بحرین میں تین نوجوانوں کو سزائے موت سنا دی گئی، حالات سخت کشیدہ
اتوار کے روز بحرین کے مختلف علاقوں خاص طور سے الدراز کے علاقے میں بحرینی عوام اور آل خلیفہ حکومت کی سیکورٹی فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں جہاں سیکورٹی فورسز نے بحرینی عوام کے خلاف چھروں والی بندوقوں اور زہریلی گیس کا استعمال کیا۔
بحرین کے جنوبی علاقے السہلا میں بھی مشتعل عوام، تین نوجوانوں کو سزائے دیئے جانے کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے اور آل خلیفہ حکومت کے جارحانہ اقدامات کی شدید مذمت کی۔ نویدرات میں بھی شدید مظاہرے کئے گئے ہیں۔
دوسری جانب بحرین کے انسانی حقوق کے مرکز کے سربراہ نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ بحرینی نوجوانوں کو سزائے موت دیئے جانے کی وجہ سے بحرین کا بحران اب مزید سخت اور پیچیدہ مراحل میں داخل ہو جائے گا۔
یوسف ربیع نے کہا کہ بحرین کے تمام حالات کی ذمہ داری، اب بحرینی نوجوانوں کی سزائے موت کا فیصلہ کرنے والوں پر عائد ہو گی۔
انھوں نے کہا کہ بحرینی نوجوانوں کو سزائے موت دیئے جانے کے فیصلے سے بحران کے سیاسی حل کا دروازہ بند ہو گیا ہے۔
واضح رہے کہ تین مارچ دو ہزار چودہ کو الدیہ کے علاقے میں پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنے کے مشتبہ الزام میں بحرین کے تین نوجوانوں سامی مشیمہ، علی سنکیس اور عباس سمیع کو اتوار کے روز سزائے موت دیدی گئی۔