قطر کے شاہی خاندان کو تلور کے شکار کے لیے لائسنس کا اجرا لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) لاہور ہائیکورٹ میں قطر کے شاہی خاندان کو تلور کے شکار کے لیے لائسنس کے اجرا کو چیلنج کردیا گیا۔ درخواست کی سماعت پر عدالت نے تلور کے تحفظ کے لیے قائم فاؤنڈیشن کو نوٹس جاری کر دیے، جبکہ شکار کی اجازت کے بارے میں پنجاب کابینہ کی سمری بھی طلب کرلی ۔ تفصیلات کے مطابق قطر کے شاہی خاندان کو تلور کے شکار کی اجازت کے لیے لائسنس کے اجرا کے خلاف دائر کردہ درخواست کی سماعت چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منصور علی شاہ نے کی۔ درخواست کو قانون دان سردار کلیم الیاس نے دائر کیا ہے جس میں تلور کے شکار کے لیے لائسنس کے اجرا کو چیلنج کیا گیا ہے۔ سماعت کے دوران ڈی جی وائلڈ لائف نے بتایا کہ تلور کی افزائش میں خاطر خواہ اضافے کے بعد 10 دنوں میں 100 تلور کے شکار کی اجازت دی گئی تھی۔
درخواست گزار وکیل نے دلائل دیے کہ تلور کا شمار نایاب پرندوں میں ہوتا ہے اور اس شکار سے اس کی نسل ختم ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تلور کے شکار کی اجازت غیر ملکی معاہدوں کے منافی ہے اور شاہی خاندان کے افراد کو شکار کا نوٹی فیکیشن پنجاب حکومت کی منظوری کے بغیر جاری کیا گیا ہے، لہٰذا تلور کے شکار کے لائسنس منسوخ کیے جائیں۔
عدالت نے سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے تلور فاؤنڈیشن اور شکار کی اجازت کے متعلق کابینہ کی منظوری کی سمری طلب کرلی۔ واضح رہے کہ چند روز قبل پاکستان آنے والے قطری شہزادے 16 روز تک تلور کا شکار کرنے کے بعد واپس وطن جا چکے ہیں۔ قطری شہزادے حمد بن جاسم سمیت 33 شہزادوں نے صوبہ پنجاب کے شہروں بھکر اور جھنگ میں تلور شکار کیے۔
وفاقی حکومت نے صوبہ خیبر پختونخواہ کے علاقے ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی شکار کا پروگرام رکھا تھا، تاہم پہلے تو خیبر پختونخواہ کی صوبائی حکومت نے تلور کے شکار پر پہلے سے عائد پابندی کی یاد دہانی کا نوٹی فیکیشن جاری کیا۔ بعد ازاں صوبائی حکومت نے وفاقی حکومت کی جانب سے شکار کی خصوصی اجازت کی درخواست کو بھی مسترد کر دیا۔
عالمی ادارہ تحفظ برائے فطرت آئی یو سی این کے مطابق تلور معدومی کے خطرے کا شکار حیاتیات کی فہرست میں شامل ہے۔ پاکستان میں ہر سال 30 سے 40 ہزار تلور ہجرت کر کے آتے ہیں جن کا اندھا دھند شکار کیا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے گزشتہ برس 19 اگست کو ملک میں جاری تلور کے شکار پر پابندی عائد کردی تھی جسے بعد ازاں رواں سال کے آغاز پر وفاقی حکومت، صوبوں اور تاجروں کی جانب سے دائر کردہ اپیل کے بعد کالعدم قرار دے دیا گیا تھا۔