارروائیوں سے توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش ہے، ان مقتدر شیعہ شخصیات کی رہائی میں انصاف کے تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کسی بیرونی دباؤ یا مداخلت کو خاطر میں نہ لایا جائے۔

علامہ احمد اقبال رضوی کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نیشنل ایکشن پلان کو ملک دشمن، اسلام دشمن کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہوں کے خلاف استعمال کرنے کی بجائے انتقامی مقاصد کیلئے استعمال کر رہی ہے، جو نیشنل ایکشن پلان کی روح کے منافی اور اختیارات کا ناجائز استعمال ہے، مذہب کا لبادہ اوڑھ کر فرقہ واریت کا زہر پھیلانے والے عناصر ملک دشمن ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، وطن عزیز کے مفادات کے خلاف سرگرم عناصر کے خلاف جب تک سخت کارروائی نہیں کی جاتی، تب تک دہشت گردی کے خلاف مطلوبہ نتائج کا حصول ممکن نہیں، نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرتے ہوئے کالعدم جماعتوں کی سیاست و ریاست میں مداخلت اور حصہ داری کے خاتمے کو یقینی بنایا جائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button