Uncategorized

حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر بالکل عمل نہیں کیا، فیصل صالح حیات

شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما مخدوم فیصل صالح حیات کا ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ پاکستان کی سکیورٹی خصوصاً اندرونی سکیورٹی کیلئے انتہائی ضروری ہے کہ حکومت اور افواج ایک پیج پر ہوں اور ان کا ذہن مکمل طور پر کلیئر ہونا چاہیے، ماضی میں ہم نے کیا دیکھا کہ دہشتگردی اور لاقانونیت کے خاتمہ کیلئے نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا، جس کے 21،22 نکات ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے وہ نکات جن کا تعلق افواج پاکستان کیساتھ ہے، صرف ان پر عملدرآمد ہوا ہے، جو باقی نکات ہیں، ان پر عملدرآمد کی ذمہ داری حکومت وقت کی تھی اور افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ان نکات میں سے کسی ایک پر بھی عمل نہیں ہوا، یہی وجہ ہے کہ ہمیں فوجی عدالتوں کی ضرورت پڑی۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ کہتے ہیں کہ ہم ایک جمہوری نظام میں رہ رہے ہیں، اگر یہ واقعی جمہوری نظام ہے تو اس میں فوجی عدالتوں کی ضرورت کیوں پڑی؟ یہ ضرورت آپ کو اس لئے پڑی کہ پولیٹیکل سیٹ اپ کام نہیں کر رہا تھا، لیکن کیا اب ہم یہ کہیں کہ سویلین حکومت کام نہیں کر رہی اور آرمی ٹیک اوور کر لے۔ ماضی میں جب افواج نے ٹیک اوور کیا ہے، وہ سویلین حکومتوں کی ناکامی کی وجہ سے کیا ہے، تو اس لئے جو نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا ہے، اس پر مکمل عملدرآمد ہونا چاہیے۔

فیصل صالح حیات کا کہنا تھا کہ آپ دیکھ لیں نیشنل ایکشن پلان میں نیکٹا کا قیام شامل ہے، لیکن یہ آپ کو صرف کاغذوں میں نظر آتا ہے، عملی طور پر اس کا کوئی وجود نہیں، پاکستان میں موجود دہشتگرد تنظیموں اور لسانی تعصب پھیلانے والی جماعتوں کیخلاف کریک ڈاؤن ہونا تھا، کچھ نہیں ہوا، جو غیر ملکی یہاں مقیم ہیں، ان کی رجسٹریشن کے حوالے سے زبانی جمع خرچ تو بہت ہے لیکن ہوا کچھ نہیں، باقی سب باتیں آپ چھوڑ دیں، صرف یہ دیکھ لیں کہ گزشتہ پونے 4 سال کے عرصہ میں کتنے واقعات ہوئے ہیں، جن کے بارے میں کہا گیا کہ انکوائری ہوگی اور رپورٹ منظرعام پر لائی جائے گی لیکن وزارت داخلہ اور اس کے وزیر نے کیا کسی ایک واقعہ کی بھی انکوائری رپورٹ عوام کے سامنے پیش کی؟ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ حکومت کا یہ رویہ اپنی ذمہ داریوں سے راہ فرار حاصل کرنے کے مترادف ہے۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button