فرقہ واریت پھیلانے اور کفروشرک کے فتوے دینے والوں کا محاسبہ بھی ضروری ہے، اعجاز ہاشمی
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) جمعیت علما پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز ہاشمی نے نئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور چیرمین جائنٹ چیف آف سٹاف لیفٹینٹ جنرل زبیر حیات کی تعینات پر انہیں مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ سبکدوش ہونیوالے جنرل راحیل شریف نے بہادری کی جو مثال دہشتگردی کے خاتمے میں قائم کی ہے، قوم پُرامید ہے کہ یہ پالیسی جاری رہے گی اور ملک میں اس ناسور کا مکمل خاتمہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ واریت پھیلانے اور کفروشرک کے فتوے دینے والوں کا محاسبہ بھی ضروری ہے، سول ملٹری تعلقات میں بھی توازن رہے گا۔ پیر اعجاز ہاشمی نے لاہور میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جرنیل پروفیشنل ہیں، جن کی تعیناتی وزیراعظم میاں نواز شریف نے آئین کے تحت حاصل اختیارات کے مطابق کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر پر بھارتی جارحیت، لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری کی مسلسل خلاف ورزیاں فوج کی نئی قیادت کیلئے چیلنج کیساتھ حکومت کی بھارت کیساتھ معذرت خواہانہ پالیسی کی تبدیلی کا بھی تقاضا کرتی ہیں، ہمیں بھارت کیساتھ تجارت کو ختم کرکے اپنے عوام کے جذبوں کو بلند کرنا ہوگا۔ پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ جنرل راحیل شریف نے فوج کی قیادت سنبھالی تو فاٹا اور بلوچستان سے دہشتگردانہ کارروائیوں سمیت فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ بھی جاری تھی، بہتر حکمت عملی کیساتھ انہوں نے اس ناسور پر قابو پانے کی کوشش کی جس کیلئے ایک سپاہی سے لے کر آرمی چیف تک فوج کا کردار قابل تعریف ہے، قوم جنرل راحیل شریف کی خدمات کو یاد رکھے گی اور وہ جس معیار پر فوج کو وہ لے جا چکے ہیں، نئے آرمی چیف کیلئے یقینا یہ ایک چیلنج بھی ہوگا کہ دہشتگردی کے خاتمے میں وہ اپنا وہی کردار ادا کریں جس کی قوم اور ملک کو ضرورت ہے۔
پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ محرم الحرام سے فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کا دوبارہ آغاز قابل مذمت اور ملک کا امن خراب کرنے کی سازش ہے اور اس پر قابو نہ پانا ریاستی اداروں کیلئے افسوسناک ہے، قوم سمجھتی ہے کہ کراچی اور بلوچستان میں آپریشن کی پالیسی جاری رہے گی، تو قوم سکھ کا سانس لے سکے گی، مزید یہ کہ اندرون سندھ اور جنوبی پنجاب کے جن علاقوں میں فوجی آپریشن کی ضرورت ہے، ضرور کیا جانا چاہیے، نام تبدیل کرکے فرقہ واریت پھیلانے اور کفروشرک کے فتوے دینے والوں کا بھی محاسبہ کیا جانا ضروری ہے، نئے آرمی چیف کو اس طرف بھی توجہ دینی چاہیے۔ امید ہے کہ سول ملٹری تعلقات میں بھی توازن برقرار رہے گا، فوج اور پارلیمنٹ نے ماضی سے سبق سیکھ لیا ہے جس کی واضح مثال ہے کہ جنرل پرویز مشرف کے دور میں سیاسی معاملات کو ہاتھ میں لینے سے فوج کی ساکھ کو نقصان پہنچا، اس طرح جنرل اشفاق پرویز کیانی اور جنرل راحیل شریف نے فوج کا کردار صرف دہشتگردی کے خاتمے کی طرف مبذول رکھا، جس کے باعث حکومتی رٹ دوبارہ بحال ہوئی اور طالبان دہشتگردوں کے خاتمے کیساتھ فرقہ وارانہ دہشتگرد گروہوں کو بھی نکیل ڈالی گئی مگر نام تبدیل کرکے ریلیاں نکالنے والوں اور تکفیری نعرے لگانے والے اب بھی موجود ہیں، ان کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ کچھ غیر سنجیدہ سیاسی عناصر نے فوج کو سیاست میں گھسیٹنے کی بڑی کوشش کی مگر جنرل راحیل شریف نے انہیں کامیاب نہیں ہونے دیا، معلوم نہیں، حکومت کے خاتمے کی تاریخیں دینے والوں کا اب مستقبل کیا ہوگا۔