مشرق وسطی

تکفیریوں نے معصوم بچی کے ساتھ کیا؟ ایک اندوہناک رپورٹ

دمشق (مانیٹرنگ ڈیسک )خود کو مسلمان کہلانے والےتکفیری دہشتگردوں نے ظلم و بربریت کے ایسے نمونے پیش کئے ہیں کہ انسانیت اپنے انسان ہونے پر شرم کھاتی ہے۔دمشق کے میدان نامی پولیس اسٹیشن پر سکول کے بیگ بارود سے بھرکر ایک سات سالہ بچی کو ٹوائلٹ جانے کے بہانے بھیجا گیا اور قریب پہنچتے ہی اسے ریمونٹ کنٹرول کے زریعے دھماکے سے اڑا دیا گیا۔
اس المناک واقعے کے صرف چندروز قبل ہی افریقی ملک نائجریا میں بوکوحرام نامی القاعدہ نواز دہشتگرد تنظیم کی جانب سے سات سال کی عمر کے دو بچوں کے ہاتھوں دھماکہ کرانے کا واقعہ پیش آیا تھا۔ دہشتگردانہ واقعات میں معصوم بچوں کا استعمال داعش سے لیکر القاعدہ اور ان جیسی دہشتگرد وحشی تنظیموں کا مجرمانہ عمل رہا ہے ۔ دنیا میں جہاں بھی ان تکفیری شدت پسند تنظیم کو پنپنے کا موقع ملا ہے انہوں معصوم بے گناہ بچوں کوپکے عقیدے کی تعلیم کے نام پر برین واش کرکے اپنے وحشی مقاصد کے لئے استعمال کیا ہے ۔
داعش کو ہی لے لیں سینکڑوں کی تعداد میں جن معصوم بچوں کو انہوں نے عراق و شام سے اغوا کیا تھا آج انہیں اپنی وحشیانہ کاروائیوں کا اندھن بنارہی ہے۔داعش کے موصل اور رقہ کے ٹرینگ کیمپوں میں ان بچوں کو جہاد کے نام پر قتل اور خودکش دھماکے کی تعلیم دی جاتی ہے جبکہ مخصوص مدارس میں نفرت انگیز مواد پڑھایا جاتا ہے ۔
بچوں کے ہاتھوں قتل کرانے کے مناظر کی وڈیوز کو بڑے فخر کے ساتھ خود کو خالص مسلمان کہلانے والے یہ دہشتگرد بڑی شوق اور فخر سے نشر کرتے ہیں دلچسب بات یہ ہے کہ عالمی ادارے اور سوشل میڈیا کے ذمہ دار اس قسم کی وڈیوز کو اپنے ہاں بڑے آرام سے جگہ فراہم کرتے ہیں اور انہیں ہٹانے کی کوشش نہیں کرتے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button