بحرین میں تین شیعہ نوجوانوں کو پھانسی اور بدلتی صور حال
دنیا میں ہر طرف افراتفری بے چینی اور قتل و غارت گری کا بازار گرم ہے انسانی جان کی کوئی قدر و قیمت نہیں رہی المیہ یہ ہے کہ آج حمایت اور مخالفت کے معیار بھی بدل چکے ہیں اور ستم بالائے ستم کہ انسانی حقوق کی بنیاد پر معرض وجود میں آنے والی تنظیمیں اور ادارے بھی انہی قوتوں کی سر پرستی میں چل رہے ہیں جو خوداس دہشت گردی اور قتل و غارت میں ملوث ہیں۔ ایک سازش کے تحت مقتولین کو فرقوں مسلکوں علاقوں اور ملکوں کے مقتولین میں تقسیم کر دیا گیا ہے یہی وجہ ہے کسی کے مقتولین پر کوئی دوسرا آواز نہیں اٹھاتا اگر احتجاج کرتے ہیں تو ان مقتولین کے وارث یا انکےہمنوا ہی احتجاج کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔ جیسا کہ آج ہم اس طرح کی صورت حال کو بحرین میں مشاہدہ کر رہے ہیں ۔ بحرین میں آل خلیفہ حکومت کے مظالم کے خلاف آواز اٹھانے والےشیعہ برادری کے تین احتجاجیوں کو گذشتہ روز پھانسی دے دی تھی پھانسی دئے جانے کے اس حکومتی اقدام کے خلاف پورے ملک میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جن کے دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی ہیں، چاہئے تو یہ تھا کہ اس پر عالمی انسانی حقوق کے ادارے موثر آواز اٹھاتے لیکن بات وہی ہے ۔ کہ،
میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں
تمام شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے
آج صرف بحرین کے عوام اور شہدا کے ورثا ہی اس ظلم پر نوحہ کناں ہیں جبکہ بحرین کے عوام نے ملک گیر مظاہروں میں شرکت کرکے تین سرگرم سیاسی نوجوانوں کو بے دردی کے ساتھ شہید کرنے کے آل خلیفہ حکومت کے ظالمانہ اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کی – مظاہرین نے آل خلیفہ حکومت کے خلاف نعرے لگا کر ملک میں جاری کشیدہ صورتحال اور بدامنی کا ذمہ دار شاہ بحرین حمد بن عیسی آل خلیفہ کو قراردیا – بحرین کی پولیس نے مظاہرین پر چھرے والی گولیاں اور اشک آور گیس کے گولے فائر کرکے مظاہروں کو کچلنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں دسیوں مظاہرین زخمی ہوگئے- چنانچہ اس وقت بحرین کے اندر صورت حال آل خلیفہ حکومت کے لئے مشکل ہوتی جا رہی ہے ۔ بحرین کی متعدد مخالف سیاسی جماعتوں نے بحرینی شہدا کے خون کا انتقام لینے کے عزم کا اعلان کرتے ہوئے امریکا اور برطانیہ کو بحرینی قوم کے سپوتوں کی شہادت کا ذمہ دار قراردیا اور کہا کہ آل خلیفہ حکومت کے دن گنے جاچکے ہیں – بحرین کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت الوفاق پارٹی کے ڈپٹی سکریٹری جنرل حسین الدیہی نے آل خلیفہ حکومت کے ظالمانہ اقدامات ، قتل اور مذہبی بنیادوں پر روا رکھے جانےوالے مظالم کی بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بحرین کے تین نوجوانوں کو غیر قانونی طریقے سے اور انصاف کے تقاضے پورے کئے بغیر پھانسی دی گئی ہے – بحرین کی آل خلیفہ حکومت نے گذشتہ اتوار کو تین بحرینی نوجوانوں کو دوہزار چودہ میں بحرینی پولیس پر حملے جیسے بے بنیاد الزام کے تحت پھانسی دے دی ہے – اس درمیان آل خلیفہ حکومت نے بحرینی عوام منجملہ سیاسی کارکنوں، انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والوں اورغیر جانبدار اخبارات کے خلاف اپنے تشدد آمیز اقدامات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے بحرین کے روزنامہ الوسط کی اشاعت پر پابندی لگا دی ہے- بحرین کی وزارت اطلاعات و نشریات نے پیر اور منگل کی درمیانی رات ایک بیان جاری کرکے کہا ہے کہ حکومت نے روزنامہ الوسط پر غیر معینہ مدت کے لئے پابندی عائد کردی ہے – بحرینی اخبار الوسط اس ملک کا واحد غیر جانبداراخبار ہے جس پر اب تک دوبار پابندی عائد کی جاچکی ہے – ادھرعراق نے بحرین میں تین سیاسی نوجوانوں کو آل خلیفہ حکومت کے ذریعے پھانسی دئے جانے کے اقدام کی مذمت کی ہے- عراقی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ تین بحرینی نوجوانوں کو پھانسی دینا انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے – عراقی وزارت خارجہ کے ترجمان احمد جمال نے کہا کہ بحرینی حکومت کے اس قسم کے اقدامات انسانی حقوق کی صریحی خلاف ورزی اور بحرینی عوام کی آواز کو دبانے کے مترادف ہیں –