Uncategorized

کراچی میں دہشتگردی، جہادی تنظیمیں اور مدارس کا معاملہ حکومت اور فوج کے درمیان اختلافی نکتہ رہا ہے، عبدالقادر بلوچ

شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) وفاقی وزیر سیفران جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے نجی ٹی وی کے ٹاک شو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل راحیل شریف نے دھرنے کے دنوں میں مجھے بلا کر کہا تھا کہ ان کا جمہوری حکومت پر شب خون مارنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود سول اور فوجی قیادت میں بہت سے معاملات پر اختلافات رہے ہیں، جنہیں میڈیا پر آنے کی بجائے اندر ہی ڈسکس ہونا چاہیے تھا، ایسے اشارے موجود ہیں کہ جنرل پرویز مشرف کو جنرل راحیل شریف نے ہی بچایا ہے۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں انٹرویو دیتے ہوئے عبدالقادر بلوچ کا کہنا تھا کہ صرف جنرل راحیل شریف کی گواہی دیتا ہوں کہ سیاسی نظام سے متعلق ان کے ارادے کبھی غلط نہیں رہے، دوسروں کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا، جنرل راحیل شریف نے دھرنے کے دنوں میں مجھے بلا کر کہا کہ میاں صاحب کی مہربانی ہے کہ انہوں نے مجھے اس قابل سمجھا اور عزت دی، میں پروفیشنل اور خاندانی آدمی ہوں، میاں صاحب کی پیٹھ میں چھرا نہیں گھونپوں گا اور جمہوری حکومت پر شب خون نہیں ماروں گا۔ انکا کہنا تھا کہ جنرل پرویز مشرف کے حامیوں نے عمران خان اور طاہر القادری کو غلط تاثر دیا کہ وہ پریشر بڑھائیں گے، تو جنرل راحیل شریف مارشل لا لگا دیں گے۔ سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف کارروائی نہ ہونے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر عبدالقادر بلوچ کا کہنا تھا کہ جنرل پرویز مشرف جتنا عرصہ ہسپتال میں رہے اور عدالت میں پیش ہوئے بغیر، ان کے ساتھ کراچی میں جو کچھ کیا گیا، اس پر جنرل راحیل شریف اور ادارے کو تشویش تھی، ذمہ داری سے بتانا چاہتا ہوں کہ میں میاں صاحب کی کابینہ کا کوئی اندرونی شخص نہیں ہوں، لیکن ایسے اشارے موجود ہیں کہ جنرل پرویز مشرف کو جنرل راحیل شریف نے بچایا۔ سول ملٹری تعلقات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ کا کہنا تھا کہ راحیل شریف حکومت کی تبدیلی نہیں چاہتے تھے، تاہم گورننس پر ان کے اختلافات تھے، لیکن یہ وہ چیزیں ہیں جو میڈیا پر نہیں آنی چاہئیں تھیں، بلوچستان اور فاٹا کے معاملات پر اتنے اختلافات نہیں تھے، تاہم مذہبی حلقوں اور کراچی میں دہشتگردوں کی سہولت کاری پر اختلاف رائے رہا ہے، جہادی تربیت دینے والے مدارس کا معاملہ بھی حکومت اور فوج کے درمیان اختلافی نکتہ رہا ہے، دہشتگردوں کا قلع قمع کرنے پر حکومت اور فوجی قیادت میں کوئی اختلافات نہیں تھے، تاہم بعض مقامات پر صوبائی حکومتوں کی وجہ سے موثر کارروائی نہیں ہو پارہی تھی، جس کی وجہ سے تناؤ موجود تھا۔

 

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button