جہاں دہشتگردوں کے سرپرست اسمبلی کے ارکان ہوں گے وہاں دہشتگردی ختم نہیں ہوسکتی، علامہ مبارک موسوی
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ مبارک موسوی نے سانحہ لاہور کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ لاھور دہشتگردی نیشنل ایکشن پلان پر درست عملدرامد نہ کرنے کی وجہ سے ہوئی، اگر نیشنل ایکشن پلان پر صحیح معنوں میں عمل ہوتا تو آج یہ سانحہ نہ ھوتا۔ لاہور میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے پیارے ھم سے نہ چھینے جاتے ھم لاھور سانحے کی شدید مذمت کرتے ہیں اس سانحے میں وہی لوگ ملوث ہیں جنہوں نے نیشنل ایکشن پلان اور ملٹری کورٹس کے اقدمات کو ناکام بنا کر دہشتگردوں کے حوصلوں کو بلند کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کیساتھ عملدآرمد کو یقینی بنایا جائے اور دہشتگردوں کیساتھ ان کے سہولت کاروں سے بھی آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔
علامہ مبارک موسوی نے کہا اگر ملٹری کورٹس کے فیصلوں پر عمل نہ کیا گیا تو اس طرح کے دہشتگردی کے مزید واقعات رونما ہو سکتے ہیں اور دہشتگردوں کے حوصلے بڑھتے چلے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے دہشتگردی کے ناسور کو اس ملک سے اکھاڑ کر پھینکا جائے۔ علامہ مبارک موسوی نے کہا کہ پنجاب کے حکمران اپنے سیاسی مخالفین کو تو انتقام کا نشانہ بنا رہے ہیں لیکن ملک دشمن دہشتگردوں سے نبٹنے میں ناکام نظر آتے ہیں، پنجاب حکومت اپنے ان اتحادیوں کیخلاف فوری ایکشن لے، ان واقعات میں وہی دہشتگرد قوتیں ملوث ہیں جن کیساتھ پنجاب حکومت کے کچھ وزرأ کو اکثر دیکھا گیا ہے، کاش نیشنل ایکشن پلان کے نام پر اپنے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کی بجاے تکفیری دہشتگردوں، سہولت کاروں اور دہشتگردی میں ملوث مدارس کیخلاف اقدامات کرتے تو آج اتنا بڑا سانحہ رونما نہ ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ ستم بالاے ستم یہاں دہشتگردوں اور تکفریوں کے سرپرستوں کو سوچی سمجھی سازش کے تحت اسمبلی کا ممبر بنا دیا جاتا ہے، ملک کا سب سے بڑا دہشتگرد گروہ، جس کے باپ کے نام پر دہشتگردی کے واقعات میں اعلانیہ ملوث ہو، اسی کا بیٹا ملک کی سب سے بڑی صوبائی اسمبلی کا رکن ہے، وہاں دہشت گردی کو ختم کرنیوالے نعرے کھوکھلے نظر آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہے تو آپریشن ضرب عضب کا آغاز حکومتی حلقوں سے کیا جائے اور جنوبی پنجاب میں قائم دہشت گردوں کے مراکز ختم کئے جائیں۔