مشرق وسطی

مغربی ممالک، تکفیری دہشت گردوں کو بچانے میں لگے ہوئے ہیں بشار اسد

شام کے صدر نے کہا ہے کہ مغربی ممالک، حلب میں عام شہریوں سے بھی زیادہ دہشت گردوں کو بچانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

شام کے صدر بشار اسد نے آرٹی، ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے شہر پالمیرا میں دہشت گرد گروہ کے حالیہ وحشیانہ حملوں پر کوئی ردعمل ظاہر نہ کئے جانے پر داعش مخالف نام نہاد اتحاد کی شدید مذمت کی- شام کے صدر نے شہر پالمیرا سے دہشت گرد گروہ داعش کی پسپائی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ شام کی جنگ اپنے فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو گئی ہے- بشاراسد نے مغربی ممالک پر دہشت گردوں کے سلسلے میں دہرا معیار اختیار کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ حکومت شام، جب پالمیرا اور حلب کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لیتی ہے تو مغربی ممالک کے حکام اور ذرائع ابلاغ کو آثار قدیمہ اورعام شہریوں کی جان کی فکر ہونے لگتی ہے لیکن جب دہشت گرد ان شہروں پر قبضہ کرتے ہیں تو مغرب، کوئی ردعمل ظاہر نہیں کرتا- شام کے صدر نے کہا کہ داعش کی جانب سے پالمیرا پر حملے کا وقت معین کئے جانے سے پتہ چلتا ہے کہ ان کا مقصد، شامی فوج کی توجہ حلب سے ہٹا کر پالمیرا کی جانب موڑنا اور حلب میں ان کی پیش قدمی روکنا تھا کہ جس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا- بشار اسد نے کہا کہ حلب میں شامی فوج کی کامیابی، توقع سے کہیں بڑھکر تھی بنابرایں مغرب نے مختلف طریقوں سے حکومت شام پر اپنا دباؤ بڑھا دیا تاکہ دہشت گردوں کو بچانے کا کوئی راستہ نکالا جا سکے- شامی فوج نے ستمبر کے مہینے سے حلب کو پوری طرح آزاد کرانے کی کارروائی شروع کی تھی اور یہ شہر آزاد ہو چکا ہے- دہشت گردوں کے خلاف شامی فوج کی پے در پے کامیابی کے بعد داعش دہشت گردوں نے گذشتہ جمعرات کو شہر پالمیرا پر وحشیانہ حملے شروع کر دیئے اور منگل کی رات انھیں اس علاقے میں کچھ آگے بڑھنے میں مدد بھی ملی تاہم شامی فوج نے روسی جنگی طیاروں کی مدد سے دہشت گردوں کو پسپا ہونے پر مجبور کر دیا-

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button