Uncategorized

جب تک دہشت گردوں کی پناہ گاہوں تک نہیں پہنچا جائے گا اس وقت تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکتا، سعید غنی

شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے واضح کیا ہے کہ فوجی عدالتوں میں توسیع کرنے سے دہشت گردی کو ختم نہیں کیا جاسکتا، لہذا حکومت کو چاہیئے کہ وہ نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کرے۔ ڈان نیوز کے پروگرام ‘نیوز وائز’ میں گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ ‘جب تک دہشت گردوں کی پناہ گاہوں تک نہیں پہنچا جائے گا اس وقت تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکتا’۔

انھوں نے کہا کہ اگرچہ گذشتہ روز اپوزیشن کی جماعتوں نے فوجی عدالتوں کی توسیع پر اتفاق کیا، لیکن حکومت نے اس سلسلے میں پیپلز پارٹی سے کسی قسم کی مشاورت نہیں کی، پیپلز پارٹی تمام جماعتوں کی ایک کل جماعتی کانفرنس میں انہیں اپنے خدشات اور تحفظات سے آگاہ کرے گی، کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اگلے دو سال میں بھی پہلے کی طرح کچھ نیا نہیں ہوگا۔

دہشت گردی کی حالیہ لہر سے متعلق بات کرتے ہوئے پی پی رہنما نے کہا کہ ‘بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ دہشت گردی کی اس تازہ لہر کی وجہ فوجی عدالتوں کی مدت ختم ہونا ہے، لیکن اصل میں حقیقت یہ ہے کہ ان کا دہشت گردی سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے، کسی بھی جمہوری معاشرے میں فوجی عدالتوں کی ضرورت نہیں ہوتی، لیکن اب اگر اس میں توسیع کا فیصلہ کیا گیا ہے تو اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ اس کا غلط استعمال نہ ہو۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز حکومت اور بیشتر اپوزیشن جماعتوں نے فوجی عدالتوں کو مزید 2 سال کی توسیع دینے پر اتفاق کیا تھا۔ فوجی عدالتوں کی دوبارہ بحالی اور ان کی مدت کا تعین کرنے کے لیے ہونے والے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کے علاوہ دیگر تمام جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا تھا کہ تمام سیاسی پارٹیوں نے سیاست کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ملک اور قوم کے مفاد میں فیصلہ کیا۔ وزیرخزانہ نے فوجی عدالتوں کی دوبارہ بحالی پر اتفاق کرنے اور حکومت کی حمایت کرنے پر تمام جماعتوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے کہ 4 مارچ کو پیپلز پارٹی بھی قوم کے مفاد میں فیصلہ کرے گی۔

واضح رہے کہ پیپلز پارٹی نے 4 مارچ کو اس معاملے پر آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلا رکھی ہے۔ فوجی عدالتوں کی 2 سالہ خصوصی مدت رواں برس 7 جنوری کو ختم ہوگئی تھی، جس کے بعد فوجی عدالتوں کی دوبارہ بحالی پر سیاسی جماعتوں اور حکومت کے درمیان اتفاق نہیں کیا جاسکا۔

فوجی عدالتوں کا قیام 16 دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) پر حملے کے بعد آئین میں 21 ویں ترمیم کرکے عمل میں لایا گیا تھا۔ عدالتوں کا قیام 7 جنوری 2015 کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بل کی منظوری کے بعد عمل میں لایا گیا، جن کی 2 سالہ مدت رواں برس 7 جنوری کو ختم ہوچکی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button