Uncategorized

امریکی سرپرستی میں داعش اب پاکستان، افغانستان سمیت سینٹرل ایشیا کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے درپے ہے، علامہ راجہ ناصر

شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ دہشتگردی و انتہاپسندی کے خاتمے کیلئے بنائے گئے نیشنل ایکشن پلان پر عملی اقدامات ضروری ہیں، دہشتگردی کی ماں یعنی دہشتگردانہ آئیڈیالوجی اور دہشتگرد مراکز کا خاتمہ ضروری تھا، لیکن نیشنل ایکشن پلان میں اس سے صرف نظر کرکے دہشتگردوں کو بچایا گیا، شام میں مقاومتی بلاک کے ہاتھوں امریکا، اسرائیل، برطانیہ، سعودی عرب کی شکست کے بعد امریکی اتحاد عالمی دہشتگرد تنظیم داعش کو افغانستان میں لا کر منظم کر رہے ہیں، امریکی سرپرستی میں داعش اب پاکستان، افغانستان سمیت سینٹرل ایشیا کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے درپے ہے، حساس ترین ملکی صورتحال میں مضبوط مرکزی حکومت ہونا ناگزیر ہے، افسوس کہ تمام اداروں سمیت بیورو کریسی میں تعصب کا زہر رچ بس گیا ہے، جو ملکی بقاء و سالمیت کیلئے تباہ کن ہے، ہماری جدوجہد قائداعظم و علامہ اقبال کے پاکستان کیلئے، آئین و قانون کی حکمرانی والے پاکستان کیلئے، سبز ہلالی پرچم والے پاکستان کے حصول کیلئے ہے، ہم صرف شیعہ سنی اتحاد کیلئے نہیں بلکہ تمام محب وطن طبقات کے اتحاد و وحدت کیلئے کوشاں ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے مسجد و امام بارگاہ مدینۃ العلم گلشن اقبال کراچی میں سیمینار بعنوان قومی و بین الاقوامی صورتحال کے تناظر میں ہماری ذمہ داری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت اداروں و حکومتی صفوں میں موجود تکفیری دہشتگردوں کے سہولت کاروں کو بھی قانون کے شکنجے میں نہیں جکڑا گیا، لیکن دہشتگردوں کو پالنے والے، انہیں بچانے والے، انکے سہولت کار یہ جان لیں کہ یہی دہشتگرد کل انہیں بھی نشانہ بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ داعش پاکستان میں لشکر جھنگوی العالمی کے ساتھ ملکر دہشتگردانہ کارروائیوں میں مصروف ہے، امریکی سرپرستی میں داعش اب پاکستان، افغانستان سمیت سینٹرل ایشیا کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے درپے ہے، محب وطن پاکستانیوں کو اس سازش کے خلاف ہر سطح پر منظم ہوکر آواز اٹھانا ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حساس ترین ملکی صورتحال میں مضبوط مرکزی حکومت ہونا ناگزیر ہے، جس کی ملک بھر میں ہر سطح پر رٹ قائم ہو، ملک میں طاقتور و مضبوط سسٹم، ادارے ہونا ضروری ہے، ایسا نہ ہو کہ کسی نادیدہ قوت کے حکم پر ساری تبدیلیاں رونما ہوں، لیکن بدعنوان سیاستدان ایسا سسٹم نہیں دے سکتے، ضروری ہے کہ تمام ادارے اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے آئین و قانون کے تحت ملکی و قومی مفاد میں ذمہ داریاں انجام دیں، اس کیلئے ضروری ہے کہ سسٹم اور اداروں میں ہر سطح پر میرٹ اور اہلیت کی بنیاد پر لوگوں کو لایا جائے، لیکن افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ تمام اداروں سمیت بیورو کریسی میں تعصب کا زہر رچ بس گیا ہے، جو ملکی بقاء و سالمیت کیلئے تباہ کن ثابت ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button