ریاستی ادارے خود قانون شکنی میں ملوث ہیں، ظالم کو جان بوجھ کو مظلوم بنا دیا جاتا ہے، علامہ راجہ ناصر عباس
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس نے ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے سیکرٹریٹ میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتوں میں بھی دہشتگردوں کے سہولت کار موجود ہیں جو کارروائی نہیں ہونے دیتے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایسا ملک بن چکا ہے جس کی دیواریں نہیں، جو چاہتا ہے گھس آتا ہے اور دوسرے ممالک کیلئے یہاں احتجاجی مظاہرے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ہر شعبہ میں کرپشن ہے، یہاں تک کہ قائداعظم محمد علی جناح کی ہمشیرہ کو ایک آمر کیلئے دھاندلی کرکے ہروا دیا گیا، پاکستان کی کمزوری کی وجہ جمہوریت کا خون ہے، یہاں قدم قدم پر جمہوریت کا گلہ گھونٹا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کبھی بھی شفاف الیکشن نہیں ہوتے، حکمرانوں کا کرپشن زدہ ہونا تشویشناک ہے، جن کے بینک بیلنس باہر ہوں وہ ملک کیساتھ کیسے مخلص ہو سکتے ہیں، تشویشناک بات یہ ہے کہ ہمارے حکمرانوں کی تعیناتی کے فیصلے بھی ملک سے باہر ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کا آئین یہ کہتا ہے کہ ملک میں حاکمیت اعلیٰ اللہ تعالیٰ کی ذات ہے اور عوام کے منتخب نمائندے اسے بطور امانت استعمال کریں گے، لیکن یہاں حکمران آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہیں اترتے، انہوں نے اپنی اولادیں تیار کی ہوئی ہیں کہ وہ ان کے بعد اقتدار سنبھالیں گی۔ علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ حکمران عوام کو دھوکا دے کر اقتدار میں آتے ہیں، پارلیمنٹ میں جھوٹا خطاب کرتے ہیں، یہ اخلاقی طور پر کمزور لوگ ملک کو بحرانوں سے نہیں نکال سکتے۔ انہوں نے کہا کہ اب بلاگرز کو رہا کر دیا گیا ہے، وہ مجرم تھے تو انہیں عدالت میں پیش کیوں نہیں کیا گیا، جب ادارے قانون شکن بن جائیں تو پھر ظالم مظلوم بن جایا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بہت سے کارکن ایک طویل عرصے سے لاپتہ ہیں، لیکن کوئی ان کے بارے میں نہیں بتا رہا، یہ کس قسم کا قانون ہے، ڈی آئی خان سے ایک نوجوان کو غائب کیا گیا، پانچ برس گزر گئے ہیں ناصر حسین کا کوئی علم نہیں کہ زندہ ہے یا مار دیا گیا ہے۔
علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ انسان کی طرح وطن کی بھی ناموس ہوتی ہے، ملک کے دشمن، عوام کے بھی دشمن ہوتے ہیں لیکن یہاں ملک کے دشمنوں کو گھر بلایا جاتا ہے، مودی بنگلہ دیش میں کھڑے ہوکر تسلیم کرتا ہے کہ پاکستان توڑنے میں اس کا کردار تھا لیکن نواز شریف اسے گلے لگاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ملک سے دہشتگردی ختم ہو گئی ہے، لیکن یہ پارا چنار میں پھر دھماکہ ہو گیا، معصوم بچے بھی نشانہ بنے قبائلی علاقوں میں واحد کرم ایجنسی ہے جس کے لوگ سب سے زیادہ محب وطن ہیں، انہوں نے پاکستان کے جھنڈے لگا رکھے ہیں، لیکن ان کا جیناحرام کر رکھا ہے، پولیٹکل انتظامیہ بھی انہیں ریاستی تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے اور دہشتگرد بھی انہی پر حملے کر رہے ہیں، راستے میں درجنوں چیک پوسٹیں ہیں پھر بھی دہشتگرد وہاں پہنچ جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان ناکام ہو چکا ہے، ملک میں دہشتگردوں کیلئے کوئی روک ٹوک نہیں، وہ سرعام دندناتے پھر رہے ہیں، ان کے سلیپنگ سیلز ہیں، ان کے سہولت کار حکومتی صفوں میں ہیں اسی لئے ان کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتیں دہشتگردوں کے سپیڈی ٹرائل کیلئے بنائی گئی تھیں لیکن افسوس، ان عدالتوں نے بھی خاطر خواہ نتائج نہیں دیئے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی عدالتوں نے کبھی ایسا فیصلہ نہیں دیا جس سے بحران حل ہوں، بلکہ بحران پیدا ہوئے ہیں، بھٹو کی پھانسی سے ملک میں بحران پیدا ہوا تھا۔ پاناما لیکس کیس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ بھی سب کے حق میں آئے گا، میں غیر سیاسی آدمی ہوں، میرا تجزیہ ہے کہ مریم نواز کو نااہل قرار دے دیا جائے گا، نواز شریف بھی بچ جائیں گے اور عمران خان بھی خوش ہو جائیں گے۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے سربراہ علامہ مبارک موسوی، لاہور کے سیکرٹری جنرل علامہ حسن رضا ہمدانی،علامہ مختار امامی، علامہ محمد اقبال کامرانی، علامہ نیاز بخاری، رانا ماجد سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