پاکستانی شیعہ خبریں

قطری شہزادوں کی سکیورٹی کی آڑ میں جرائم پیشہ مسلح افراد کے ذریعے لوگوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے، سیاسی جماعتیں

شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) بلوچستان سے تعلق رکھنے والے پیپلز پارٹی اور نیشنل پارٹی کے سینیٹرز اور صوبائی وزراء نے کہا ہے کہ ضلع واشک میں قطری شہزادوں کے شکار کے نام پر مقامی لوگوں کی زمینوں پر قبضہ اور فصلوں کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، غیر مقامی مسلح افراد کے ذریعے مقامی لوگوں کو ہراساں کیا جارہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر سردار فتح محمد محمد حسنی، نیشنل پارٹی کے سینیٹر کبیر احمد محمد شہی، صوبائی وزیر کھیل و ثقافت میر مجیب الرحمٰن محمد حسنی، صوبائی وزیر نواب محمد خان شاہوانی اور دیگر رہنماؤں نے کوئٹہ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر سردار فتح محمد محمد حسنی کا کہنا تھاکہ بلوچ قوم مہمان نواز اور اپنی روایات کی پاسدار ہے، ہم نے ہمیشہ شرافت اور مثبت سیاست کے ذریعے ملک اور صوبے کی ترقی کیلئے کوششیں کی ہے، مگر اب محسوس ہو رہا ہے کہ ملک اور صوبے کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں، کچھ لوگ پاکستانیوں کا روپ دھار کر ان سازشوں کو پروان چڑھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس سلسلے میں حکومت وقت کو اپنے تحفظات اور خدشات سے آگاہ کرنے کی کوشش کی لیکن اسلام آباد میں ہمارے پریس کانفرنس کا پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کی جانب سے بلیک آؤٹ کیا گیا۔ میڈیا کا بلیک آؤٹ جاری رہے یا نہ رہے ہم مثبت کام جاری رکھیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدالت عالیہ بلوچستان کی جانب سے صوبے میں تلور کے شکار پر پابندی اور اس سلسلے میں الاٹ کی گئی اراضیات کی منسوخی کے احکامات دئیے گئے تو حکومت اس معاملے کو عدالت عظمٰی میں لے گئی، جہاں عدالت عظمٰی نے عدالت عالیہ کے فیصلے کو برقراررکھا، تاہم نظر ثانی کی درخواست پر عدالت عظمٰی نے عرب شیوخ کو ملک کے مختلف حصوں میں محدود شکار کھیلنے کی اجازت دے دی۔ 

پیپلزپارٹی کے سینیٹر کا کہنا تھا کہ اس وقت ضلع واشک کے ایک وسیع علاقے کو قطر سے تعلق رکھنے والے شیوخ کو شکار کیلئے الاٹ کر دیا گیا ہے جبکہ ان کی حفاظت کے نام پر سینکڑوں غیر مقامی مسلح افراد کو بھرتی کیا گیا ہے، جن میں دہشت گرد اور اشتہاری ملزمان بھی شامل ہیں۔ ان مسلح گارڈز کے باعث نہ صرف علاقے میں امن و امان خراب ہو رہا ہے بلکہ کھڑی فصلوں کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان پہنچ رہا ہے، انہوں نے الزام عائد کیاکہ عرب شیوخ کیلئے پانی کے انتظام کے نام پر مقامی افراد کی اراضیات پر ٹیوب ویل لگا کر ان پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں، جسے ہم ملک دشمنی اور قبائلی نظام کو درہم برہم کرنے کی سازش سمجھتے ہیں، اس سلسلے میں واشک اور خاران سے تعلق رکھنے والے سیاسی، قبائلی عمائدین اور لوگ تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں، مگر ابھی تک بات بنتی نظر نہیں آرہی۔ ہمیں کسی کے شکار کھیلنے پر اعتراض ہے اور نہ ہی ہم کسی وفاقی وزیر کی اس بنیاد پر مخالفت کررہے ہیں مگر ہم مقامی لوگوں کی بے دخلی، فصلوں کو نقصان پہنچانے یا اراضیات پر قبضہ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دے سکتے۔ انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں قطر سے آئے ہوئے عرب شیوخ اور دیگر کو تحریری طور پر تحفظات سے آگاہ کرچکے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ وزیراعلٰی بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری سازشوں کا ادراک کرے اور ماسک پہنے ہوئے لوگوں کو بےنقاب کریں۔ ہماری پریس کانفرنس کا مقصد عدلیہ، حکمرانوں، سیاسی اور قبائلی مشران اور عوام کو حقائق سے آگاہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر ہمارے تحفظات اور خدشات کو فوری طور پر دور نہیں کیا گیا تو احتجاجی تحریک چلائی جائیگی اور قبائلی اور سیاسی عمائدین سے بھی رجوع کیا جائیگا۔ 

