ہیئت آئمہ مساجد و علماء امامیہ کا علامہ مرزا یوسف کی گرفتاری کیخلاف احتجاجی مظاہرہ و پریس کانفرنس
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) ہیئت آئمہ مساجد و علمائے امامیہ پاکستان کراچی کے زیر اہتمام کراچی پریس کلب پر علامہ مرزا یوسف حسین کی ناجائز گرفتاری کے خلاف احتجاجی مظاہرہ اور پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے اور پریس کانفرنس میں علامہ شیخ حسن صلاح الدین، علامہ باقر عباس زیدی، علامہ مختار احمد امامی، علامہ صادق جعفری، علامہ مبشر حسن، علامہ جعفر سبحانی سمیت شہر بھر سے علماء کرام و ذاکرین عظام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ احتجاجی مظاہرے اور پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے علمائے کرام نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ اتحاد بین المسلمین کے داعی بزرگ شیعہ علام دین علامہ مرزا یوسف حسین کے خلاف درج کی گئی جعلی ایف آئی آر ختم کرکے انہیں فی الفور رہا کیا جائے۔ علمائے کرام نے کہا کہ کالعدم دہشتگرد تنظیمیں کراچی سمیت ملک بھر میں دندنانی پھر رہی ہیں، وفاقی وزیر داخلہ کالعدم تنظیموں کے سربراہوں سے ملاقاتیں کرکے انہیں فعالیت کی اجازت دے رہے ہیں، ارباب اختیار ان سب کا نوٹس لیں۔
علمائے کرام نے کہا کہ کالعدم تنظیموں پر لگائی گئی پابندی پر عمل درآمد کرتے ہوئے دہشتگردوں کو گرفتار کیا جائے، دہشتگردی میں ملوث عناصر کو گرفتار کرکے کے بتایا جائے کہ وہ کہاں کے رہائشی ہیں، کن مدارس میں انہوں نے تربیت حاصل کی، کونسی لابی ان کے پیچھے کارفرما ہے، ان کے سیاسی و مذہبی سہولت کاروں کو بے نقاب کیا جائے، پاکستانی عوام ان تمام حقائق کو حکمرانوں کے منہ سے سننا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملت تشیع کے بزرگ علمائے کرام کو بے جرم و خطا شیڈول فور میں ڈالا گیا ہے، انکے نام فی الفور خارج کئے جائیں، ملت تشیع میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے کہ ہمارے مقدس مقامات و مقدس ہستیوں کو بے آبرو کیا جا رہا ہے، جبکہ انصاف دور دور تک نظر نہیں آ رہا ہے۔ علمائے کرام نے کہا کہ اگر حکمران ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کرتی تو ہم احتجاج کا دائرہ وسیع کر دینگے اور ملک بھر میں چہلم شہدائے کربلا کے جلوسوں میں سراپا احتجاج ہونگے، کیونکہ کربلا نے ہمیں ظلم و خبر کے خلاف قیام کرنا سکھایا ہے، ہماری امن پسند قوم کو زبردستی فرقہ واریت کی آگ میں نہ دھکیلا جائے۔
سانحہ شاہ نورانی کی پُرزور مذمت کرتے ہوئے علمائے امامیہ کہا کہ اس اندوہناک سانحے میں داعش ملوث ہو یا کوئی اور تکفیری دہشتگرد گروہ، پاکستان بھر سے ان کے نیٹ ورک کا خاتمہ کیا جائے، اور اگر اس سانحے میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ہاتھ ہے تو کیوں اس ہاتھ کو نہیں کاٹا جاتا، آخر حکمرانوں کے وہ کون سے مفادات ہیں جو اس ہاتھ کے کاٹے جانے میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ علمائے امامیہ نے آج بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں پاک فوج کے سات جوانوں کی شہادت کی مذمت کی اور حکمرانوں سے مطالبہ کیا کہ شہید فوجی جوانوں کے خون کا قرض اتارنے کیلئے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا جائے، اس میں کسی بھی قسم کی خیانت کا مرتکب نہ ہوا جائے، ملت تشیع ہمیشہ کی طرح شہید فوجی جوانوں کے خاندان اور افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے۔