نیشنل پارٹی کے سینیٹر میر کبیر احمد محمد شہی کا کہنا تھاکہ اس سلسلے میں اسلام آباد میں میڈیا کا رویہ قابل افسوس رہا، بلوچ مہمان نواز ضرور ہیں مگر غیر مقامی مسلح افراد کے ذریعے ان کی روایات، فصلات اور اراضیات کی کسی کو پامالی نہیں کرنے دی جا سکتی۔ ہم نے تحفظات سے قطر کے سفیر کو بھی آگاہ کیا ہے اور ان پر واضح کیا ہے کہ ان کیلئے بھرتی کئے گئے گارڈز علاقے میں بدامنی اور انتشار کا موجب بن رہے ہیں، اس لئے وہ حالات کا ادراک کرے اس سلسلے میں سردار یار محمد رند اور عمران خان بھی اپنے تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔ کبیر احمد محمد شہی نے کہاکہ صوبے میں حالات پہلے سے ہی بہتر نہیں، اس لئے اس طرح کی سازشیں ختم ہونی چاہئییں جن سے انتشار پیدا ہوتا ہو۔ صوبائی وزیر ایس اینڈ جی اے ڈی نواب محمد خان شاہوانی نے کہاکہ بلوچ روایات، رسم و رواج اور طرز زندگی پر کسی کو بھی اثر انداز ہونے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ عرب شیوخ کو شکار کی اجازت کے نام پر جس طرح کا عمل رواں رکھا جا رہا ہے چاہے یہ ہمارے اتحادی کریں یا پارٹی کے اپنے لوگ، ہمارے لئے قابل قبول نہیں بلکہ اس کے خلاف قبائلی، سیاسی سمیت ہر فورم پر صدائے بغاوت بلند کرینگے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ زور زبردستی اور قبائلی روایات کی پامالی کاسلسلہ ترک کیا جائے۔ صوبائی وزیر کھیل و ثقافت میر مجیب الرحمٰن محمد حسنی نے کہاکہ متحدہ عرب عمارات کے شیوخ گذشتہ 30سالوں سے ضلع واشک میں شکار کھیلتے رہے ہیں، ہم ان کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے نہ صرف ہماری روایات کا خیال رکھا بلکہ علاقے اور صوبے میں ترقیاتی کام بھی کئے۔ انہوں نے کہاکہ عرب عمارات سے تعلق رکھنے والے عرب شیوخ نے ہمیشہ حزب اقتدار اور حزب اختلاف سمیت ہر کسی کا خیال رکھا، مگر اب کی بار مذکورہ علاقہ قطری شہزادوں کو شکار کیلئے الاٹ کیا گیا ہے جن کی حفاظت کیلئے سازش کے تحت علاقے میں جرائم پیشہ افراد پر مشتمل سکیورٹی گارڈز بھرتی کرکے بھیجے گئے ہیں، جن کی وجہ سے نہ صرف امن و امان کی صورتحال خراب ہورہی ہے بلکہ لوگوں کی زمینوں پر بھی قبضہ کیا جا رہا ہے، جو ہمارے لئے قابل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ اس طرح کے طرز عمل سے لوگوں کے احساس محرومی میں اضافہ ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ اس سلسلے میں حکمرانوں اور عدلیہ کو مس گائیڈ کیا جا رہا ہے۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ میڈیا نمائندوں کی ٹیم کو وہاں لے جا کر حقیقت واضح کی جائے، ہم شکار یا پھر عرب شیوخ کے آنے کے مخالف نہیں بلکہ جس طرح کا طرز عمل اختیار کیا جا رہا ہے، ہم اس کے مخالف ہیں۔

 

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button